اسلام آباد (اے ون نیوز )سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر فل کورٹ بنانے کی درخواست مسترد کر دی ۔
تفصیلات کے مطابق فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کے ٹرائل کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی جس دوران عدالت نے گزشتہ روز محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے فل کورٹ بنانے کی استدعا کو مسترد کر دیا ۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 6رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی۔چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ ایسا لگتا ہے ان سوالات پر پوری طرح تیار نہیں، ہمارے سامنے ابھی وہ معاملہ ہے بھی نہیں، ہم نے معاملے کی آئینی حیثیت کو دیکھنا ہے ، وکیل فیصل صدیقی نے ایک درخواست اپنے موکل کی طرف سے فل کورٹ کی دی، ہم پہلے فیصل صدیقی کو سن لیتے ہیں۔
درخواست گزار فیصل صدیقی نے فل کورٹ بنچ کے تشکیل دینے کی درخواست پر دلائل دیتے ہوئے کہاکہ حکومت نے بنچ پر جو اعتراضات اٹھائے ، ہماری درخواست کا کوئی تعلق نہیں، پہلے میں واضح کروں گا ہماری درخواست الگ کیوں ہے ،ہم نے فل کورٹ تشکیل دینے کی 3وجوہات بیان کیں،جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحییٰ آفریدی نے بھی فل کورٹ تشکیل دینے کی بات کی، اٹارنی جنرل بتا چکے کسی شخص کو سزائے موت یا عمر قید نہیں ہوگی،اٹارنی جنرل یقین دہانی بھی کرا چکے عدالت کے علم میں لائے بغیر ملٹری ٹرائل شروع نہیں ہوگا۔
درخواست گزاروں کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے فل کورٹ کی مخالفت کردی،سپریم کورٹ بار کے وکیل عابد زبیری نے بھی فل کورٹ کی مخالفت کردی، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین نے بھی فل کورٹ کی مخالفت کر دی، سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ میں اعتزاز احسن کی حمایت کرتا ہوں کیس کا جلد فیصلہ کیا جائے۔
عدالت نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائلز سے متعلق کیس میں فل کورٹ بنچ بنانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا، چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ہم آپس میں مشاورت کرکے بتائیں گے،اگر بنچ جلد کسی رائے پر پہنچ گیا تو 15منٹ میں آگاہ کردیا جائے گا ، مشاورتی عمل میں تاخیر ہوئی تو کل آگاہ کر دیں گے۔تاہم عدالت نے سماعت ملتوی کردی ، محفوظ فیصلہ کل سنایاجائے گا۔