کراچی ( اے ون نیوز) بحیرہ عرب میں موجود طوفان بائپر جوائے سمندری طوفان مزید شدت اختیار کر گیا ہے، سمندری طوفان کے 15 جون کو کیٹی بندر سے ٹکرانے کا امکان ہے ۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے سمندری طوفان بائپر جوائے کراچی سے 530کلو میٹردور جنوب میں موجود ہے، طوفان شمال مشرق کی جانب بڑھ رہا ہے، بائپر جوائے ٹھٹھہ سے 580 کلومیٹر جنوب، اورماڑہ سے 520 کلومیٹر جنوب مشرق میں ہے۔، طوفان کا یہ سسٹم شمال کی جانب بڑھتا رہےگا، سسٹم کے مرکز میں ہواو¿ں کی رفتار 220 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے، سسٹم کے مرکز اور اطراف میں لہریں 40 فٹ بلند ہو رہی ہیں ۔
محکمہ کے مطابق طوفان کے اثرات کے نتیجے میں کراچی میں 13 جون سے 16 جون کے درمیان گرج چمک کےساتھ تیز بارش اور آندھی کا امکان ہے، حیدرآباد، ٹنڈومحمد خان، ٹنڈوالہیار، میرپور خاص میں بھی آج سے 16 جون کے درمیان تیز ہوائیں، گرج چمک کےساتھ بارش متوقع ہے،آج سے 17 جون کو ٹھٹھہ، سجاول، بدین، تھرپارکر اور عمرکوٹ میں گرج چمک کےساتھ آندھی کا امکان ہے ممکنہ سمندری طوفان “بائپر جوائے” سے نمٹنے کےلئے پاک فوج کے تازہ دم دستے تعینات کر دیئے گئے۔
ممکنہ سمندری طوفان بائپر جوائے سے بچنے کےلئے حفاظتی اقدامات کے بارے میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا، جس میں ڈی جی رینجرز سندھ، جی او سی حیدرآباد گیریڑن سمیت دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں ” بائپر جو ائے” سے نمٹنے کےلئے حکمت عملی بنائی گئی اور پاک فوج کی خدمات لیتے ہوئے تازہ دم دستے حفاظتی اقدامات کے طور پر تعینات کر دیئے گئے، پاک فوج کے تازہ دم دستے ممکنہ سمندری طوفان ” بائپر جوائے” سے نمٹنے کےلئے روانہ ہو گئے۔
پاک آرمی کی کمانڈ نے فیصلہ کیا کہ پاک آرمی کے مزید دستے بھی ممکنہ ریسکیو آپریشنز کیلئے اپنے فرائض سرانجام دیں گے، پاک فوج عوام کو مشکل وقت میں کسی صورت تنہا نہیں چھوڑے گی۔ وزیراعظم شہباز شریف نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو ٹیلی فون کیا، سمندری طوفان “بائپر جوائے” سے نمٹنے کے پیشگی اقدامات پر وزیر اعلیٰ سندھ کی کاوشوں کو سراہااور ہدایت کی کہ جہازوں، ماہی گیروں، ساحلی انفراسٹرکچر، سیلاب کے خطرے، ٹھٹہ، بدین اور سندھ کے جنو بی مشرقی علاقوں سے متعلق خدشات پر وفاق اور صوبائی حکومتوں اور اداروں کے درمیان موثر حکمت عملی پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔
شہباز شریف نے کہا متعلقہ علاقوں سے عوام کی بروقت محفوظ علاقوں میں منتقلی یقینی بنائی جائے، اس موقع پر وزیراعظم کو متعلقہ علاقوں میں عوام کو پیشگی خبردار کرنے اور اطلاعات پہنچانے کے حوالے سے اقدامات سے بھی آگاہ کیا گیا، وزیراعظم نے ہنگامی صورتحال میں ضروری سامان، آلا ت اور دیگر متعلقہ اشیاءکے پیشگی انتظامات پر بھی آگاہی حاصل کی۔شہباز شریف نے صورتحال سے نمٹنے میں وفاقی حکومت کی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی، وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے ا پنے بیان میں کہا کہ حکومت سندھ نے طوفان بپرجوائے کے پیش نظر حفاظتی اقدامات شروع کردیئے ہیں اور سمندری طوفان سے نمٹنے کیلئے فوج کو بھی الرٹ کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کور کمانڈر کراچی اور جی او سی حیدرآباد سے بھی رابطے میں ہیں، طوفان سے زیادہ خطرہ ٹھٹھہ اوربدین میں ہے، ساحلی علاقوں سے 90ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقلی کا کام شرع کر دیا گیا۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ہم نے 3اضلاع کے کمشنرکو ہدایات جاری کی ہیں ، دوسری طرف ،محکمہ موسمیات کے مطابق طوفان بائپر جوئے کا ٹریک پاکستان اور بھارتی سرحد ہے، ٹھٹھہ اور سجاول کی ساحلی پٹی بھی لپیٹ میں آئے گی، کراچی قدرے محفوظ ہے، تاہم شہر میں اگلے دو تین دن گرم ہوسکتے ہیں۔محکمہ موسمیات کے مطابق۔ سمندری طوفان سے ساحلی علاقوں میں تیز آندھی، طوفانی بارشیں و طغیانی آسکتی ہے حیدرآباد، ٹنڈومحمد خان، ٹنڈوالہیار، میرپور خاص میں بھی تیز ہواﺅں اور گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے۔
13 سے 17 جون کو ٹھٹھ، سجاول، بدین، تھرپارکر اور عمرکوٹ میں گرج چمک کے ساتھ آندھی کا امکان ہے کراچی سمیت ساحلی اضلاع میں کنٹرول روم قائم کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔اس کے علاوہ زیر تعمیر عمارتوں پر لگے مٹیریل بھی ہٹانے کا بھی حکم صادر کیا گیا ہے۔محکمہ صحت اور کے ایم سی اسپتال ہائی الرٹ پر کردیئے گئے ہیں جبکہ ڈی ایم سیز اور کنٹونمنٹ کو بل بورڈ ہٹانے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ خطرناک عمارتوں سے رہائشیوں کی نقل مکانی اور محفوظ مقامات پر منتقلی اور تمام ڈپٹی کمشنرز کو ریلیف کیمپ قائم کرنے کی ہدایت دی گئی ہیں۔کراچی میں سمندری طوفان بپر جوائے کے پیشِ نظر سی ویو کا روڈ مقامی ریسٹورنٹ سے خیابانِ اتحاد تک بند کر دیا گیا ہے۔ٹریفک پولیس کے مطابق ٹریفک کو خیابانِ مجاہد سے سروس روڈ کی جانب بھیجا جا رہا ہے، خیابانِ اتحاد سے آنے والا ٹریفک واپس اور خیابانِ صبا کی جانب بھیجا جا رہا ہے۔
ٹریفک پولیس حکام کے مطابق یہ سڑک طوفان کے پیشِ نظر بند کی گئی ہے، ساحل پر جانے پر پابندی اور دفعہ 144 نافذ ہے۔سول ایوی ایشن اتھارٹی نے سمندری طوفان کے باعث کراچی میں 60 سے 80 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلنے کی پیشگوئی کے بعد کراچی ایئرپورٹ پر پیشگی اقدامات کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔
محکمہ موسمیا ت نے خبردار کیا ہے کہ بحیرہ عرب میں بننے والے طوفان بائپر جوائے کے باعث ٹھٹھہ، سجاول اور بدین میں 3 سے 4 سو ملی میٹر تک جبکہ کراچی میں 100 ملی میٹر تک بارش متوقع ہے۔طوفان 15 جون کی دوپہر کیٹی بندر اور بھارتی گجرات کے درمیان سے گزرے گا، کیٹی بندر پر 10 سے 12 فٹ لہریں اٹھنے اور 120 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے جھکڑچلیں گے۔
محکمہ موسمیات نے کرا چی، حیدر آباد، ٹھٹھہ، میر پورخاص میں بارشوں اورتیز ہواﺅں کا سلسلہ آج(منگل) شروع ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔سمندری طوفان، آندھی اور طوفانی بارش کے خطرے کے پیش نظر پی ڈی ایم اے پنجاب اور خیبر پختونخوا نے بھی الرٹ جاری کر دیا۔پی ڈی ایم اے کی جانب سے پنجاب کے تمام اداروں و ضلعی انتظامیہ کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، جس کے بعد صوبائی کنٹرول روم سمیت پنجاب بھر کے ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آپریشن سنٹرز کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے مکمل تیار ہیں۔
پی ڈی ایم اے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ انتہائی شدید سمندری طوفان (BIPARJOY) مشرقی اور وسطی بحیرہ عرب میں موجود ہے، محکمہ موسمیات کے مطابق سمندری طوفان 14 جون کی صبح تک مزید شمال کی جانب بڑھے گا، سمندری طوفان کی وجہ سے ملک کے بالائی علاقوں میں مغربی ہوائیں 14 جون سے داخل ہونے کا امکان ہے جس کے باعث لاہور، اسلام آباد، مری، گلیات، راولپنڈی، اٹک، چکوال، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، منڈی بہاو¿الدین اور نارووال میں آندھی، گرج چمک کے ساتھ بارش ہو سکتی ہے۔
پی ڈی ایم اے نے مزید کہا ہے کہ 15سے 18 جون کے دوران لاہور، اسلام آباد، مری، گلیات، راولپنڈی، اٹک، چکوال، گوجرانوالہ، نارووال، سیالکوٹ، قصور، جہلم، سرگودھا، شیخوپورہ، فیصل آباد، جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، ننکانہ، منڈی بہاو¿الدین، خوشاب، میانوالی، بھکر، لیہ، ڈی جی خان، ملتان، کوٹ ادو، بہاولپور، بہاولنگر اور رحیم یار خان میں وقفے وقفے سے تیز ہواو¿ں، آندھی اور گرج چمک کیساتھ بارش متوقع ہے۔پی ڈی ایم اے کے مطابق موسم کی خرابی کی وجہ سے مری کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے، پنجاب میں آندھی، جھکڑ کے باعث کھڑی فصلوں اور کمزور سٹریکچر کو شدید نقصان کا خطرہ ہے، کسان حضرات موسمیاتی پیشگوئی کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے معاملات ترتیب دیں، تمام اضلاع بروقت انتظامات مکمل کریں اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار رہیں۔