اسلام آباد (اے ون نیوز) جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے اپنے فیصلے کے خلاف لارجر بینچ کی کارروائی پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ 6 رکنی بینچ کے فیصلے کی کوئی حیثیت نہیں۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے حافظ قرآن اضافی نمبرز کیس میں تفصیلی نوٹ جاری کر دیا، تفصیلی نوٹ کے مطابق وفاقی حکومت رجسٹرار عشرت علی کو 3 اپریل کو عہدے سے ہٹا چکی تھی، رجسٹرار نے حکومت کا حکم نہ مانتے ہوئے 4 اپریل کو 6 رکنی بینچ کا روسٹر جاری کیا، رجسٹرار نے 29 مارچ کے فیصلے پر غیرقانونی سرکلر جاری کیا۔
جسٹس فائزعیسیٰ نے کہا کہ غیر قانونی سرکلر کا چیف جسٹس کو بھی خط لکھا لیکن کوئی جواب نہ ملا، سرکلر غیرآئینی ہونے کا ادراک ہونے پر ہی 6 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا گیا۔
تفصیلی نوٹ کے مطابق سپریم کورٹ کے حکم کے خلاف کوئی دوسرا بینچ اپیل نہیں سن سکتا، نام نہاد لارجر بینچ کی تشکیل قانونی تھی نہ وہ آئینی عدالت تھی، 6 رکنی لارجر بینچ کے فیصلے کی کوئی آئینی حیثیت نہیں، جلد بازی میں لارجر بینچ نے سماعت کی اور 8 صفحات کا فیصلہ بھی جاری کیا۔
معمول کے مطابق سماعت ہوتی تو 4 ججز سوچتے کہ ان کے سینئر کیا کر رہے ہیں، عدلیہ کا کام آئین اور قانون کے مطابق فیصلے کرنا ہے، اختیارات سے تجاوز کیا جائے تو ججز کے حلف کی خلاف ورزی ہوگی۔
تفصیلی نوٹ کے مطابق چھ رکنی بینچ غیرآئینی تھا اس لیے 29 مارچ کا فیصلہ کالعدم قرار نہیں دیا جا سکتا، لارجربینچ کے حکم سے آمرانہ جھلک آتی ہے جو آئین کا متبادل نہیں ہو سکتا، چیف جسٹس کیلئے استعمال کیا گیا لفظ ماسٹر آف روسٹرز آئین میں کہیں نہیں ملتا۔