دبئی (اے ون نیوز) حکومت پاکستان کی خصوصی درخواست پر متحدہ عرب امارات نے 325 پاکستانی قیدیوں کو رہا کیا ہے ، رہائی پانے والے تمام افراد جلد پاکستان پہنچ کر اپنے گھر والوں کے ساتھ عید منا سکیں گے۔
پاکستانی قیدیوں کی رہائی سے متعلق تفصیلات دیتے ہوئے سفیر پاکستان فیصل نیاز ترمذی نے اماراتی حکومت خصوصا اماراتی صدر شیخ محمد بن زاید النہیان کا شکریہ ادا کیا جن کے تعاون کی وجہ سے پاکستانی رہا ہوئے ہیں۔ سفارتخانے نے ابوظبی میں سرگرم پاکستانی برادری خصوصا پائلٹس، انجینئرز، ڈاکٹرز، ٹیچرز، وکلاء اور پاکستانی کاروباری افراد کو سفارتخانے مدعو کیا اور سفارتخانے کا دورہ کرایا۔
سفیر پاکستان نے گزشتہ دنوں ابوظبی کی وعتبہ جیل میں قید پاکستانیوں سے ملاقات کی اور ان کے ساتھ روزہ بھی افطار کیا۔ یہ طویل عرصے بعد پہلا موقع ہے کہ ابوظبی میں تعینات کسی سفیر پاکستان نے ابوظبی کی جیل میں قید پاکستانیوں کی داد رسی کیلئے جیل کا خصوصی دورہ کیا اور اماراتی حکام سے ملاقات کی۔
انھوں نے کہا کہ پاکستانیوں کو لیگل سروس فراہم کرنے کی بھرپور کوششیں کی جارہی ہیں مگر اس میں ابھی بہتری کی بہت گنجائش موجود ہے۔ سفیر پاکستان فیصل نیاز ترمذی نے کہا کہ پاکستانی برادری کیلئے سفارتی مشن کے دروازے کھلے ہیں اور وکلاء سے درخواست کی کہ لیگل سروس فراہم کرنے میں پاکستانی سفارتخانے کی مدد کریں جبکہ ڈاکٹرز سے گزارش کی کہ ابوظبی میں موجود محنت کشوں کیلئے مفت طبی سہولیات کیلئے کیمپ لگائیں۔
تقریب میں موجود ڈاکٹرز نے سفیر پاکستان کی آفر پر فوری لبیک کہا اور عزم کیا کہ ابوظبی میں سرگرم ڈاکٹرز پاکستانی محنت کشوں کیلئے سفارتخانے میں مفت طبی کیمپ لگائیں گے۔ سفیر پاکستان نے کہا کہ ابوظبی میں کمیونٹی کو پاکستانی سکولز کی بہتری کیلئے بھی آگے آنا چاہئے تاکہ تعلیمی معیار بہتر ہو سکے۔ انہوں نے ابوظبی میں سرگرم پاکستانی کاروباری و سماجی شخصیت میاں امجد جاوید کی خدمات کو سراہتے ہوئے “ابوظبی کا عبدالستار ایدھی” قرار دیا۔
فیصل نیاز ترمذی نے دبئی میں پاکستانیوں کے سب سے بڑے مرکز پاکستان کی ثقافتی اور سماجی خدمات پاکستانی ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر فیصل اکرام کو سراہا اور پاکستان میڈیکل سینٹر دبئی کو شاندار خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے ابوظبی میں موجود پاکستانی کمیونیٹی پر زور دیا کہ ابوظبی میں بھی پاکستان میڈیکل اور سوشل سینٹر تعمیر کرنا چاہئے تاکہ نہ صرف پاکستانی بلکہ ابوظبی میں بسی دیگر اقوام بھی “پاکستان سینٹر” سے استفادہ کرسکیں۔