لاہور (اے ون نیوز)موٹروے پر خاتون سے جنسی زیادتی کیس کی کہانی پر بنائے جانے والے ڈرامہ ’’حادثہ‘‘ پر پابندی عائد کر دی گئی۔
مذکورہ ڈرامے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔ سوشل میڈیا صارفین کی بڑی تعداد نے ڈرامہ سیریل حادثہ پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا تھا، جبکہ بیرسٹر خدیجہ صدیقی اور دیگر متعلقہ افراد کی شکایت اور رپورٹ موصول ہونے کے بعد پیمرا نے فوری ایکشن لیتے ہوئے ڈرامے پر پابندی عائد کر دی۔
پیمرا کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’ڈرامے کی کہانی پاکستانی معاشرتی اقدار سے بالکل مناسبت نہیں رکھتی۔
غیر معیاری مواد، نامناسب کہانی اور عوامی در عمل کو سامنے رکھتے ہوئے ڈرامہ سیریل پر پیمرا ایکٹ کے تحت پابندی عائد کر دی گئی ہے۔کونسل آف کمپلینٹس اس معاملے پر پیمرا کے ضابطہ اخلاق کی روشنی میں ڈرامہ نشر کرنے یا نہ کرنے سے متعلق فیصلہ کرے گا۔
‘ پیمرا نے کہا ہے کہ انھیں گذشتہ چند دنوں میں اس ڈرامے کے حوالے سے بہت سی شکایات موصول ہوئی ہیں جبکہ سوشل میڈیا پر بھی اس ضمن میں آواز اٹھائی گئی ہے۔ واضح رہے کہ جیو انٹرٹینمنٹ کے ڈرامہ سیریل حادثہ کے بارے میں چند ناظرین کا خیال یہی ہے کہ یہ کہانی 2020 کے موٹروے ریپ واقعہ کے گرد بُنی گئی ہے ۔ ڈرامہ میں اب تک دِکھائی جانے والی یہ تمام باتیں موٹروے ریپ واقعہ سے مماثلت رکھتی ہیں جس کو ناظرین نے نہ صرف نوٹ کیا بلکہ اس کے خلاف سوشل میڈیا پر بھی آواز اٹھائی اور اس پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا۔
اس معاملے کی ابتدا پاکستانی صحافی فریحہ اردیس کی جانب سے ٹوئٹر پر لکھے گئے اس مفصل نوٹ کے بعد شروع ہوئی جس میں انھوں نے سیالکوٹ موٹروے ریپ کیس کی متاثرہ خاتون سے کی گئی بات چیت بیان کی۔
’جیسے ہی ڈرامے کی قسط آن ایئر ہوتی ہے، تمام تبصروں میں موٹروے کے واقعے پر بات ہونے لگتی ہے۔ کیا وہ مجھے اس کے بارے میں بھولنے نہیں دے سکتے؟‘ پاکستانی صحافی فریحہ ادریس کے مطابق یہ الفاظ سیالکوٹ موٹروے ریپ کیس کی متاثرہ خاتون کے ہیں جنھوں نے اُنھیں کال کر کے اپنے غم و غصے کا اظہار کیا۔
ریپ کا یہ واقعہ 2020 میں پیش آیا تھا جب لاہور کو سیالکوٹ سے ملانے والی موٹروے پر ایک خاتون کو ان کے بچوں کے سامنے ریپ کیا گیا۔ اس واقعے کے بعد متاثرہ خاتون کی شناخت خفیہ رکھی گئی تھی۔ فریحہ کے مطابق متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ ’انھوں نے میری زندگی فالو کی ہے۔ کیا یہ ظلم نہیں؟ انھوں نے میری زندگی میں ہونے والی چیزوں کا سراغ کیسے لگایا جبکہ میں ہر چیز کو پرائیویٹ رکھنے کے بارے میں اتنا واضح تھی؟ میرے سسرال والے ضرور دیکھ رہے ہوں گے، میری بھابھی، میری امی، میرے پڑوسی، اوہ میرے خدا! کسی نے مجھ سے پوچھنے کی بھی زحمت نہیں کی۔
میں ابھی مری نہیں!‘ فریحہ ادریس نے اعتراض عائد کیا کہ جب حقیقی زندگی میں کوئی اس بربریت سے گزر چکا ہے تو یہ انتہائی غیر مناسب ہے کہ اس کی زندگی پر اس طرح کا ڈرامہ عکس بند کیا جائے.