اسلام آباد(اے ون نیوز )آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کی قرض کی واپسی کی صلاحیت کو اہم خطرات لاحق ہیں اور اس کا انحصار پالیسی کے نفاذ اور بروقت بیرونی فنانسنگ سے ہے۔
اے ون ٹی وی کے ذرائع کے مطابق پاکستان کے بیرونی قرض کی ادائیگی کی صلاحیت کو کمزورقرار دیتے ہوئے آئی ایم ایف کا تخمینہ ہے کہ ای ایف ایف پروگرام کے تحت پاکستان کی آئندہ 3 برس کے دوران بیرونی فنانسنگ کی ضروریات 62.2 ارب ڈالر تک بڑھ جائیں گی اور اگر 25-2024 سے 29-2028 تک اندازہ لگایاجائے تو ان کا تخمینہ 110.5 ارب ڈالر تک ہوسکتا ہے اور ای ایف ایف ختم ہونے پر بھی قرض کی ضرورت میں کمی کا امکان نہیں ہے۔
آئی ایم ایف کی سٹاف رپورٹ کے مطابق پاکستان کو موجودہ مالی سال کے دوران 18.813 ارب ڈالر کی ضرورت ہوگی, 26-2025 کے دوران یہ ضرورت 20.088 ار ب ڈالر، 27-2026 کے مالی سال میں یہ ضرورت 23.714 ارب ڈالر ہوجائے گی۔
آئی ایم ایف کے ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ تین سالہ پروگرام کے مکمل ہونے کے بعد بھی اس ضرورت میں کسی کمی کا امکان نہیں اور 28-2027 میں یہ ضرورت بڑھ کر 24.625 ارب ڈالر ہو چکی ہوگی اور 29-2028 کے مالی سال کے دوران یہ 23.235 ارب ڈالر ہوگی۔
پاکستان کی قرض کی واپسی کی صلاحیت کو اہم خطرات لاحق ہیں اور اس کا انحصار پالیسی کے نفاذ اور بروقت بیرونی فنانسنگ سے ہے۔ اس انتظام کے تحت تمام خریداریاں ستمبر 2027 میں عروج پر 8774 ملین ایس ڈی آر پر پہنچیں گی جو کہ کوٹے کا 432 فیصد ہے اور یہ ای ایف ایف کے اوسط کا تقریباً دگنا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ” استثنائی حد تک بلندخطرہ بڑے سرکاری قرض اور عمومی فنانسنگ کی ضرورت، کم عمومی ذخائر اور سماجی و سیاسی فیکٹرز سے بڑھ رہا ہے اور یہ پالیسی کے نفاذ کو خراب کرسکتا ہے اور قرض کی واپسی کی صلاحیت اور قرض کی پائیداری کو ادھیڑ سکتا ہے۔ مالی اور بیرونی نمو پذیر ی کی بحالی فنڈ کو قرض کی ادائیگی یقینی بنانے کیلئے بہت اہم ہے۔
اس کا دارو مدار مضبوط اور پائیدار پالیسی کے نفاذ پر ہے جس میں مالی استحکام اور بیرونی اثاثوں کا حصول شامل تو ہے مگر یہ اس تک محدود نہیں ہے کیونکہ فیصلہ کن اصلاحات مضبوط اور مزید لچکدار اقتصادی ترقی بھی اسے بہتر بنائے گی۔
بیرونی فنانسنگ کے حوالے سے آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ کثیرالطرفین اداروں سے ملنے والی رقوم مالی سال 2025 سے 2028 کے دوران 14 ارب ڈالر تک پہنچ سکتے ہیں جس میں عالمی بینک کی جانب سے 7.1 ارب ڈالر اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے 5.6 ارب ڈالر شامل ہیں جبکہ اہم دو طرفہ قرض دہندگان نئی سرگرمیوں کے توسط سے اپنا بھرپو رکردار ادا کریں۔
تجارتی بینکوں سے مختصر مدت کیلئے کچھ قرض تک کچھ حدتک رسائی ہوگی جبکہ بانڈ مارکیٹس کی جانب مرحلہ وار واپسی کی توقع بھی کی گئی ہے جس سے پالیسی کریڈیبلٹی کی بحالی کی عکاسی ہوتی ہے۔
آئی ایم ایف کے زیر سرپرستی پروگرام مکمل طور پر مالی معاونت یافتہ ہے جس کے پہلے 12 ماہ کے لئے پختہ وعدے موجود ہیں اور اس کے بعد کیلئے بھی اچھی توقعات ہیں۔