اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

پاکستانیوں کا حج خطرے میں، وفاقی وزیر مذہبی امور نے بھی عندیہ دے دیا

لاہور (اے ون نیوز) ڈالر کی عدم دستیابی پاکستانیوں کا حج خطرے میں،ریمٹنس کے لئے ایک ارب ڈالر درکار.

فارمولیشن کمیٹی کے اجلاس میں اٹھائے گئے سوالات کے جواب میں وزارت خزانہ کی طرف سے حج پالیسی کے اعلان سے پہلے ڈالر کی دستیابی یقینی بنانے کی ہدایت، نو ہزار سے زائد کنٹینرز ڈالر کی عدم دستیابی کی و جہ سے ریلیز نہیں ہو سکے ہیں۔ وفاقی وزیر مذہبی امور نجی ملاقاتوں میں حج نہ کرانے کا عندیہ دے چکے ہیں ایئر لائنز پاکستانی روپوں کی بجائے ڈالر میں حج کرایہ دینے پر بضد ہیں۔

سرکاری سکیم کا پیکیج فائنل کرنے میں بھی ڈالر اور ریال کا اتار چڑھاﺅ رکاوٹ ہے،90ہزار سرکاری عازمین کے ساتھ90ہزار پرائیویٹ سکیم کے حج آرگنائزر کے لئے ادائیگیاں پہاڑ جیسی مشکلات لے کر کھڑی ہیں، حاجیوں سے اکٹھی ہونے والی رقم پہلے ڈالر اور پھر ر یال میں تبدیل کر کے بنک سعودیہ منتقل کرتے ہیںیہی وجہ ہے پرائیویٹ سکیم کے حج آرگنائزر روپوں میں پیکیج بنانے کا رسک نہیں لے رہے کیونکہ گزشتہ سال کا12لاکھ والا پیکیج ریال کی قیمت بڑھنے کی وجہ سے17لاکھ کا ہو چکا ہے، 18لاکھ والا پیکیج25لاکھ کا ہو چکا ہے یہ سب کچھ روپے کے ٹکے ٹوکری ہونے کی وجہ سے ہو چکا ہے۔

اے ون ٹی وی کے ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے حکم پر قائم کی گئی حج فارمولیشن کمیٹی کے منٹس جو سامنے آئے ہیں ان سے خطرے کی گھنٹی بج چکی ہے۔ کہا گیا ہے وفاقی وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے ارکان پارلیمینٹ کےلئے سرکاری حج کوٹہ دینے کی بات کی تو فارمولیشن کمیٹی نے مسترد کر دیا۔نئی کمپنیوں کو کوٹہ دینے کی شدید خواہش سامنے آنے پر سیکرٹری نے انرول کمپنیوں کا کیس عدالت میں زیر سماعت کی کہانی بنا دی۔

ایک ارب ڈالر حج آپریشن کے لئے درکار ہو گا اس کی فراہمی کیسے ہو گی اس پر وزارت سمیت تمام شرکاءخاموش رہے سبسڈی کی سفارش کی گئی جس کے جواب میں وزارت خزانہ نے خزانہ خالی ہونے کی نوید سناتے ہوئے کہا پیکیج اور حج پالیسی کے اعلان سے پہلے ایک ارب ڈالر کی دستیابی یقینی بنائی جائے۔

وزارت مذہبی امور اور وفاقی وزیر امور مفتی عبدالشکور کے ذرائع نے حج نہ ہونے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے حالات بہتر ہو رہے ہیں حج پالیسی2023ءجلد کابینہ میں پیش ہو گی۔ منظوری کے ساتھ اعلان ہو گا،50فیصد سرکاری اور پرائیویٹ کوٹہ ہو چکا ہے سرکاری حج نہ کروانے کی خبروں میں صداقت نہیں ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button