Jannah Theme License is not validated, Go to the theme options page to validate the license, You need a single license for each domain name.
اہم خبریںبلاگ

کاش! بے نظیر کی دعا قبول ہوجاتی…ستار چودھری

راحت اندوری فرماتے ہیں!
صرف خنجر ہی نہیں آنکھوں میں پانی چاہیے
اے خدا! دشمن بھی مجھ کو خاندانی چاہیے
ہیلی کاپٹر سے فحش تصویریں گرانے سے لیکر پارلیمنٹ میں آوازیں کسنے اور ٹیکسی کہنے تک، مولانا سمیع الحق کے بارے میڈم طاہرہ کا انٹرویو، مولانا فضل الرحمٰن کا نام ڈیزل رکھنے تک، شرمیلا فاروقی کو گرفتار کرکے زیادتی کرنے اور شیریں مزاری کو ٹریکٹر ٹرالی کہنے تک، جمائما کیخلاف ٹائلیں سمگل کرنے کے مقدمے سے لیکر عائشہ احد پر تشدد کرانے تک، طویل داستانیں ہیں جو شریف خاندان کے گھٹیا پن اور کم ظرفی کی گواہی دیتی ہیں۔

اپوزیشن چیمبر میں بیٹھی بے نظیر بھٹو کی آنکھوں میں آنسو آ گئے، جھولی اٹھا کر بددعائیں دیں، یا اللہ! نواز شریف کو اتنا ذلیل کر جتنا اس نے مجھے کیا، ساتھ دعا کی، یا اللہ، نواز شریف جیسا کم ظرف دشمن کسی کو نہ دینا۔ ظرف تو یہ ہوتا ہے، جو برطانوی صحافی’’ یو آئے رڈلے‘‘ نے اپنی کتاب ’’ In the hands of the Taliban‘‘ میں لکھا تھا۔سلطان صلاح الدین ایوبی نے فائنل رائونڈ میں جنگ روک کر اپنے دشمن رچرڈ شیر دل کو اپنا گھوڑا فراہم کیا۔ جب جنرل ضیاء الحق کا طیارہ گرا اور وہ شہید ہو گئے تو جنرل ضیاء الحق فیملی کے پاس گھر نہیں تھا ‘چوہدری برادران نے ان کیلئے ویسٹریج میں اپنا گھر خالی کر دیا‘ جنرل ضیاء الحق کا خاندان اپنا گھر مکمل ہونے تک ان کے گھر میں رہا اور آپ یہ بھی یاد رکھیں ضیاء فیملی اس وقت چوہدری برادران کو کچھ نہیں دے سکتی تھی۔ شریف فیملی 2000 سے 2007 تک جلا وطن رہی، چوہدری برادران نے اس زمانے میں حمزہ شہباز کا اپنے بچوں کی طرح خیال رکھا، اسکی ہر خواہش پوری ہوتی رہی، اس کے کاروبارمیں کوئی رکاوٹ نہ آنے دی۔

جب میاں نواز شریف کے صاحب زادے حسن نواز جدہ میں بیمار ہوئے تو چوہدری شجاعت نے جنرل پرویز مشرف سے بات کر کے علاج کیلئے انھیں لندن جانے کی اجازت لے کر دی۔ برطانوی وزیراعظم مارگریٹ تھیچر اور امریکی صدر رونلڈ ریگن کی کامیابی کی بڑی وجہ ’’دشمنوں کو دوست بنائو پالیسی‘‘ تھی ‘ریگن اور تھیچر کو جب بھی کسی معاملے میں ماہرانہ رائے درکار ہوتی تھی تو یہ سب سے پہلے اپنے مخالفوں سے رابطہ کرتے تھے اور ان سے کہتے تھے ہم ایک دوسرے کے مخالف ہیں لیکن اس وقت میرے دائیں بائیں آپ سے بڑا ایکسپرٹ کوئی دوسرا نہیں لہٰذا مجھے آپ کی مدد چاہیے اور پھر ان کا بڑے سے بڑا دشمن بھی ان کا دوست بن جاتا تھا‘ اس تکنیک کی وجہ سے یہ دونوں اپنے اپنے دور کے کامیاب ترین سیاست دان اور سربراہ مملکت رہے۔

جمعہ کی رات کوجیسے چوہدری ہائوس پر پولیس نے حملہ کیا، یوں لگ رہا تھا جیسے ہالی ووڈ کی کوئی ایکشن فلم دیکھ رہے ہیں، پہلی بار چوہدری خاندان کی خواتین کو کسی نے سکرین پر دیکھا، لیڈی پولیس اہلکار انکے سر پر دوپٹہ دے رہی تھیں۔ میں چوہدریوں کا ترجمان نہیں، نہ ہی انکی کسی مبینہ کرپشن کی وکالت کرنا چاہتا ہوں، چوہدری پرویزالٰہی پورا دن عدالتوں میں رہے، وہاں میڈیا سے بات چیت بھی کی، کھلے عام پھر رہے تھے، انکے ساتھ کارکنوں کا کوئی جم غفیر نہیں تھا، پکڑ لیتے، رات کو گھر کی دیواریں پھلانگ کر اور گیٹ بکتربند گاڑی سے توڑ کر واردات ڈالنے کی کیا ضرورت تھی؟

گھر کی تلاشی، خواتین سے ناروا سلوک، ملازمین پر تشدد، انکی گرفتاریاں یہ سب کیوں؟ مقصد پرویز الٰہی کی گرفتاری نہیں، خاندان کو ذلیل کرنا تھا، ایسا کون کرتا ہے۔۔۔؟ کم ظرف دشمن۔۔۔ کم ظرف دشمن کون ۔۔۔؟ وہی ۔۔۔! جو بےنظیر ، نصرت بھٹو کی عریاں تصویریں ہیلی کاپٹر سے گراتا تھا، وہی جس نے میڈم طاہرہ کو مولانا سمیع الحق کیخلاف استعمال کیا، وہی جس نے فاروقی خاندان کو گرفتار کرکے شرمیلا کے ساتھ رات بھر زیادتی کرائی، وہی جو مخالف سیاستدانوں کے الٹے، سیدھے نام رکھتے ہیں، وہی جس نے جمائما کیخلاف مقدمات درج کرائے، وہی جن کا حکم تھا عائشہ احد کی چیخیں موبائل پر سنائی جائیں، وہی جو اپنے مزدروں کو آگ کی بھٹی میں پھینک دیتے تھے، وہی جنہوں نے جائیداد یں ہڑپ کرنے کیلئے اپنے قریبی رشتے داروں پر مقدمات بنوائے، ان پر پولیس تشدد کروائے، وہی جن کے بارے جائیداد تقسیم میں ثالث بننے والے قاضی حسین احمد نے کہا تھا وراثت کامال تقسیم ہوتا ہے،بلوٹ مار کانہیں، وہی جن کو سپریم کورٹ نے ’’سیسیلین مافیا‘‘، برطانوی میڈیا نے’’قزاق‘‘ کہا تھا۔زمانے نے دیکھا اور دیکھ رہا ہے بے نظیر کی بددعا تو قبول ہوگئی تھی، کاش دعا بھی قبول ہو جاتی اور چوہدری خاندان کے ساتھ ایسا نہ ہوتا جو جمعہ کی رات کو ہوا۔
راحت اندوری فرماتے ہیں!
صرف خنجر ہی نہیں آنکھوں میں پانی چاہیے
اے خدا! دشمن بھی مجھ کو خاندانی چاہیے۔

نوٹ ،اے ون ٹی وی اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ ہمیں03334049991پر ویٹس اپ کریں۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button