اسلام آباد: سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ بظاہر ووٹنگ کا طریقہ کار اتنا مشکل بنا دیا گیا ہے کہ اوورسیز ووٹ ڈال ہی نہ سکتے۔
سپریم کورٹ میں اوورسیز کی ووٹنگ سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ وکیل داؤد غزنوی کی الیکشن ترمیمی ایکٹ کے خلاف اپیل پر بھی نوٹس جاری کیا گیا۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ ووٹ کا حق ختم نہیں کیا گیا بلکہ مسئلہ صرف طریقہ کار کا ہے۔ اوورسیز کو ووٹ ڈالنے پاکستان آنا ہو گا یا باہر رہ کر بھی ووٹ ڈال سکتے ہیں۔ بظاہر ووٹنگ کا طریقہ کار اتنا مشکل بنا دیا گیا ہے کہ اوورسیز ووٹ ڈال ہی نہ سکتے۔
درخواست گزار کے وکیل عارف چودھری ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا تھا لیکن الیکشن ایکٹ میں ترمیم عدالتی فیصلے کی روح کے خلاف ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر نادرا نے سسٹم بنایا اور ضمنی انتخابات میں تجربہ ہوا تھا۔ ضمنی انتخابات میں تجربے پر کوئی اعتراض سامنے نہیں آیا تھا اور ترمیم کر کے دوبارہ پائلٹ پراجیکٹ کرنے کا کہا گیا تاکہ قانون سازی ہو سکے۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ نادرا اور الیکشن کمیشن معاونت کریں کہ بنایا گیا سسٹم معیار کے مطابق ہے یا نہیں۔
عدالت نے کیس کی سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی گئی۔