
اوٹاوا(اے ون نیوز)سابق مرکزی بینکر مارک کارنی نے بطور کینیڈین وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھا لیا، گورنر جنرل میری سائمن کی موجودگی میں ریاست کے سربراہ کنگ چارلس کے ذاتی نمائندے مارک کارنی نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔
انہوں نے واشنگٹن سے نمٹنے کے لیے اپنی کابینہ کی تشکیل نو کی اور کئی وزارتی عہدوں کو ختم کر دیا، جو انہیں اپنے پیشرو جسٹن ٹروڈو سے ملی تھیں۔
وزیر خزانہ ڈومینک لی بلینک کو بین الاقوامی تجارتی پورٹ فولیو دیا گیا ہے اور ان کی جگہ موجودہ وزیر انوویشن فرانکوئس فلپ شیمپین لیں گے، جبکہ وزیر خارجہ میلانیا جولی کو عہدے پر برقرار رکھا گیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں مارک کارنی کا کہنا تھا کہ ہم ایک ایسی حکومت بنا رہے ہیں جو موجودہ صورتحال کا مقابلہ کرے گی، کینیڈین شہری کارروائی کی توقع کرتے ہیں اور یہ ٹیم ویسا ہی کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک چھوٹی اور تجربہ کار کابینہ تیزی سے کام اور ہماری معیشت کو محفوظ رکھے گی اور کینیڈا کے مستقبل کی حفاظت کرے گی، آج ان کا خطاب بھی متوقع ہے،59 سالہ مارک کارنی بغیر کسی سنجیدہ سیاسی تجربے کے کینیڈا کے وزیر اعظم بنے۔
ان کے منصوبوں سے باخبر سفارتکار نے بتایا کہ مارک کارنی کا اگلے ہفتے لندن اور پھر پیرس جانے کا منصوبہ ہے، کینیڈا، یورپی اتحاد کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کا خوہاں ہے کیونکہ امریکا کے ساتھ اس کے تعلقات کم ترین سطح پر آگئے ہیں۔
مارک کارنی نے اتوار کو حکمران لبرل پارٹی کا سربراہ بننے کی دوڑ میں اپنے حریفوں کو پیچھے چھوڑا، وہ جسٹن ٹروڈو کی جگہ لیں گے، جو 9 سال سے زائد عرصے تک وزیر اعظم کے عہدے پر براجمان رہے۔
مارک کارنی بینک آف کینیڈا اور بینک آف انگلینڈ کے سابق سربراہ رہ چکے ہیں، انہوں نے کامیابی کے ساتھ بیرونی شخص کے طور پر اپنے مؤقف پر بحث کی، جس میں بحرانوں سے نمٹنے کا مطلب ہے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کا مقابلہ کرنے کے لیے بہترین شخص ہیں، جنہوں نے کینیڈا کو امریکا میں ضم ہونے کی تجویز دیتے ہوئے کہا تھا کہ کینیڈا والے 51ویں امریکی ریاست بن کر خوش ہوں گے۔
مارک کارنی نے بدھ کو صحافیوں کو بتایا تھا کہ جب کینیڈا کی خودمختاری کا احترام کیا جائے گا تو وہ ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے تیار ہوں گے، مزید کہنا تھا کہ امریکی مصنوعات پر اس وقت تک جوابی محصولات برقرار رکھیں گے، جب تک امریکا کینیڈا کا احترام نہیں کرتا۔
واضح رہے کہ 10 مارچ کو کینیڈا کی لبرل پارٹی نے 59 سالہ مارک کارنی کو اگلا وزیر اعظم نامزد کر دیا تھا۔
اوٹاوا میں پارٹی کے حامیوں کے ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے مارک کارنی نے خبردار کیا تھا کہ ٹرمپ کی قیادت میں امریکا، کینیڈا کا کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، امریکی ہمارے وسائل، پانی، زمین اور ہمارا ملک چاہتے ہیں، یہ سیاہ ’دن‘ ہیں، ایک ایسے ملک کی طرف سے لائے گئے سیاہ دن جن پر ہم اب بھروسہ نہیں کر سکتے۔
یاد رہے کہ 6 جنوری کو کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے حکمران لبرل پارٹی کی سربراہی سے مستعفیٰ ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب تک پارٹی میرے متبادل کا انتخاب نہیں کرتی اپنے عہدے پر کام کرتا رہوں گا۔
لبرل پارٹی کے قانون سازوں کی جانب سے جسٹن ٹروڈو پر مستعفیٰ ہونے کا شدید دباؤ تھا، اور انہوں نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران پارٹی سربراہی سے مستعفیٰ ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ پارلیمنٹ 24 مارچ تک معطل رہے گی۔