اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

اردلی حکومت خوف کا شکار ہے،عمران خان

راولپنڈی(اے ون نیوز)سابق وزیراعظم عمران خان نے اڈیالہ جیل میں وکلاء اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ “اردلی حکومت خوف کا شکار ہے، ان کو مسلسل ڈراؤنے خواب آتے ہیں۔ ان کا پہلا ڈراؤنا خواب ان کے اعصاب پر سوار عمران خان اور اس کی رہائی کا خوف ہے۔

دوسرا ڈراؤنا خواب یہ ہے کہ فارم 47 کا کچا چٹھا نہ کھل جائے- ان خوابوں سے گھبرا کر بیدار ہوتے ہی یہ 9 مئی کی گردان کرنے لگتے ہیں۔ اس خوف کی بدولت انھوں نے مجھے ایک ایسے بے ضمیر جج سے سزا دلوائی جس کو خود سپریم کورٹ نے 2004 میں عدالتی خدمات کے لیے نا اہل قرار دیا تھا۔

القادر یونیورسٹی پراجیکٹ ملک ریاض اور NCA کے معاہدے سے سال پہلے سے چل رہا تھا اور
ہمارے دور کی کابینہ کا القادر ٹرسٹ معاملے میں کوئی کردار نہیں نہ ہی یہ رقم ہم نے سپریم کورٹ منتقل کروائی۔

کابینہ نے صرف Non Disclosure Agreement کی Confidentiality / رازداری کی منظوری دی تاکہ اتنی بڑی رقم / فارن ایکسچینج ایک ساتھ پاکستان آ جائے- نام نہاد “بند لفافے” کو حکومت اور تحقیقاتی ادارے کھول سکتے ہیں اسے کھولیں اس میں کیا لکھا ہے عوام کو بتائیں تا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو سکے ۔

ذلفی بخاری نے اس کیس میں وڈیو لنک یا سفارت خانے کے ذریعے پیش ہونے کی درخواست کی تھی کیونکہ اگر وہ پاکستان آتے تو ان کو عدالت تحفظ نہ دیتی اور باقیوں کی طرح انھیں بھی گرفتار یا اغوا کر کے تشدد کیا جاتا۔ ذلفی بخاری کے گھر پر غیر قانونی چھاپہ مار کر توڑ پھوڑ کی گئی، خاندان کو ہراس کیا گیا اور ڈیلیں آفر کی گئیں-

شہزاد اکبر نے بھی کئی مرتبہ گواہ بننے کی پیشکش کی ، مگر چونکہ جعلی حکومت اس مقدمے میں مجھے سزا دینے کا فیصلہ کر چکی تھی اس لیے ان کو وڈیو لنک یا سفارت خانے کے ذریعے پیش ہونے کی اجازت نہیں دی گئی- شہزاد اکبر کے بھائی کو بھی اغوا کیا گیا-

القادر ٹرسٹ ایک فلاحی ادارہ ہے جس کے ذریعے غریب طلباء کو سیرت النبی ﷺسے روشناس کروایا جا رہا ہے- اس سے مجھے کوئی ذاتی فائدہ ہے نہ ہی میری اہلیہ کو۔ پہلے بھی ساڑھے نو ماہ بشرٰی بیگم کو قید میں رکھا گیا اور میرا ساتھ دینے کی سزا دی گئی۔ گھریلو خواتین کو سیاست میں گھسیٹنا شرمناک ہے اور ہماری روایات کے منافی ہے۔ بشرٰی بیگم مضبوط اعصاب کی حامل خاتون ہیں ، وہ میری کمزوری نہیں طاقت ہیں۔

یہ مجھ پر جتنے مرضی مقدمات بنائیں میں نواز شریف یا زرداری کی طرح ڈیل کے ذریعے نہیں بلکہ عدالتوں کا سامنا کر کے انصاف کی طاقت سے جیل سے باہر آؤں گا۔ ان سے ڈیل پر میں جیل میں رہنے کو ترجیح دیتا ہوں۔ میرے مقدمات یا رہائی کا حکومت یا کسی سے بھی ہونے والے مذاکرات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

مذاکرات کا عمل اگر سبوتاژ ہوا تو اس کی وجہ حکومت کی غیر سنجیدگی اور جوڈیشل کمیشن کا قیام نہ کرنا ہو گا۔ ہمارے جو لوگ شہید ہوئے ہیں ان کی طرف سے ہم پر دباؤ ہے وہ انصاف کے متلاشی ہیں۔ جوڈیشل کمیشن کے قیام کے بغیر مذاکرات کرنے کا کوئی مقصد ہی نہیں-

سلمان اکرم راجہ اور بیرسٹر گوہر کو ہدایت کرتا ہوں کہ چیف جسٹس اور آئینی بینچ کے سربراہ امین الدین خان کو انسانی حقوق سے متعلق ہمارے مقدمات ترجیحی بنیادوں پر سننے کے لیے خط لکھیں اور عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھی اس متعلق خط تحریر کریں۔ علی امین گنڈا پور ایپکس کمیٹی کو خط لکھ کر شہباز شریف کے لگائے بھونڈے الزامات کا جواب دے۔

ہم کسی سے کوئی رعایت نہیں مانگ رہے صرف قانون کے مطابق انصاف مانگ رہے ہیں ۔ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد عدلیہ کا جو حال ہو چکا ہے وہ قابل افسوس ہے۔ سپریم کورٹ میں آج جو ہوا وہ اسی ترمیم کا نتیجہ ہے ۔ نامکمل اسمبلیوں سے ہونے والی قانون سازی بنیادی حقوق سے متصادم ہے ۔ہم عدلیہ پر دباؤ اور ان کے احکامات ہوا میں اڑانے کی مذمت کرتے ہیں ۔ جس ملک میں نظام انصاف ہی زنجیروں میں جکڑا ہو گا وہاں کسی اور کو کیا ہی آزادی ملے گی-“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button