اسلام آباد(اے ون نیوز)اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں سزا کیخلاف اپیل پر سماعت شروع،چیف جسٹس عامر فاروق، جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بینچ سماعت کر رہا ہے.
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ عدالت میں پیش،الیکشن کمیشن کی جانب سے وکیل امجد پرویز عدالت میں پیش ہوئے ہیں.
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا ہے کہ آج چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی پر فیصلہ کردیں گے.
امجد پرویز کے سزا معطلی کی درخواست پر دلائل شروع،الیکشن کمیشن کے وکیل کا راہول گاندھی کیس کا حوالہ،راہول گاندھی کو دو سال سزا ہوئی تھی،راہول گاندھی نے سزا معطلی کی درخواست دی تھی،راہول گاندھی کی سزا معطلی کی درخواست مسترد ہوئی،میں شارٹ سینٹینس کی بنیاد پر سزا معطلی کی اپیل کی مخالفت نہیں کررہا.
امجد پرویز نے مزید کہا میں صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ حکومت کو نوٹس کیے بغیر اپیل پر کارروائی نہیں کی جا سکتی،قانون بھی یہی کہتا ہے کہ حکومت کو نوٹس ضروری ہے، ایسے تمام مقدمات میں تین وکلاء کی حاضری لگائی جاتی ہے.
امجد پرویز کے مختلف قوانین اور فیصلوں کے حوالے
عمران خان کی سزا معطلی درخواست میں ریاست کو فریق نہیں بنایا گیا.
چیف جسٹس نے کہا یہ الیکشن کمیشن کی عمران خان کے خلاف پرائیویٹ کمپلینٹ ہے، ٹرائل کورٹ میں کہیں ریاست کا ذکر نہیں آیا، یہاں فریق بنانا کیوں ضروری ہے؟نیب کے مقدمات میں تو پبلک پراسیکیوٹر موجود نہیں ہوتا، چیف جسٹس عامر فاروق
امجد پرویز نے کہا نیب کے اپنے پراسیکیوٹر موجود ہوتے ہیں جنہیں سنا جاتا ہے،نیب قانون میں پبلک پراسیکیوٹر کا ذکر ہی نہیں ہے، پبلک پراسیکیوٹر کی بات سی آر پی سی کرتا ہے، میری یہی درخواست ہے کہ حکومت کو نوٹس جاری کیا جائے،قانون میں کومپلیننٹ کا لفظ ہی نہیں، اسٹیٹ کا لفظ ہے.
امجد پرویز کے سیشن کورٹ کے براہ راست کمپلینٹ سننے کے نقطے پر دلائل شروع،تعزیرات پاکستان کے تحت کسی بھی جرم کا ٹرائل ہونا ہی سی آر پی سی کے تحت ہے،تقریباً 50 سالوں میں کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز کی کمپلینٹ آج تک کسی مجسٹریٹ کے پاس نہیں گئی ،مجسٹریٹ کے پاس تو کسی کمپلیکنٹ پر آرڈر پاس کرنے کا اختیار ہی نہیں ہے،مجسٹریٹ صرف اپنے دائر اختیار کی کمپلینٹ پر آرڈر جاری کر سکتا ہے.