بورے والا(اے ون نیوز)پنجاب کے علاقے بورے والا میں بیوی اور بچوں کویرغمال بنا کر تشدد کا نشانہ بنانے والا ملزم ہلاک ہو گیا۔
پولیس کے مطابق ملزم نےگزشتہ 3 ماہ سے بیوی اور بچوں کویرغمال بنایا رکھا تھا، ملزم نے چھری کے وار کرکے بیٹی کی آنکھیں بھی ضائع کر دی تھیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کو اسلحہ اور چھری کی برآمدگی کے لیے لے جایا جا رہا تھا کہ اس دوران ملزم کانسٹیبل سے سرکاری گن چھیننےکی کوشش میں گولی لگنے سے زخمی ہوا اور اسپتال منتقلی کے دوران دم توڑگیا۔
کچھ روز پہلے درندگی کے اس واقعہ نے اس وقت سنگین رخ اختیار کیا جب منگل کے روز شام کے چھ بجے کے بعد لبنی بی بی کے بھائی رانا شکیل نے پولیس کو اطلاع دی کہ ان کا بہنوئی ان کج بہن پر بد ترین تشدد کر رہا ہے اور اسے یرغمال بنا رکھا ہے ابھی درخواست پولیس کی ٹیبل پر گردش ہی کر رہی تھی کہ پولیس ایمرجنسی 15 پر کال کے ذریعے اہلیان محلہ نے فائرنگ کا بتایا اور بچوں کو احمد قاضی کے چنگل سے آزاد کروا لیا.
لیکن بچوں کی ماں، مدعی کی بہن اور ملزم کی بیوی تاحال اس کی گرفت میں تھی پولیس نے 13 گھنٹے تک مذاکرات، ایکشن سمیت تمام حربے آزمانے کی کوشش کی لیکن ملزم گن پوائنٹ پر موجود اپنی بیوی کو کسی صورت چھوڑنے پر آمادہ نہ ہوا ملزم نے لبنی بی بی پر بھی بچوں کی مانند شدید تشدد کیا تھا کہ صبح ہوتے ہی ڈی پی او وہاڑی عیسیٰ خان سکھیرا موقع پر آن پہنچے اور اسی دوران ملزم کے عزیز و اقارب بھی جمع ہوگئے اور ملزم کو سرینڈر کرنے اور لبنیٰ بی بی کو چھوڑنے کا کہتے رہے اسی دوران ملزم نے فائرنگ کی غرض سے گولی چلائی تو فائر مس ہوگیا تو پولیس نے اسی وقت ملزم کو قابو کرلیا.
ملزم کے خلاف لبنی بی بی کے بھائی کی مدعیت میں سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا اور لبنی بی بی اور متاثرہ بچوں کو میو ہسپتال لاہور منتقل کر دیا گیا.
جہاں پر وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی اور آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے لبنی بی بی اور بچوں کی عیادت کرتے ہوئے سخت قانونی کارروائی کا وعدہ کیا.
پولیس نے ملزم کے والد غلام قادر کو بھی گرفتار کر لیا جس پر ملزم کی معاونت اور ظلم میں برابر کا شریک ہونے کا الزام عائد ہے.
یوم عاشور گزر جانے کے بعد پولیس اسلحہ برآمدگی کے لیے ملزم کو لے کر ایم بلاک گئی کہ واپسی پر احمد قاضی نے پولیس اہلکار سے رائفل چھیننے کی کوشش کی اور گولی چلنے سے خود ہی زد میں آ گیا گولی لگنے سے شدید زخمی احمد قاضی کچھ ہی منٹ بعد ہلاک ہو گیا جس کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی شروع کر دی ہے.
منگل کے روز سے شروع ہونے والے اس واقعہ میں مظلومین کے فوٹو ویڈیو وائرل ہونے سے ہر شہری دلبرداشتہ اور غمگین نظر آیا اور بالآخر ظلم ایک باب 5 دن بعد بند ہو گیا.