اسلام آباد(اے ون نیوز)وزیر دفاع خواجہ آصف نے انکشاف کیا ہے کہ جب میں قید میں تھا تو مجھے وزیراعظم بننے کی پیشکش کی گئی جو میں نے مسترد کر دی تھی۔
خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ یہ تجویز مالکان کی طرف سے آئی تھی یا نہیں؟ یہ مجھے نہیں معلوم، تجویز میں کہا گیا تھا کہ بطور وزیر اعظم آپ کا اور شاہد خاقان عباسی کا نام ہے ، مگر آپ کی قیادت کو ابھی انتظار کرنا پڑے گا،جس پر میں نے صاف انکار کردیا اور کہا کہ اگر شاہد خاقان عباسی وزیراعظم بن جائیں تو مجھے اعتراض نہیں ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ایکسٹینشن پر ہم نے بلینک چیک دیا تھا،ان کی ایکسٹینشن پر ہماری کوئی سودے بازی نہ تھی اور نہ کچھ مانگا تھا۔جنرل باجوہ کی مدتِ ملازمت میں توسیع لندن میں سینیئر قیادت کا اجتماعی فیصلہ تھا ، نواز شریف کی واضح ہدایت تھی کہ ووٹ ضرور دیا جائے ۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ایک صاحب کو جانتا ہوں جن کا نام سجاد برکی ہے،وہ چیئرمین پی ٹی آئی کے رشتہ دار ہیں، سجاد برکی نے امریکا میں تقریر کی کہ آئی ایم ایف نے کیوں پروگرام کو توسیع دی۔
اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ جب الیکشن ہوا تو ہم اکثریتی پارٹی تھے،ہم نے اس بات پر شور مچایا کہ اکثریت ہماری ہے اور حکومت پی ٹی آئی کی بنا دی۔میرےریمارکس اس تناظر میں تھے جو میں نے کل ٹی وی شو میں کہا، اُس وقت جو ہمارے ساتھ زیادتی ہوئی اس کو درست کرنے کی ضرورت سمجھی گئی۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ جو حکومت توڑ جوڑ کر بنائی گئی،شروع میں ہی اس میں خرابیاں پیدا ہوگئیں، 2019 میں پنجاب حکومت ہمارے پاس آ سکتی تھی۔