جڑانوالہ،اسلام آباد(اے ون نیوز)جڑانوالہ میں قرآن پاک کی بے حرمتی پر ندترین ہنگامے پھوٹ پڑے،مظاہرین نے 4چرچ، متعدد گھر،دفاتر نذر آتش کر دیے،رینجرز پہنچ گئی،آج عام تعطیل کا اعلان کر دیا گیا.
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑنے جڑانوالہ میں توہین قرآن کے الزام میں مسیحی برادری کے گھروں اور گرجا گھروں پر حملوں اور املاک نذر آتش کیے جانے کے واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ملوث افراد کے خلاف فوری کاروائی کا حکم دے دیا.
نگران وزیراعظم نے بیان میں کہا کہ فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ کے مناظر دیکھ کر میں پریشان ہوں، قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں اور اقلیتوں کو نشانہ بنانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی،انہوں نے کہا کہ تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں سے کہا گیا ہے کہ وہ مجرموں کو پکڑ کر انصاف کے کٹہرے میں لائیں، یقین رکھیں کہ حکومت پاکستان برابری کی بنیاد پر اپنے شہریوں کے ساتھ کھڑی ہے۔
پنجاب کے نگران وزیر اطلاعات عامر میر کا کہنا ہے کہ جڑانوالہ میں مکروہ عمل ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کیا گیا، عوامی جذبات کو ابھار کر فساد پھیلا کر امن خراب کرنے کا منصوبہ تھا، قرآن پاک کی مبینہ بے حرمتی کے بعد مشتعل مظاہرین نے سخت رد عمل دیا، حالات کو مکمل طور پرکنٹرول کرلیا گیا ہے، صورتحال بہتری کی جانب جا رہی ہے، گرجاگھروں کی سکیورٹی سخت کردی، بڑی تعدادمیں سکیورٹی اہلکار تعینات کر دیے، متاثرہ علاقوں میں 6 ہزار سے زائد پولیس جوانوں کے علاوہ رینجرز کے دستے موجود ہیں۔
عامر میر نے کہا کہ آج کے واقعات میں نہ تو کوئی شخص زخمی ہوا اور نہ ہی کوئی جانی نقصان ہوا، وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر چیف سیکرٹری پنجاب اور آئی جی پنجاب جڑانوالہ پہنچ چکے ہیں، چیف سیکرٹری اور آئی جی صورتحال کی مسلسل مانیٹرنگ کر رہے ہیں، امن و امان خراب کرنے والے درجنوں افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، قرآن پاک کی بےحرمتی کے افسوسناک واقعے کی تحقیقات تیزی سے جاری ہیں، کوئی شخص قانون کو ہاتھ میں لینے کی کوشش کرے تو فوری گرفتار کرلیا جائے۔
سانحہ جڑانوالا پر بین المذاہب کمیشن نے پریس کانفرنس کی ہے۔ چیئرمین کل مسالک علماء بورڈ مولانا عاصم مخدوم نے کہا کہ عبادت گاہوں کو جلانا کسی صورت قابل قبول نہیں۔مفتی عاشق حسین نے کہا کہ جڑانوالہ واقعہ پاکستان کے خلاف گہری سازش ہے، تحقیقات کرکے شرپسندوں کو عبرتناک سزا دی جائے۔آرچ بشپ سبسٹیئن فرانسس نے کہا کہ جنہوں نے قرآن مجید جلایا اور جنہوں نے گرجا گھروں پر حملہ کیا سب کو قانون کے مطابق سزا دی جائے، ہم سب نے مل کر پاکستان کو آباد کرنا اور مل جل کر رہنا ہے۔
اس سے قبل جڑانوالہ میں توہینِ مذہب اور قراان پاک کی مبینہ بے حرمتی کے واقعے کیخلاف احتجاج کرنے والے مشتعل افراد نے مسیحی برادری کی دو آبادیوںکرسچین کالونی اور عیسیٰ نگری میں 4 گرجا گھروں، مسیحی برادری کے درجنوں مکان، گاڑیاں اور مال و اسباب جلا دیے۔ڈپٹی کمشنر علی عنان قمر کا کہنا ہے کہ جڑانوالہ میں کشیدہ صورتحال کے پیش نظر ضلع بھر میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے، شہر میں امن و امان کی مکمل بحالی اور صورتحال معمول پر آنے تک دفعہ 144 نافذ رہے گی۔
جڑانوالہ میں کشیدہ صورتحال کے باعث آج ضلع بھرمیں عام تعطیل کااعلان کیا گیا ہے، ضلع بھر میں کل تمام تعلیمی ادارے اور دفاتر بند رہیں گے۔ جڑانوالہ میں پولیس نے دو مسیحی نوجوانوں کے خلاف توہین مذہب کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ، جب کہ واقعہ پر کشیدہ صورتِ حال پر قابو پانے کے لیے اسسٹنٹ کمشنر فیصل آباد نے جڑانوالہ میں رینجرز طلب کر لی ہے۔اسسٹنٹ کمشنر نے ایڈیشنل سیکریٹری انٹرنل سکیورٹی کو خط میں لکھا کہ پولیس کی کوششوں کے باوجود امن و امان کی نازک اور مخدوش ہے۔
ایف آئی آر میں توہین مذہب کے الزام میں راجہ عامر سلیم اور راکی مسیح کو نامزد کیا گیا ہے۔جڑانوالہ میں پولیس کے مطابق مبینہ توہین مذہب کے بعد مظاہرین نے مسیحی بستی کا گھیرا¶ کر لیا، توڑ پھوڑ اور چرچ جلانے کے واقعات کے بعد پولیس کی نفری پہنچ گئی ۔پولیس ترجمان کے مطابق ایک مسیحی نوجوانوں پر اہل علاقہ نے توہین مذہب کا الزام لگایا جس کے بعد مساجد سے اعلانات کرائے گئے اور اہل علاقہ کی بڑی تعداد جمع ہوگئی۔’جان بچانے کے لیے مسیحی شہری گھر خالی کر کے ادھر ادھر علاقوں میں اپنے رشتہ داروں کے ہاں منتقل ہوگئے۔ مظاہرین نے مسیحی برادری کے گھروں اورچرچ میں توڑ پھوڑ کی اور آگ لگا دی ۔
مساجد میں اعلان کرا دئے گئے کہ مسیحیوں نے دین اسلام کی توہین کی ہے انہیں سبق سکھانے کے لیے سب لوگ سینما چوک کے قریب مسیحی بستی پہنچیں۔‘انہوں نے کہا کہ ’اس معاملے پر پولیس بھی بے بس دکھائی دی بہت بڑی تعداد میں لوگ جمع ہو گئے۔‘ذرائع کے مطابق پولیس افسران نے موقع پر مقامی مذہبی رہنما¶ں کو بھی بلایا اور ان سے مل کر جمع ہونے والے مظاہرین سے پر امن رہنے کی درخواست کی ہے۔
دوسری جانب سابق وزیراعظم شہباز شریف اپنے ٹوئٹر اکاونٹ پر جاری پیغام میں کہا کہ جڑانوالا میں جو ہوا بہت ہی پریشان کن تھا، کسی بھی مذہب میں تشدد کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے، تمام عبادت گاہیں، مقدس کتابیں اور شخصیات معتبر و مقدس ہیں، ہمیں ان کا احترام کرنا چاہیے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین سابق وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی اقلیتی املاک پر حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جڑانوالا واقعے کے بارے میں سن کہ لرز کر رہ گئے تھے، عبادت گاہوں کے تقدس کی پامالی کسی طور قابل قبول نہیں۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے مطالبہ کیا کہ انتظامیہ اقلیتوں اور ان کی عبادت گاہوں کا تحفظ یقینی بنائے۔
مریم نواز نے کہا کہ مذاہب اور عبادت گاہوں پر حملے کسی طور پر قابل قبول نہیں، جڑانوالہ کے پرتشدد واقعات کی پرزور مذمت کرتی ہوں۔سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر نے بیان دیا کہ سانحہ جوزف کالونی اور گوجرہ کے ملزموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جاتا تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔
ن لیگ کے پرویز رشید نے کہا کہ سماج کے اس مکروہ ذہن کو بدلنا تعلیم کی اولین ذمہ داری ہے۔ پیپلز پارٹی کی شیری رحمان نے کہا کہ اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی بے حرمتی پر کسی کو استثنیٰ نہیں ملنا چاہیے۔ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق نے کہا کہ مسیحی برادری کے گھروں اور گرجا گھروں پر حملہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے، کسی شخص یا ہجوم کو خود جج اور جلاد بن کر کارروائی کا اختیار نہیں ہے۔
سانحہ جڑانوالہ