اسلام آباد (اے ون نیوز) سابق چئیرمین ایف بی آر شبر زیدی نے حکومت کو 5 ہزار کا نوٹ بند کرنے کی تجویز دے دی۔انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے حکومت کو یہ تجویز دی کہ وہ یکم جولائی 2021ء سے 5ہزار کا نوٹ بند کر دے اور اس تبدیلی سے دو ماہ پہلے آگاہ کرے۔شبر زیدی نے مزید کہا کہ اس اقدام کی مخالفت کرنے والوں کو اس کے غلط استعمال کا اندازہ نہیں ہے، اس سے ان کے مفادات ختم ہوں گے۔
شبر زیدی نے کہا کہ اس سے معیشت بہتر ہو گی اور بینکاری مستحکم ہو گی جب کہ رشوت ستانی مشکل ہو جائے گی۔شبر زیدی سے قبل بھی کئی پر پانچ ہزار کا نوٹ ختم کرنے کی تجویز دے چکے ہیں یہاں تک کہ یہ خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ حکومت نے پانچ ہزار کا نوٹ ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم وفاقی وزارت خزانہ نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبروں کی تردید کی تھی، ترجمان وزارت خزانہ ڈاکٹر حسن نجیب نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہاکہ 5000 سمیت کوئی نوٹ بندنہیں کیا جا رہا ہے۔
5000 Rupee Notes. Demonetise from July 1, 2021. Announce two months earlier: transition. Opponents no idea about abuse. Vested interests. Economy will improve. Banking prosper. Bribery to be made difficult. Lockers holders to intimate if bullion held. Bullion trading monitored.
— SyedShabbarZaidi (@SShabbarZaidi) January 22, 2021
گزشتہ سال ستمبر میں بھی ایسی افواہیں پھیلائی گئیں جس پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ترجمان نے واضح کیا تھا کہ مرکزی بینک نے 5 ہزار روپے کے نوٹ بند کرنے یا منسوخ کرنے کی کوئی سفارش نہیں کی۔ دوسری جانب خبریں گردش کر رہی ہیں کہ حکومتی نمائندوں نے بڑے نوٹوں کو ختم کرنے اور کاغذ کے نوٹوں کی جگہ پلاسٹک کے کرنسی نوٹ متعارف کروائے جانے کی تجویز پیش کر دی ہے۔
وزارت خزانہ اور اقتصادی ماہرین کی مدد سے تجاویز تیار کر لی گئی ہیں۔ اس حوالے سے جو تجاویز تیار کی گئی ہیں اس میں کہا گیا کہ کاغذ کے نوٹوں کی جگہ پلاسٹک کرنسی متعارف کروائی جائے جبکہ پانچ ہزار، ایک ہزار اور پانچ سو روپے کے نوٹ ختم کیے جائیں ۔ تجاویز میں کہا گیا کہ ایک سو روپے کے نوٹ کو ملک کے سب سے بڑے کرنسی نوٹ کا درجہ دیا جائے جبکہ پانچ سو روپے سے زائد کا لین دین کارڈ کے ذریعے کیا جائے اور ہر پانچ سو روپے کی ٹرانزیکشن پر کٹوتی کی جائے۔500 روپے کے لین دین پر کٹوتی کے لیے پچیس روپے کی رقم تجویز کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ ہر ٹرانزیکشن پر جو کٹوتی ہو گی وہ براہ راست قومی خزانے میں جائے گی اور اس سے ٹیکس کولیکشن کے مسائل بھی حل کرنے میں مدد ملے گی کیونکہ اس طرح حکومت براہ راست ٹیکس اکٹھا کر سکے گی۔ اس ٹیکس سے صارفین کو صحت اور تعلیم کی سہولیات دی جا سکتی ہیں۔ جبکہ اس سے صارفین کو ٹیکس میں براہ راست چھوٹ بھی مل سکتی ہے۔
یہ تجویز بھی پیش کی گئی کہ ملک سے بڑے کرنسی نوٹ ختم کرنے سے رشوت اور کرپشن کا خاتمہ ہو جائے گا۔ یہ تجویز بھی پیش کی گئی کہ شناختی کارڈ ختم کر کے ڈیجیٹل ڈیبٹ کارڈ بنایا جائے اور اسی کو ہی بینک کارڈ اور بزنس کارڈ کا نام دے دیا جائے۔ ان تمام تجاویز کو حکومت کے سامنے پیش کیا جائے گا اور وفاقی کابینہ کو بھی بھجوایا جائے گا اگر ان تجاویز کو قابل عمل سمجھا گیا تو انہیں نافذ کر دیا جائے گا بصورت دیگر انہیں مسترد کر دیا جائے گا۔