Jannah Theme License is not validated, Go to the theme options page to validate the license, You need a single license for each domain name.
پاکستانتازہ ترین

عمران خان کاآزادی مارچ کل سے دوبارہ شروع کرنے کا اعلان

لاہور(اے ون نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے شہباز شریف کے فل کورٹ کمیشن کے قےام کےلئے بےان کا خیر مقدم اور منگل کے روز سے وزیر آباد کے مقام سے لانگ مارچ کا دوبارہ آغاز کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب سے شاہ محمود قریشی اور کے پی کے سے پرویز خٹک مارچ کی قیادت کریں گے، 10سے14روز میں راولپنڈی پہنچیں گے ۔

ہر روز یہاں سے مارچ سے خطاب کروں گا،پنڈی پہنچنے پرخود قیادت کروں گا، جہاں سے منزل کی طرف چلیں گے ،میرا سوال ہے جن لوگوں پر الزام ہیں ان کی موجودگی میں شفاف تحقیقات کیسے ہوں گی، ایسے میں جوڈیشل کمیشن کیا کرے گا اس لئے پہلے تین افراد کے استعفے ضروری ہیں،جوڈیشل کمیشن ارشد شریف اور سائفر کی بھی تحقیقات کرے ، پنجاب میں ہماری حکومت ہے مگرایف آئی آر درج نہیں ہو رہی ، ایف آئی آر درج کرنے کی بجائے پولیس افسران کہہ رہے ہیں ہمیں ہٹا دیں ۔اتوار کو شوکت خانم ہسپتال میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ تین روز ہو گئے ہیں پنجاب میں ہماری حکومت ہے لیکن اس کے باوجود ہم ایف آئی آر درج نہیں کرا سکے ۔

اپنی قوم سے انصاف کے نظام سے یہ سوال ہے کہ پاکستان میں ایسے لوگ ہیں جو قانون سے اوپر ہیں ، اس ملک کا قانون ان پر نافذ نہیں ہوتا ،کیا ہمارا آئین اس کی اجازت دیتا ہے ، سابق وزیر اعظم کہہ رہا ہے ےہ تین لوگ ملوث ہیں ، تفتیش میں پتہ چل جائے گا یہ ہیں یا نہیں،یہ میرا حق ہے ، مجھے پتہ ہے کہ کون اس میں ملوث ہے ،میں چاہتا ہوں تحقیقات ہو اورمیں ایف آئی آر کٹوانا چاہتا ہوں ۔ انہوںنے کہاکہ پولیس پنجاب حکومت کے نیچے ہے لیکن وہ کبھی کوئی وجہ بتا تے ہیںکبھی کوئی ،کہتے ہیں ہمیں ہٹا کر کسی اور کوعہدے پر بٹھادیں ۔ انہوںنے کہاکہ حقیقی آزادی کا مارچ اورچھبیس سال کی جدوجہد کا مقصد ہے انصاف کا حصول ہے ،وہ معاشرہ کبھی آزاد اور خوشحال نہیںہوتا ہے جہاں قانون کی حکمرانی نہ ہو ، اس کا مطلب سارے لوگ قانون کے نیچے ہوں ۔

کسی ادارے میں کوئی ایک شخص دو نمبر ہو تو سارا ادارہ ایسا نہیں ہوتا، اگر پی ٹی آئی میں ایک شخص کرپٹ ہے تو ساری پی ٹی آئی کو کرپٹ کہہ دوں ۔پھر کورٹ مارشل کیوں ہوتا ہے جب کوئی غلطی کرتا ہے تو کورٹ مارشل ہوتا ہے ۔ مجھے یقین ہے کہ تین لوگوں نے سازش کی ہے ،میرا عام شہری سے فرق ہے کہ میں سب سے بڑی سیاسی جماعت کا سربراہ ہوں سابق وزیر اعظم ہوں ، اگر میں ایف آئی میں نام نہیں لکھو ا سکتا تو عام آدمی اس ملک میں کیا کرتا ہو گا۔ انہوںنے کہاکہ یہاں طاقتور قانون سے اوپر ہے ،وہ سب کچھ ہے ،یہاں عام آدمی کو انصاف نہیں ملتا وہ آزاد نہیں ہوتا،جس قوم میں انصاف نہیں وہ غلام رہتی ہے ، غلام قوم پرواز نہیں کر سکتی ۔ عمران خان نے کہاکہ میں نے جتنی بھی جمہوریتیںدیکھی ہےںکوئی اس طرح سوچ بھی نہیں سکتا۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے جوڈیشل کمیشن کی بات ہے میں اسے خوش آمدید کہتا ہوں ، جوڈیشل کمیشن کیا کرے گا، میں نے تین لوگوں کے نام لئے ہیں اور جنہوں نے تحقیقات کرنی ہیں وہ ان تین کے نیچے ہیں ، ہم کیسے صاف شفاف تحقیقات کر اسکتے ہیں جب سربراہ وہ ہیں جن پر الزام ہے ۔ اس لئے میں نے کہا کہ تینوں مستعفی ہو ںتاکہ تحقیقات ٹھیک ہوں،ہو سکتا ہے میں غلط ہوں لیکن مجھے صاف اور شفاف تحقیقات چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کس وجہ سے نام لئے اس کا پور اپیٹرن ہے ، میں نے ایک دن میں یہ نہیںکہہ دیا اس میں فلاں ملوث ہے، ایک ویڈیو نکلتی ہے کہ مذہب کی توہین کر رہا ہوں ،تحقیقات میں پتہ چلنا چاہیے یہ ویڈیو کون نکالتا ہے ،آگے اس کو کون اٹھاتا ہے ، ایک صحافی اٹھاتا ہے جس کی ایک سیاسی جماعت کے ساتھ وابستگی ، پھر کون پریس کانفرنس کراتا ہے۔انہوںنے کہاکہ حکومتی رہنما پریس کانفر نس کرتے ہیںمیں نے مذہب کی توہین کی اور ویڈیو دکھاتے ہیں،ہم اس پر ایف آئی آر کٹواتے ہیں ،اس ویڈیو کو استعمال کر کے مجھے سلمان تاثیر کی طرح قتل کرانا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ میں نے جلسوں میںپریس کانفرنسز میں بتایا ہے کہ سازش کیا ہے کہ ایک مذہبی انتہا پسند نے جنون میں آکر مار دیا لیکن اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا جاتا ۔

انہوں نے کہا کہ وزیر آباد میں واقعہ ہوا تو فوری رد عمل دیتے ہیں ، ابھی توایف آئی آر نہیں کٹی ، ایک دم بیانات آنا شروع ہو جاتے ہیںکہ عمران خان نے مذہب کی توہین کی ہے ، یہ ایک اسکرپٹ کے اوپر چل رہے ہیں، حکومت ہماری پولیس ہماری لیکن گولی چلانے والا کا انٹر ویو کرا کے لیک کیا جاتا ہے ، ہم پولیس سے پوچھتے ہیں تو وہ کہتے ہیںہم کیا کریں پیچھے سے دباﺅ ہے ، آئی جی کہتا ہے ہیک ہو گئی ،ایک کے بعد دوسرا جھوٹ بولا جارہا ہے، جو لوگ ملزم ہیں وہ پوزیشن پر بیٹھیں گے تو غیر جانبدار تحقیقات کیسے ہو ں گی ۔انہوںنے کہا کہ میرا مطالبہ ہے یہ کمیشن ارشد شریف کے اوپر انکوائری کرے ، ارشد شریف کو کس سے خطرہ تھا، بہت سے صحافیوں کو پتہ ہے کہ وہ کیوں ملک چھوڑنے پر مجبور ہوا دبئی سے آگے جانے پر کیوںمجبور ہوا اس کا بھی بہت سے لوگوںکو بتایا ہوا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ یہ کہتے ہیں کہ سائفر ڈرامہ تھا تو اس سائفر کی تحقیقات کیوں نہیں کرا رہے ، ہمارے سپیکر نے تو چیف جسٹس کو بھجوا دیا تھا اس کی تحقیقات کرائیں، کیوں تحقیقات نہیںکرائیں کیوں ڈرے ہوئے ہیں ،نیشنل سکیورٹی کونسل کہہ رہی ہے مداخلت ہوئی ہے ڈیماش کی بات کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب یہ بڑا سنجیدہ معاملہ ہے ،آپ کے پاس سائفر آیا ہوا ہے ،جب تک تحقیقات نہیں کریں گے کیسے پتہ چلے گا مداخلت ہوئی یا سازش ہوئی ۔انہوں نے کہا کہ ایک اور جو تاریخ کی شرمناک چیز ہوئی ہے چیف جسٹس اس کی بھی جوڈیشل کمیشن ضرور انکوائری کریں ، اعظم خان سواتی کو پوتے پوتیوں کے سامنے مارا ،ننگا کر کے مارا گیا اور کہا گیا کہ عمران خان کے ساتھ بھی یہی ہوگا اورہنس رہے تھے،اس سے بھی شرمناک یہ ہے جس سے ساری قوم ہل گئی ہے کہ انہوںنے اعظم سواتی کے اہل خانہ کو ویڈیو بھیجی ہے ، چیف جسٹس پوری تحقیقات کریں ،کہتے ہیں یہ جعلی ویڈیو ہے ،جس نمبر سے ویڈیو بھجوائی گئی وہ اعظم سواتی کے پاس ہے ، یہ جعلی نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ مجھے اعظم سواتی نے کہا ہے کہ میں سپریم کورٹ کے باہر بیٹھ کر احتجاج کروں گادھرنا دوںگااور مطالبہ کیا جائے گا کہ سپریم کورٹ انہیں انصاف دے ،ساری قوم سپریم کورٹ کی طرف دیکھ رہی ہے ، سارے پی ٹی آئی کے سینیٹرز ساتھ بیٹھیں گے،وکلاءتنظیموں کے لوگ وہاں بیٹھیں گے ۔

انہوںنے کہاکہ یہ ملک کہاں گرتا جارہا ہے اس انتہا پر پہنچ گئے ہیں کہ بلیک میل کرنے اورکنٹرول کرنے کے لئے یہ بھی کیا جاتا ہے ، کوئی لائن سے ہٹے گا تو اس کو بلیک میل کریں گے، میاں بیوی کی ویڈیو بنا کر بھجوا دی گئی ہے،انصاف کے نظام کی ساکھ داﺅ پر ہے ،اگر عزت کرانی ہے اس پراب کھڑا ہونا پڑے گا ،کمزور کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا، قانون پر عملدرآمد کرانا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم غلام نہیں ہے ، ہمیں ایک آزاد قوم بنایا گیا تھا،ہمارے قائد محمد علی جناح نے ہمیں انگریز کی غلام سے آزاد کرایا تھا ، پاکستان آزاد ملک ہے ہمارا آئین ہمیں آزادی دیتا ہے ، ہماری عدالتیں ہمارے حقوق اور آزدی کا تحفظ نہیں کر سکتیں؟، سابق وزیر اعظم ایف آئی آر درج نہیں کر اسکتا؟۔ انہوںنے کہاکہ اداروں کے اندر کرپٹ اور جرائم پیشہ لوگوں کونکالتے ہیں توادارے مضبوط ہوتے ہیں،جمہوریت کی کامیابی احتساب کے نظام میں ہے ، یہاں خوف ہے کہ لوگ ان کو کچھ نہ کہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم منگل کے روز سے وزیر آباد میں اسی مقام سے جہاں مجھے گولیاں لگی تھیںلانگ مارچ کا دوبارہ آغاز کریں گے،میں ہر روز یہاں سے مارچ سے خطاب کروں گا ، اگلے دس سے چودہ روز تک یہ پنڈی پہنچے گا، سارے پاکستان سے لوگوں نے پنڈی پہنچنا ہے اس کے بعد میں خود بھی پنڈی خود آﺅں گااور لوگ جمع ہوں گا تو میںاس مارچ کو لیڈ کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ قوم سے کہتا ہوں آپ کسی سے ڈر کر ضمیر کا سودا کریں تو یہ شرک ہے ، ہمیں اس وقت سب کو اپنا خوف ہٹانا چاہے اور بتانا چاہیے ہم انسان ہیں ہم بھیڑ بکریا ں نہیں ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان ایک بڑے خواب کا نام ہے ، ہم بھکاریوں کی طرح مانگتے پھر رہے ہیں ،یہاں وسائل کی کمی نہیں صرف یہاں انصاف اور قانون کی حکمرانی نہیں ہے ، یہ وقت حقیقی آزادی حاصل کرنے کا ہے سب آئیں ۔ انہوںنے کہاکہ کس کو خدا نے اوپر لے کر جانا ہے اس کا فیصلہ دنیا میں کوئی نہیں کر سکتا ، اپنے مقررہ وقت سے پہلے کوئی نہیں لے کر جا سکتا ہے، میرا ماننا ہے کہ غلامی کی زندگی سے موت بہتر ہے ۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button