اسلام آباد(اے ون نیوز)سینئر صحافی کامران خان نے ایکس(ٹویٹر) پر اپنی پوسٹ میں لکھا ہے کہ مشن روکو انقلاب روکو،شہباز شریف کو الٹے پاؤں لوٹنا پڑا .
ایک ماہ لندن قیام کے بعد پاکستان پہنچے تو معلوم ہوا نواز شریف انقلاب کی نوید دے چکے تھے قوم کو قیامت خیز اقتدار میں واپسی چوتھی بار وزیر اعظم بننے کی تحریری گارنٹی کے ساتھ تہلکہ خیز عزم کا اظہار کر کے تھے کہ اقتدار میں واپس آتے ہی سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ آئندہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس اعجاز الحسن سابق ڈی جی آئی ایس آئی کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے.
اب شہباز شریف کو نواز شریف کو دو ٹوک پیغام دینا ہے یہ سب کیفر کردار تک پہنچانے والی باتیں بھول جائیں یا پاکستان واپسی کی خواہش بھول جائیں نواز شریف پر لازم ہوگا کہ سابق آرمی چیف جنرل باجوہ آئندہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس اعجاز الحسن سابق آئی ایس آئی چیف جنرل فیض حمید کو کیفر کردار پہنچانے کو دامے ورمے سخنے بھول جائیں دیکھتے ہیں اس موضوع پر شہباز شریف مریم نواز کی منت سماجت کام آتی ہے یا نواز شریف انقلابی عزائم پر رہتے ہیں یا فراموش کردیتے ہیں.
دوسری طرف ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن میں دھڑے بندیوں اور بیانیے کی وجہ سے نواز شریف نے شہباز شریف کو لندن طلب کیا ہے۔ نواز شریف اب خود پارٹی میں دھڑے بندیوں سے متعلق معاملات حل کریں گے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ لاہور کے 10 ایم پی ایز، 3 ایم این ایز کے گروپ نے شہبازشریف کو تحفظات سے آگاہ کیا ہے، مذکورہ گروپ کا مؤقف ہے کہ ہمیں استقبال کے معاملات پر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
دھڑے بندیوں کی خبروں پر شہباز شریف مصروفیات چھوڑ کر لندن پہنچے، نواز شریف کے حالیہ بیانات پر بھی سنجیدہ حلقوں میں تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ نواز شریف کی جانب سے سخت فیصلوں پر کئی رہنما پہلے ہی ناراض ہیں۔