جماعت اسلامی کے انتخابی کمیشن کے سربراہ راشد نسیم نے جمعرات کو منصورہ میں پرہجوم پریس کانفرنس کے دوران حافظ نعیم الرحمن کے امیر جماعت منتخب ہونے کا اعلان کیا۔ انتخابی کمیشن کے سیکرٹری بلال قدرت بٹ، ممبران انجینئر اخلاق احمد، سردار ظفر، ڈاکٹر عطاالرحمن اور سیکرٹری اطلاعات اور ترجمان جماعت اسلامی قیصر شریف بھی اس موقع پر موجود تھے۔
راشد نسیم نے صحافیوں کو بتا یا کہ 82فیصد اراکین جماعت نے امیر جماعت کے الیکشن میں حصہ لیا جن میں اکثریت نے حافظ نعیم کے حق میں ووٹ دیا۔ جماعت اسلامی کے ملک بھر میں 45ہزار رکن ہیں جن میں 6ہزار سے زائد خواتین اراکین شامل ہیں۔ اراکین جماعت ہر پانچ سال بعد خفیہ رائے شماری کے ذریعے براہ راست امیر جماعت کے انتخاب میں حصہ لیتے ہیں۔
راشد نسیم نے صحافیوں کو بتایا کہ جماعت اسلامی کے دستور کی دفعہ 13کے تحت کوئی بھی شخص جماعت اسلامی کی امارت کے لیے امیدوار نہیں ہوگا، البتہ اراکین کی رہنمائی کے لیے گذشتہ عرصے سے مجلس شوریٰ تین نام تجویز کرتی ہے، تاہم اراکین جماعت ان تین ناموں کے علاوہ کسی بھی شخص کا امارت کے لیے نام تجویز کر سکتے ہیں۔ موجودہ انتخاب کے لیے مجلس شوریٰ نے حروف تہجی کے اعتبار سے امیر جماعت اسلامی سراج الحق،قائم مقام امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ اور امیر کراچی حافظ نعیم الرحمن کے نام تجویز کیے تھے۔ راشد نسیم نے بتایا کہ نام تجویز کیے جانے کا سلسلہ اراکین جماعت کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر عمل میں آیا تاکہ انتخابی عمل میں آسانی ہو۔
یاد رہے کہ جماعت اسلامی کا الیکشن کمیشن ایک منتخب ادارہ ہے جس کا انتخاب جماعت اسلامی کی منتخب مجلس شوریٰ نے خصوصی طورپر امیر جماعت کے انتخاب کے لیے کیا تھا۔ انتخابی کمیشن صرف مجلس شوریٰ کو جواب دہ ہے۔
راشد نسیم نے بتایا کہ موجودہ انتخابی کمیشن کا کام انتخاب امیر کے بعد مکمل ہوگیا۔ ان کا کہنا تھا اپریل 3کو امیر جماعت کا 19واں انتخاب پرامن اور شفاف طریقے سے اپنے اختتام کو پہنچا جس کے لیے ہم سب اللہ تعالیٰ کے شکرگزار ہیں۔
راشد نسیم نے کہا کہ جماعت اسلامی کے امیر کے انتخاب کے لیے انتخابی عمل (بیلٹ پیپرز کی اشاعت،ترسیل، ووٹنگ عمل، بیلٹ پیپرز کی واپسی) کا عمل 19فروری کو شروع ہوا جو 25مارچ کو اختتام کو پہنچا جس کے بعدمنصورہ میں انتخابی کمیشن کی زیرنگرانی ووٹوں کی گنتی ہوئی جو 4 اپریل کی صبح تک مکمل ہو گئی جس کے فوری بعد اسی روز نو منتخب امیر جماعت کا اعلان کیا گیا۔
راشد نسیم نے کہا کہ موجودہ امیرجماعت سراج الحق کی مدت امارت 9اپریل 2024ءکو مکمل ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک کی واحد سیاسی جماعت ہے جس میں باقاعدگی سے امیر جماعت کے الیکشن ہوتے ہیں۔ جماعت اسلامی کے بانی امیر سیدمودودی تھے تاہم انہوں نے بھی یہ گوارا نہیں کہا تھا کہ پانچ سال بعد الیکشن کے بغیر ان کو دوبارہ امارت کے عہدہ پر مامور کیا جائے۔ سید مودودی کے بعد میاں طفیل محمد، قاضی حسین احمد، سید منور حسین اور سراج الحق امیر جماعت کے عہدے پر خدمات سرانجام دیتے رہے۔
تعارف نومنتخب امیر جماعت اسلامی پاکستان:
پیدائش اور خاندانی پس منظر
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن 1972 میں حیدرآباد، سندھ میں ایک متوسط طبقے کے گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کے والدین کا آبائی تعلق علیگڑھ سے تھا۔ وہ نارتھ ناظم آباد کراچی میں کرائے کے مکان میں رہتے ہیں۔ انھوں نے جامع مسجد دارالعلوم، لطیف آباد کراچی یونٹ 10 سے حفظ کیا۔ ابتدا ئی تعلیم نورالاسلام پرائمری اسکول، حیدرآباد سے حاصل کی اور میٹرک علامہ اقبال ہائی اسکول سے کیا۔ حیدرآباد سے میٹرک کے بعد حافظ نعیم الرحمٰن کی فیملی کراچی منتقل ہوگئی۔ انہوں نے پاکستان شپ اونرز کالج سے انٹرمیڈیٹ کیا۔ انہوں نے ملک کی معروف درس گاہ این ای ڈی یونیورسٹی سے بی ای سول انجینئرنگ میں کیا۔ بعد ازاں انہوں نے کراچی یونیورسٹی سے اسلامک ہسٹری میں ماسٹرز بھی کیا ہے
زمانہ طالب علمی میں اسلامی جمعیت طلبہ سے وابستہ ہوئے اور ایک فعال اور متحرک طالب علم رہنما کے طور پر اپنی شناخت منوانے میں کامیاب ہوئے۔ طلبائ حقوق کے لیے آواز اٹھانے پر وہ گرفتار بھی ہوئے اور مختلف مواقع پر تین بار جیل کاٹی۔ اسلامی جمعیت طلبہ کراچی اور پھر صوبہ سندھ جمعیت کے ناظم بھی رہے۔ انہیں 1998 میں اسلامی جمعیت طلبہ کا ناظم اعلیٰ یعنی مرکزی صدر منتخب کیا گیا۔ حافظ نعیم الرحمان دو سال اسلامی جمعیت طلبہ کے ناظم اعلیٰ رہے۔
اسلامی جمعیت طلبہ سے فراغت کے بعد انہوں نے جماعت اسلامی میں شمولیت اختیار کی اور عملی سیاست میں قدم رکھا۔ سن 2001 کے شہری حکومتوں کے انتخابات میں انہوں نے ضلع وسطی کراچی کی ایک یونین کونسل سے نائب ناظم کا الیکشن لڑے اور کامیاب ہوئے۔ حافظ نعیم الرحمٰن لیاقت آباد زون کے امیر جماعت اسلامی، ضلع وسطی کے نائب امیر، کراچی جماعت اسلامی کے جنرل سیکرٹری اور نائب امیر بھی رہے۔ سن 2013 میں انہیں جماعت اسلامی کراچی کا امیر پہلی مرتبہ منتخب کیا گیا۔
بطور امیر جماعت اسلامی کراچی، حافظ نعیم الرحمن نے کراچی کی سیاست پہ طاری جمود کو غیر معمولی جرات اور تحرک کے ذریعے توڑا۔ انہوں نے کراچی کے مسائل کے حل اور سندھ حکومت کی جانب سے جاری زیادتیوں کے خلاف پرزور آواز بلند کرنا شروع کی۔ جب کوئی بھی سیاسی جماعت کراچی کی دگرگوں امن و امان کی صورتحال، کے الیکٹرک، نادرا کے مسائل اور بحریہ ٹاو¿ن متاثرین کے لیے آواز اٹھانے کو تیار نہیں تھا تو حافظ نعیم الرحمان اور جماعت اسلامی ان کی آواز بنے۔
کراچی میں جماعت اسلامی نے حافظ نعیم الرحمٰن کی قیادت میں ”حق دو کراچی کو تحریک ” کا آغاز کیا جو شہر کی سیاست میں ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوئی۔ اور یہ تحریک کراچی کے حقوق کی سب سے توانا آواز بن گئی۔ جب سندھ حکومت نے بلدیاتی اداروں کے رہے سہے اختیارات بھی سلب کرلیے تو جنوری 2022 میں سندھ اسمبلی کے باہر سخت سردی اور بارش میں کھلے آسمان تلے تاریخ ساز دھرنے کا آغاز ہوا۔ یہ دھرنا 29 روز تک جاری رہا، پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کو مجبورا بلدیاتی اداروں کے اختیارات واپس کرنے کے لیے معاہدہ پر دستخط کیے۔ 15 جنوری 2023 کراچی میں بلدیاتی انتخابات ہوئے تو جماعت اسلامی نے تمام سیاسی جماعتوں سے زیادہ ووٹ حاصل کیے۔ اگر ریاستی طاقت استعمال کرکے نتائج نہ بدلے جاتے تو جماعت اسلامی شہر میں سب سے زیادہ یونین کونسلز بھی جیتنے میں کامیاب رہتی۔
بدترین دھاندلی کے باوجود جماعت اسلامی نے 87 یونین کونسلز اور 9 ٹاو¿نز جیت لیے۔8 فروری 2024 کے عام انتخابات میں ایک بار پھر کراچی نے حافظ نعیم الرحمٰن کی قیادت میں جماعت اسلامی پر بھرپور اعتماد کیا اور وہ شہر سے پونے آٹھ لاکھ ووٹ حاصل کرنے اور کئی سیٹیں جیتنے میں کامیاب رہی مگر فارم 47 میں نتائج بدل کر یہ سیٹیں جماعت اسلامی سے چھین لی گئیں۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے ان انتخابات میں الیکشن کمیشن کے مطابق اعلان شدہ جیتی ہوئی سیٹ یہ کہہ کر چھوڑ دی کہ وہ مخالف امیدوار سے ایک ہزار ووٹ سے ہارے ہیں اس لیے ان کا ضمیر گوارا نہیں کرتا کہ وہ یہ سیٹ قبول کریں۔ حافظ نعیم الرحمان کے اس حیرت انگیز اور جرات مندانہ اقدام کی نہ صرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی میڈیا میں بھی بھرپور پذیرائی ہوئی۔ سیاسی مخالفین نے بھی حافظ نعیم الرحمان کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ تمام غیر جانبدار سروے۔ حافظ نعیم الرحمن کو کراچی کا اس وقت کا سب سے مقبول رہنما بتاتے ہیں۔
کراچی کے عوام کے مسائل کے حل کیلئے، نہایت فعال اور متحرک پبلک ایڈ کمیٹی قائم کی۔ حافظ نعیم الرحمان جماعت اسلامی کراچی کے امیر کے ساتھ ساتھ ”الخدمت ویلفیئر سوسائٹی کراچی” کے صدر بھی ہیں۔ انہوں نے نوجوانوں کے لئے فری آئی ٹی پروگرام ”بنو قابل” لانچ کیا جو اپنی نوعیت کا انقلابی پروگرام ثابت ہوا اور جلد پورے ملک میں پھیل گیا۔ شہر کے ہزاروں نوجوانوں نے مفت کورسز کیے۔ حافظ نعیم الرحمٰن نے جماعت اسلامی کراچی کے دفتر ادارہ نور حق میں بنو قابل کا کیمپس بنایا تو یہ بھی اپنی نوعیت کا منفرد واقعہ تھا جب سیاسی جماعت کے دفتر میں روزانہ سیکڑوں نوجوان حصول تعلیم کے لیے رخ کرتے نظر آئے۔ اسی عرصے میں ناظم آباد کراچی میں الخدمت کا جدید ترین اور عالمی معیار کا ڈائیگنوسٹک سینٹر مکمل ہوا۔ کووڈ، سندھ اور بلوچستان میں آنے والے تباہ کن سیلاب میں الخدمت کراچی نے بے مثال خدمات انجام دیں۔
حافظ نعیم الرحمان پیشے کے اعتبار سے انجینئر ہیں اور ایک نجی کمپنی سے منسلک ہیں۔ ان کی کمپنی کو اعلی کوالٹی کی خدمات کے پیش نظر ایوارڈ بھی دئیے گئے۔ حافظ نعیم الرحمٰن نہ صرف کرکٹ میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں بلکہ شعر و ادب کے بھی دلدادہ ہیں۔ علامہ اقبال کے اردو اور فارسی کلام پہ گہری نظر ہے۔ وہ حافظ قرآن ہیں، اردو اور انگریزی پر عبور رکھتے ہیں۔ مسحور کن قرآت اور دلگداز نعت خوانی ان کا پوشیدہ وصف ہے۔وہ چین، ترکی، متحدہعربامارات، بنگلہ دیش،برطانیہ، جاپان، قطر اور سعودی عرب سمیت مختلف ممالک کے دورے کر چکے ہیں۔