نیو یارک(اے ون نیوز)اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس فلسطینیوں کے حق میں بیان دینے کے بعد دباؤ پر اپنے بیان سے ہی مکر گئے۔
گزشتہ روز اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے مشرق وسطیٰ پر ہونے والے سہ ماہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے فلسطینیوں کے حق میں بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ حماس کے حملے خلا میں نہیں ہوئے، فلسطینیوں کو 56 سال حبس زدہ قبضے کا شکار بنایا گیا۔انہوں نے کہا کہ حماس حملوں کو فلسطینیوں کو اجتماعی سزا دینےکا جواز نہیں بنایا جاسکتا۔
تاہم انتونیو گوتریس کا فلسطینیوں کی حمایت میں بیان اسرائیل کو ایک آنکھ نہ بھایا اور فوری مستعفی ہونے کا مطالبہ کر دیا جبکہ اسرائیلی وزیرخارجہ ایلی کوہن نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات سے انکار کردیا۔
بعد ازاں انتونیو گوتریس فلسطینیوں کے حق میں بیان دینے کے بعد دباؤ پر اپنے بیان سے ہی مکر گئے۔رپورٹس کے مطابق انتونیو گوتریس نے اپنے حالیہ بیان میں کہا کہ حماس حملوں کی توجیح دینے کا الزام غلط ہے،7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملوں کی مذمت کرتا ہوں۔
انتو نیو گوتریس نے کہا کہ جان بوجھ کر شہریوں کو نشانہ بنانے، شہریوں کی ہلاکت اور اغوا کا کوئی جواز نہیں ہوسکتا۔
واضح رہے کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری کا سلسلہ 19 ویں روز بھی جاری ہے جس کے نتیجے میں فلسطینی شہریوں کی شہادتوں کی تعداد 6 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔
عرب میڈیا نے فلسطینی وزارت صحت کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اسرائیلی بمباری سے اب تک شہید فلسطینیوں کی تعداد 6 ہزار546ہوگئی۔
غزہ میں شہید فلسطینیوں میں 2 ہزار 704 بچے بھی شامل ہیں، اسرائیلی بمباری سے زخمی فلسطینیوں کی تعداد 17 ہزار 439 ہے ۔