Jannah Theme License is not validated, Go to the theme options page to validate the license, You need a single license for each domain name.
اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

پارک میں جسٹس عمرعطابندیال اورجسٹس قاضی فائزعیسیٰ کےدرمیان تلخ کلامی ، ہاتھاپائی ،ایک جج نے ڈنڈا بھی اٹھالیا، انتہائی تہلکہ خیز دعویٰ

اسلام آباد(اے ون نیوز)معروف اینکر پرسن نسیم زہرا نے چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے درمیان ہاتھا پائی کا تہلکہ خیز دعویٰ کردیا۔

ایک ویڈیو میؒں نسیم زہرا کا کہنا تھا کہ خبروں میں آپ نے سنا ، چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کے چیمبر میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بھی موجو د تھےاور وہاں انہوں نے اپنی شکایات کیں ، اس دوران نا خوشگوار ماحول رہا ۔ نسیم زہرا نے دعویٰ کیا کہ اس کے بعد رات3 بجے جوڈیشل کالونی میں واقعہ پارک میؒں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس منصور علی شاہ،چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الا حسن موجود تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بتا یا جا رہاہے کہ وہاں بہت زیادہ تلخ کلامی ہوئی اور بات ہاتھا پائی تک جا پہنچی، اس دوران قریب ہی رکھی ایک لکڑ ی کی چھڑی کا بھی استعمال کرنے کی کوشش کی گئی، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو بھی کافی غصہ آیا، پھر درمیان میں کچھ لوگ آئے اور فریقین کو ہاتھا پائی سے روک دیا۔ نسیم زہرا نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ کے ججز کی بات کر رہے ہیں، اس سے بد تر کچھ نہیں ہو سکتا، اگر چیمبر اور پارک میں ایسا ہوا تو اندازہ لگا یا جا سکتا ہے کہ بنچز پر کیا ہو گا۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے ججوں کے درمیان جھگڑے کی خبروں کی تردید کردی۔سپریم کورٹ کے پی آر او آفس کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ عدالت عظمیٰ کے معزز جج صاحبان کے درمیان جھگڑا ہونے کی خبریں قطعی طور پر غلط اور بے بنیاد ہیں۔

سوشل میڈیا پر یہ خبریں چلائی گئیں کہ 13 اپریل کی شام کو ججز کالونی کے پارک میں شام کے وقت واک کرتے ہوئے جج صاحبان کے درمیان جھگڑا ہوا، یہ خبریں سراسر غلط ہیں، ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔پریس ریلیز میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے ججوں کے بارے میں غلط رپورٹنگ قانون کی صریح خلاف ورزی ہے اور اس سے سپریم کورٹ سے غیرمطمئن عناصر کی جانب سے عدالت عظمیٰ اور اس کے معزز جج صاحبان کی عزت و وقار کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش ظاہر ہوتی ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button