بلاگتازہ ترین

اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور….ستار چودھری

24اکتوبر2019 کی بات ہے، جب بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے16ملزموں کو سزائے موت سنائی۔ہوا کیا؟6اپریل کوچٹاگانگ کے ضلع فینی میں سونگازئی کے ڈگری مدرسہ ’’سونگازئی اسلامیہ فیضل‘‘ میں ایک دردناک واقعہ پیش آیا۔ 19 سالہ طالبہ نصرت جہاں کو مٹی کا تیل چھڑک کر آگ لگا دی گئی تھی۔

آگ کیوں لگائی گئی ؟نصرت جہاں نے مدرسے کے پرنسپل سراج الدولہ پر ریپ کی کوشش کا الزام لگایا تھا۔نصرت جہاں جنسی ہراسانی کے خلاف رپورٹ درج کروانے پولیس اسٹیشن گئی ، پولیس کے سربراہ نے کہا ’’ یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے‘ ‘ کہہ کر رپورٹ درج کرنے سے انکار کردیا لیکن وہ انصاف حاصل کرنے کیلئے ڈٹ گئیں۔اس لڑکی کو کہا جاتا رہا کہ وہ اپنی شکایت واپس لے لے،لیکن اس نے انکار کردیا۔اس پر ہرقسم کا دبائو ڈالا جانے لگا،حتیٰ کہ قتل کی دھمکیاں بھی دی گئیں۔جب پرنسپل نے دیکھا لڑکی پیچھے نہیں ہٹ رہی اس نے ایک خوفناک منصوبہ تیار کیا۔

مدرسے کے کچھ استاد، اور نصرت جہاں کے کچھ کلاس فیلو انہیں زبردستی چھت پر لے گئے،سکارف سے اس کے ہاتھ اور پائوں باندھ دیئے،مٹی کا تیل چھڑکا اور اسے آگ لگا دی۔تمام افراد کی کوشش تھی وہ اس واقعہ کو خودکشی کا رنگ دیں گےکہ نصرت جہاں نے خود کو آگ لگا کر خودسوزی کرلی۔لیکن ضروری نہیں ہوتا سازش کرنیوالوں کی ہر سازش کامیاب ہوجائے۔اکثر کام الٹے پڑ جاتے ہیں۔آگ لگنے سے نصرت جہاں کا سکارف جل گیا جس سے اسے باندھا ہوا تھا،وہ بھاگ نکلی۔لیکن وہ سیڑھیوں میں آکر گر گئی۔بات مدرسے سے باہر تک نکل گئی،انہیں فوری طور پر ہسپتال پہنچایا گیا،اس کا80فیصد جسم جھلس چکا تھا۔وہ5روز زیرعلاج رہنے کے بعد چل بسیں۔لوگ سڑکوں پر آگئے ،بھرپور مظاہرے ہوئے۔

وزیراعظم حسینہ واجد نصرت جہاں کے گھر چلی گئیں اور ان کے والدین سے وعدہ کیا کہ وہ ملزموں کو کیفرکردار تک پہنچائے گی۔پولیس نے مکمل ایمانداری سے تحقیقات کیں، وزیراعظم کے حکم پر اس کیس کو’’فاسٹ ٹریک‘‘ پر چلایا گیا اور62روز میں فیصلہ کردیا گیا۔واقعہ میں ملوث تمام 16افراد کو سزائے موت سنا دی گئی۔عدالتی فیصلے کے بعد پراسیکیوٹر حفیظ احمد نے صحافیوں کو بتایا کہ ’’فیصلے سے ثابت ہوتا ہے کہ بنگلہ دیش میں قتل کے بعد کوئی بچ نہیں سکے گا، ہمارے یہاں قانون کی حکمرانی ہے‘‘۔جو سب سے اہم بات جسے پڑھ کر ہم شرم سے پانی پانی ہوجائیں،ڈوب مریں،دیواروں سے ٹکریں ماریں وہ جج کے ریمارکس تھےجو انہوںنے فیصلہ کرتے وقت ادا کئے۔ وہ بعد میں بتاتا ہوں پہلے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی کہانی سن لیں۔خبر تھی ہزاروں لڑکیوں کے ساتھ جنسی استحصال ہوا ہے،ادارے میں منشیات کے استعمال کا بھی الزام لگا۔میں یہ ہرگز نہیں کہتا یہ سب کچھ سچ ہے،ابھی تحقیقات ہورہی ہیں ،لیکن چیف سکیورٹی آفیسر میجر(ریٹائرڈ) سید اعجاز شاہ نے تو اعتراف جرم کرلیا ہے۔

ویڈیو بھی جاری ہوچکی۔اعجاز کے موبائل سے ہزاروں لڑکیوں کی غیر مناسب تصویریں اور ویڈیوز برآمد ہوئی ہیں۔اس نے اعتراف جرم کرتے ہوئے بتایا ہر ڈیپارٹمنٹ کے 5 میں سے 3 اساتذہ اس گروہ میں شامل ہیں، یہ لوگ جنسی ہراسمنٹ کے ساتھ ساتھ مالی کرپشن میں بھی ملوث ہیں اور یہ لوگ شراب، آئس اور چرس کا نشہ بھی کرتے ہیں۔یہ ایک طلبا یا ایک استاد کی بات نہیں،پوری یونیورسٹی کا معاملہ ہے،جہاں ہزاروں طالبات زیر تعلیم ہیں۔والدین پر کیا گزر رہی ہوگی ؟کیا سوچ رہے ہونگے ؟ اپنی بیٹیوں کو کس یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کیلئے بھیجیں؟ مجھے تو یہ9مئی سے بھی بڑا سانحہ لگتا ہے،یہ پورے پاکستان کی بیٹیوں اور والدین کا مسئلہ ہے،کسی بڑے اعلیٰ حکام کا کوئی بیان آیا؟

کسی نے کوئی پریس کانفرنس کی ؟کوئی حکم جاری ہوا؟سوموٹو لیا گیا ؟9مئی کے ملزموں کو تو ہتھکڑیاں لگا کر ذلیل وخوار کرکے عدالتوںمیں پیش کررہے ہیں،درجنوں خواتین جیلوں میں بند ہیں،جن کا صرف اتنا قصور ہے وہ پی ٹی آئی کی حامی ہیں،کیا انہوںنے کہیں جلائو گھیرائو کیا؟ ادھر دیکھو چیف سکیورٹی آفیسر سید اعجاز شاہ جنہوںنے اعتراف جرم بھی کرلیا،انکے موبائل سے نازیبا ویڈیو بھی برآمد ہوگئیں کل جب انہیں عدالت لایا گیاتو مکمل پروٹوکول دیا گیا،اس کی ہتھکڑی چھپائی ہوئی تھی ۔

یہ بندہ تو قوم کاسب سے بڑا مجرم ہے،جس نے کروڑوں طالبات اور والدین کا بھروسہ توڑ دیا ہے۔صرف اسلامیہ یونیورسٹی ہی نہیں،ہمارے اکثر تعلیمی اداروں میں یہی کچھ ہورہا ہے،مدرسے بھی محفوظ نہیں۔جناب سپہ سالار صاحب ،جناب وزیراعظم صاحب اخلاقی بحران،مالی بحران سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے،تاریخ گواہ ہے ملک ڈیفالٹ کرجائے تو سنبھل جاتا ہے،اخلاقی ڈیفالٹ ہوجائے تو ملک ٹوٹ جاتا ہے۔ڈوب مرنے والی بات یہ ہے بنگلہ دیشی جج نے 16مجرموں کوسزائے موت دیتے ہوئے کہا تھا ’’ یہ بنگلہ دیش ہے،پاکستان نہیں‘‘ ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button