Jannah Theme License is not validated, Go to the theme options page to validate the license, You need a single license for each domain name.
اہم خبریںبلاگتازہ ترین

منافرت کی فصل اگانے والو !…ستار چودھری

1925 میں ایڈولف ہٹلر نے’ ’میری لڑائی‘‘ (Mein Kampf) کے نام سے ایک کتاب لکھی تھی، اس کتاب میں ہٹلر نے جھوٹ کی تعریف بیان کرتے ہوئے اسے پروپیگنڈہ کے طور پر استعمال کرنے کے محاسن اور خوبیوں پر کئی باب باندھے ہیں۔

اپنی اس کتاب کی تشہیر کی ذمہ داری ہٹلر نے اپنے پروپیگنڈہ منسٹر جوزف گوئبلزکو دی تھی۔ہر نازی باشندہ تک ہٹلر کا پیغام پہنچانابھی بحیثیت پروپیگنڈہ منسٹر گوئبلز کی ذمہ داری تھی۔جیسا کہ کہاجاتا ہے کہ چائے سے زیادہ کیتلی گرم ہوتی ہے، ٹھیک اسی طرح جھوٹ اور کذب بیانی کے استعمال میں گوئبلز،ہٹلر سے کئی قدم آگے نکل گیا۔اس نے جھوٹ کے سلسلے میں کئی اصول وضع کیے تھے۔ جھوٹ کوآدھے سچ کا پہیہ لگاکر زمانے میںپھیلانے کا ہنر بھی اسی نے ایجاد کیاتھااوراس میں اسے بڑی کامیابی بھی ملی۔گوئبلز کاکہنا تھا کہ اگر آپ ایک جھوٹ بولتے ہیں اور اسے ہی دہراتے چلے جاتے ہیں تو وہ سچ لگنے لگتا ہے اور جتنا بڑا جھوٹ ہوگا، اتنا ہی جلدی وہ مقبول ہوگا۔ میڈیا پر کنٹرول کا دوسرا اصول بھی گوئبلز نے ہی وضع کیا تھا۔ پروپیگنڈہ منسٹر کی حیثیت سے جرمنی کے تمام میڈیا پرا س کا کنٹرول تھا اور اس کی رائے تھی کہ میڈیا پر اتنا کنٹرول ہونا چاہیے کہ آپ اس کے ساز پر اپنی مرضی کی ہر دھن بجا سکیں۔

آج 100سال بعد بھی گوئبلز کا یہ اصول مقبول عام ہے،نہیں یقین تو پاکستان کا میڈیا دیکھ لیں۔شام کے بعد ہر پروگرام میں تمام پی ٹی آئی مخالف افراد کو مدعو کرکے ہرزہ سرائی کراتے ہیں۔سرکار سے ملنے والی ہر رپورٹ کوسچ ثابت کرنے کیلئےرات گئے تک ایڑھی چوٹی کا زور لگاتےلگاتے تھک جاتے ہیں،صبح پھر اپنا مشن شروع کردیتے ہیں۔یاجوج، ماجوج کی طرح۔کپتان کے بارے میں جو اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرائی اس کا چرچا ہے،لیکن اس رپورٹ کا تذکرہ ہی نہیں جو اٹارنی جنرل نے جمع ہی نہیں کرائی،امید ہے چند دنوں میں وہ بھی منظر عام پر آجائیگی۔جس کے مطابق جیل میں کپتان کو بھنے ہوئے تیتر،بٹیر،مارخور کاقیمہ دیسی گھی میں تیار کرکے دیاجارہا ہے۔

آدھا سچ،جھوٹ سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے،پختونخوا کے ضمنی بلدیاتی انتخابات کا رزلٹ سب سے دیکھ لیا ہوگا،72سیٹوں پر40آزاد امیدوار جیت گئے،یہ 40ارکان کون تھے؟کپتان کے وہ کھلاڑی تھے جنہوںنے9مئی واقعات میںملوث ہونے کے ڈر سے ٹکٹ نہ لئے اور آزاد امیدوار کے طور پرالیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا،اور جیت گئے،15ٹکٹ ہولڈر جیتے۔کل55ہوگئے۔مریم نواز کی پارٹی ایک بھی سیٹ حاصل نہ کرسکی،پیپلز پارٹی پھر بھی 2 سیٹیں لے گئی۔فضل الرحمٰن کی پارٹی6،سراج الحق کی5،اسفند یار کی پارٹی4سیٹیں حاصل کرسکی،ٹی ایل پی ایک سیٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔چند روز قبل ضمنی الیکشن میں تحریک انصاف نے سب کو پچھاڑ دیا تھا۔

وہ وزیراعظم تھا،خطرناک تھا کچھ افراد کیلئے،نکالا گیا وہ اور خطرناک ہوگیا،جیل میں ڈال دیا گیا ،وہ مزید خطرناک ہوچکا۔بات یہاںتک پہنچ چکی،جھنڈوں اور غباروں سے ڈرنے لگے ہیں۔پارٹی چھوڑنے والوںکا ذکر ہوتا ہے،ذکر تو ان کا ہونا چاہیے جو ان حالات میں اپنے محاذ پر ڈٹےہوئے ہیں۔ہزاروں پرویز خٹکوں سے ایک علی محمد اور علی امین ،ہزاروں علی زیدیوں سے شمیم نقوی ہی بھاری ہیں،جنہوںنے ضمانت کرانے سے انکار کردیا ہے،کہتے ہیں جب تک میرا کپتان رہا نہیں ہوتے وہ ضمانت نہیں کرائیں گے۔
خوف کا بت تو ٹوٹ چکا۔
اب تیرا غرور بھی ٹوٹے گا۔
پھر بلند ہوگی ایک ہی صدا۔
پاکستان کا مطلب کیا۔۔ لا الہ الااللہ
مائوزے تنگ نے لانگ مارچ کے بعد اپنے سیکرٹری سے پوچھا،کیا ہم کمزور ہوئے یا طاقتور؟سیکرٹر ی بولا !حضور ! اس میں کوئی دوسری رائے نہیں،ہم کمزور ہوئے ہیں،کیونکہ جب ہم چلے تھے لاکھوں میں تھے،اب ہزارو ں میں رہ گئے ہیں۔مائوزے تنگ مسکرائے،کہنے لگے اب طاقتور ہوئے ہیں،جتنے بزدل اورابن الوقت تھے وہ چلے گئے،اب صرف ہمارے ساتھ وفادار،ہمت والے،بہادر لوگ رہ گئے ہیں۔

اب ہم طاقتور ہیں۔ہر مشکل کے بعد آسانی آتی ہے،یہ میرے رب نے فرمایاہے،قوموں پر،پارٹیوں پر مشکل وقت آتے ہیں،صبر اور جوانمردی سے مقابلہ کرنا ہوتا ہے،سونا آگ میں تپ کر کندن بنتا ہے۔کوئی کسی کو مٹا نہیں سکتا،یہ فیصلے میرے رب کے پاس ہیں۔تین نسلیں تیار ہوچکیں،وہ بہکاوے میں نہیں آئینگی،وہ کچھ سننے کو تیار نہیں،حکمت یہی ہے طوفان آیا ہوتو اس کے تھمنے کا انتظار کرنا چاہیے،کتنی دیر طوفان جاری رہے گا؟ ایسے ہی سبز اور لال رنگ کے جھنڈے اٹھا کر نوجوانوں نے باہر نکلنا ہے،سب کچھ بہاکر لے جائینگے۔نواز،زرداری،فضل کا زمانہ بیت چکا،انکے باب بند ،فلمیں ختم ہوچکیں۔جھوٹ کی زمین پر منافرت کی فصل اگانے والوں کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ایک دن ایسا بھی آیاتھاجب جوزف گوئبلز اپنے ہی جھوٹ کاشکارہوگیا اور اپنے بچوں کوزہر دینے کے بعد اسے اپنی اہلیہ کے ساتھ خودکشی کرنی پڑی تھی۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button