اسلام آباد (اے ون نیوز) وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ عام انتخابات نئی مردم شماری کے تحت ہی ہونے چاہیے، حلقہ بندیاں کرنا اور نتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی صوابدید ہے، انتخابات میں تاخیرکا کوئی جواز نہیں، ووٹ کو کام عزت دیتا ہے اور ہم نےعوام کیلئے کام کیا ہے، ووٹ کو عزت دو اور کام کو عزت دو صحیح بیانیہ ہے۔ نجی ٹی وی آج نیو زکے پروگرام میں شہبازشریف کا کہنا تھا کہ 12 اگست کو حکومت اپنی مدت مکمل کرلے گی انہوں نے نگران سیٹ اپ کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی ہے جبکہ اس حوالے سے نوازشریف سے بھی مشاورت جاری ہے، نام فائنل ہونے پر اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض سے بھی بات ہوگی۔
وزیراعظم نے کہا کہ نگران حکومت کا مقصد وقت ضائع کرنا نہیں بلکہ اس میں ترقی کا سفرچلتا رہنا چاہیے، عام انتخابات کاعمل 60 روز میں مکمل نہیں ہوتا تو معاملہ چیف الیکشن کمشنر کے پاس جائےگا، ہم 90 دن میں انتخابات کیلئے آئینی تقاضے پورے کررہے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ نئی حکومت عوامی مینڈیٹ سے 5 سال کیلئے آئے، عوامی مینڈیٹ سے لیس حکومت ہی عوامی مسائل حل کرے گی۔
پٹرول مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے سوال پر وزیراعظم نے جواب دیا کہ گزشتہ 3 ماہ میں پٹرول کی قیمت میں زیادہ تر کمی ہوئی ہے، پٹرول کی قیمت عالمی مارکیٹ کے مطابق طے ہوتی ہے، عالمی سطح پر آئل پرائسز میں اچانک اضافہ ہوا، اور مجبوراً ہمیں بھی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم آئی ایم ایف معاہدے کے پابند ہیں، اور معاہدے کے تحت بجٹ میں مختص سبسڈی کےعلاوہ کوئی سبسڈی نہیں دے سکتے، 200 یونٹ بجلی کے استعمال پر نرخ میں اضافہ نہیں کیا، غریب آدمی کو مہنگائی سے بچانے کی بھرپور کوشش کی، ہم غریب کا معاشی تحفظ چاہتے ہیں، اور اس پر دباؤ کم کرنا چاہتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے سابقہ حکومت کی طرح آئی ایم ایف معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کی، سابقہ حکومت نےذاتی مفادات کوریاستی مفاد پرترجیح دی، اور ریاست کے مفادات کو ذبح کردیا، بڑی مشکل سے آئی ایم ایف سے معاہدہ ہو گیا ہے، اب پاکستان کی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ سابقہ حکومت میں دوست ممالک کو ناراض کیا گیا، اپنی سیاست چمکانے کیلئے چینی کمپنیز پر بھی الزامات لگائے گئے جبکہ چین نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا اور سی پیک کے تحت 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی، ہم نے چین کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کیلئے سنجیدہ کاوشیں کیں، آرمی چیف نے اس میں اہم کردار ادا کیا۔
سانحہ 9مئی کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان واقعات میں کچھ ریٹائرڈ اور حاضر سروس افسر ملوث تھے، چیئرمین پی ٹی آئی نے جتھے کو ریاست کے خلاف اکسایا، اور دوست نما دشمن بن کر یہ حرکت کی۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ نوازشریف جلد وطن واپس آئیں گے، وہ ان کے، پارٹی اور عوام کے امیدوار ہیں، انہوں نے ہی ملک کو لوڈشیڈنگ سے نجات دلائی، ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ کیا اور فوج کے ساتھ مل کر نیشنل ایکشن پلان پرعمل کیا۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ نوازشریف کی واپسی کا 16 ستمبر سے کوئی تعلق نہیں، وہ ڈاکٹرز کی اجازت سے وطن واپس آئیں گے، وہ مقدمات سے بری ہو چکے ہیں، اور عدالت نے بھی کہا ہے کہ نوازشریف کے خلاف بدنیتی سے کیس بنایا گیا تھا۔
شہبازشریف نے اینکر کو مخاطب کرتے ہوئےکہا کہ آپ نے یہ پوچھا ہی نہیں کہ 15ماہ میں آپ پر کیا گزری، اس عرصے میں ان پر وہ کچھ گزری جس کا سوچا تک نہیں تھا، زندگی میں اتنے مشکل حالات کبھی نہیں دیکھے، حکومت سنبھالی کومہنگائی کا طوفان چل رہا تھا، چیئرمین پی ٹی آئی نے معیشت کا بیڑا غرق کر دیا تھا، معیشت کی بربادی کا اندازہ نہیں تھا، خارجہ محاذ پر معاملات سنبھالنے میں بلاول بھٹو نے بہت ساتھ دیا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اتحادیوں کے ساتھ کام کرنا ان کا مزاج نہیں، لیکن اتحادیوں کے تعاون اور مشترکہ کاوشوں سےتمام بحرانوں سے مشکلات پر قابو پایا، آرمی چیف جنرل عاصم منیراور اسحاق ڈار نے مسائل حل کرنے میں مدد کی، اب پاکستان کے ڈیفالٹ کا خطرہ دفن ہو چکا ہے۔