شرم تم کو مگر نہیں آتی ۔۔۔ (تحریر انیس فاروقی)
آج وقت نے ثابت کردیا کہ عمران خان کے مزاروں پہ سجدوں، بشری بی بی کے وظیفوں اور جنرل فیض کے چونچلوں سے کہیں زیادہ طاقت ور ایک شریف النفس ماں کلثوم نواز کی بسترِ مرگ سے اٹھنے والی آہ نے اپنا اثر دکھایا ہے جس کے باعث خان کی غرور اور تکبر سے تنی ہوئی سیاست دھڑام سے زمیں بوس ہوئی ہے۔
واہ رے قدرت تونے کیا وقت دکھایا ہے کہ عدلیہ کی کمزور بیساکھیوں کے سہارے لنگڑاتی ہوئی انقلاب کی اس نام نہاد تحریک کے منافق کردار محض چند آخری سانسوں کی خیرات کی خاطر مذاکرات کے لئے آج اسی کلثوم نواز کےباؤجی کے در سے آس لگائے بیٹھے ہیں وہی میاں صاحب جن کو تم شدید ضد، غرور اور انا کے باعث للکارتے رہے اور مغلضات بکتے رہے۔
ہمہ وقت زباں پہ جادوئی منتر کے ورد اور ہاتھ میں تسبیح کے دانوں پہ ہنومان کا چالیساجیسا جاپ جبتے ہوئے، آج اپنی ہی بیٹی ٹیرئین وائٹ سے لاتعلقی کا برتاؤ کرنے والے کو مریم نواز کے ساتھ روا رکھے جیل میں برتاؤ کو یاد کرنے کا وقت ہے۔
وقت کی مجبوری اسی زرداری کے سامنے گڑگڑانے پر مجبور کررہی ہے جس کے فرزند بلاول کا اپنے نورتنوں، مسخروں اور گویوں سے مذاق اڑوا کر ڈھٹائی سےبتیسی نکالتے رہتے تھے، گویا یہ تخت و تاج تاحیات انہی کو ملا ہے۔
فین کلب کے نشے میں چور تم نے مولانا فضل الرحمن کاُجلسوں میں تمسخر اڑاتے وقت سوچا نہیں ہوگا کہ اپنی گاڑی کا انجن جام ہونے کے بعد مذاکرات کے ڈیزل کی بھیک جے یو آئی ف سے مانگنا پڑے گی۔
اور یاد رکھنا کہ کل تم جس ایمپائر کی انگلی کے بل بوتے ناجائز حکمرانی کے سنگھاسن پر براجمان رہے اور چوبیس گھنٹے ان کے گن گاتے رہے آج اسی خاکی وردی کو سرِ بازار اچھالنے اور فوج کی عصمت پر داغ لگانے میں لمحہ بھر نہیں چُوکے۔
تم اپنی طاقت کے تکبر کے نشے میں سرشار، شرپسندتحریک کے اندھے پیروکاروں کو استعمال کرکےایٹمی طاقت سے لیس ریاست پاکستان کے ازلی دشمنوں کے آلۂ کار کے طور اپنے ہی وطن کی تنصیبات، پاکستان کی اساس اور شہیدوں کی یادگارپر حملہ آور ہوئے۔
کیسے بھول جائیں کہ تین سال کے مختصر عرصہ میں لندن پلٹ پلے بوائے تم نے سادہ لوح عوام کو ”نیا پاکستان“ کے سنہری نعروں سے ”تبدیلی آئی رے“ پھر ”ایاک نعبدو“ کے راستے ”ریاستِ مدینہ“ کا سبز باغ دکھاکر روس کا دورہ کرتے ہوئے امریکہ کو ”غلامی نامنظور“ کی تڑی لگاتے ہوئے آخر میں آج جی ایچ کیو کے باہر لا کھڑا کیا ہے۔
اور بے شرمی کی انتہا کہ اب اسی پاک فوج کہ سامنے رحم کا کشکول تھامے ان سے مذاکرات کی توقع رکھنے پر مجبور ہوگئے ہو۔ تمہیں کس کس چیز کی شرم دلائی جائے۔ شرم تم کو مگر نہیں آتی۔
یو آر سو مچ ڈن ۔۔۔ جو بویا ہے اب کاٹو ۔۔ ہم کوئی غلام ہیں؟
کارما اِز اے بِچ یُو۔۔۔۔۔
نوٹ ،اے ون ٹی وی اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ ہمیں03334049991پر ویٹس اپ کریں۔