کھادا پیتا لاہے دا، باقی احمد شاہے دا ۔۔۔
کچھ ایسے کردار ہیں جو ہر دور میں زندہ رہتے ہیں،صرف انکےچہرے اور مقام تبدیل ہوتے ہیں،فرعون ہو یا نمرود،ہلاکوخان ہویا یزید،احمد شاہابدالی ہویا شریف برادران۔جونہی ہندوستان میں فصلیں تیار ہوجاتیں، لوگوں کے پاس پیسے آجاتے احمد شاہ کو ہندوستان کی یاد ستانے لگتی۔وہ حملہ آور ہوتا اور سب کچھ لوٹ کر لے جاتا،انہیں ہندوستان ایسا بھایا ایک دو نہیں،پورے سات بارتشریف لائے اور خزانہ خالی کرکے وطن واپس لوٹ گئے۔
پہلےاحمد شاہ افغانستا ن سے آتا تھا،اب لندن سے۔خزانے میں پیسے آئے تھے،وہ آیا اور لوٹ مار کرکے وطن واپس چلا گیا۔لوگ شہر شہر ماتم کرتے پھر رہے ہیں،کون سننے والا ہے ؟ویسے سنے بھی کون،اس کی ذمہ داری خود عوام پر عائد ہوتی ہے۔ابھی تو ابتدا ہوئی ہے،بجلی مزید پونے تین روپےمہنگی کرنے لگے ہیں،پٹرول بھی31اگست کو مزید15روپے مہنگا ہوجائے گا،گیس قیمتوںمیں پہلے 200فیصد تک اضافہ کرچکے،چند دنوں میں 50فیصد اور مہنگی ہوجائیگی،چینی180روپے تک پہنچ چکی۔
شوگر مافیامیں چند ایک افراد ہیں،دو،تین ماہ میں کھربوں روپے کمالیے،اکیلا جہانگیر ترین ملک کی 20فیصد چینی کا مالک،عمران خان کے ساتھ تھا کمائی کم ہوگئی تھی،جوتھوڑی بہت واردات ڈالی بھگتنی پڑی تھی،جونہی دوسرے کیمپ میں داخل ہوئے پیسوں کا سونامی آگیا۔قہر خدا کا، آئی پی پیز کو 10 سال میں 8ہزار 344ارب روپے اس بجلی کی مد میں دیئے گئے جو استعمال ہی نہیں کی گئی۔جو آئی پی پیز سےمعاہدےہوئے،جھوٹ بولا گیا تھاکہ یہ ساری غیرملکی سرمایہ کاری ہے۔
یہ آئی پی پی والے کون ہیں؟جنہیں پورا ملک لوٹ کر دے دیا گیا،میاں منشا کس کا فرنٹ مین ہے ؟اتنی نوازشات اس پر کیوں؟ایم سی بی بھی اسے مفت میں فراہم کیا گیا تھا۔سینیٹر مشتاق احمد خان خبردار کررہے تھے،یہ بل تو اگست کے ہیں،جب ستمبر کے آئینگے توپھر پتا چلے گا،فی یونٹ90روپے۔سیف اللہ ابڑو نے انکشاف کیا ، تاریخ کے ظالمانہ ترین بجلی بلوں پر بلائے اجلاس میں سارے آفیشلز ایسے ہنس رہے تھے جیسے شادی پر آئے ہوں۔اتحادی جماعتیں منافقت میں بازی لے گئیں،بجلی بلوں پر احتجاج کا اعلان کررہے ،کیسا ڈرامہ ہے،کیسا کھیل ہے،پہلے قیمتیں بڑھائو،پھر عوام کے ساتھ احتجاج کرو۔
بلاول اس وقت کہتا تھا شہباز شریف ہمارے وزیراعظم ہیں،شہباز شریف کہتا تھا نوید قمر ہمیں دے دو۔یاد ہے شریفوں کے منشی،منی لانڈرنگ کے ماہر کو سپیشل طیارے پر پاکستان لایا گیا تھا۔مجھے ان مظاہرو ں کی آڑ میںچھپی ایک سازش کی بو محسوس ہورہی ہے،کہیں ایسا نہ ہو معاشی ایمرجنسی کا اعلان کرکے الیکشن دوسال کیلئے ملتوی کردیئے جائیں کیونکہ انتخابات التوا میں ڈالنے کا کوئی اور بہانہ نہیں مل رہا،اس سازش میں لندن کا’’احمد شاہ ابدالی‘‘ بھی شامل ہوسکتا۔ کیونکہ وہ الیکشن نہیں چاہتا،وہ اس لئے،اسے کسی بھی حلقے سے اپنے کسی بھی امیدوار کی جیت نظر نہیں آرہی ۔یہ بھی ہوسکتا’’ میرے عزیزہم وطنو ! ‘‘ ہوجائے۔طاقت اور اقتدار ایسا نشہ ہے اس میں سب کچھ ہرا ہی نظر آتا ہے،عارف نظامی کو معلوم ہوگیا بے نظیر کی حکومت شام کو ختم ہوجائیگی لیکن بے نظیر کو نہیں پتا تھا۔
سکردو کی مسجد میں عوام کا جم غفیر،ذرا عوام کے جذبات تو دیکھو،بلتستان میں جاکر ذرا لوگوں کا موقف توسنیں۔خلیفہ مامون الرشید چھوٹا تھا تو اس کے استاد نے آتے ہی مامون کو بلا وجہ ایک ڈنڈا جڑ دیا،مامون نے درد سے بلبلاتے ہوئے اُستاد سے پوچھا،مجھے بلاوجہ کیوں مارا ہے ؟ استاد نے کہا، چُپ، خاموش ہوجا۔ مامون اس بلاوجہ چھڑی مارنے کے بارے میں جب بھی استاد سے پوچھتا تو استاد کہتا،خاموش۔20 سال کے بعد یہی مامون جب خلیفہ وقت بنا تو اسے اپنے ذہن پر نقش وہ بلاوجہ کی مار یاد آ گئی۔
اس نے پوچھا،جب میں چھوٹا تھا آپ نے مجھے ایک بار کیوں بلا وجہ مارا تھا؟ استاد نے پوچھا، تو ابھی تک وہ مار نہیں بھولا کیا؟ مامون نے کہا، اللہ کی قسم میں تو کبھی بھی نہ بھولوں گا۔استاد نے مسکراتے ہوئے مامون کو دیکھا اور کہا میں جانتا تھا کہ تو ایک دن مسلمانوں کا خلیفہ بنے گا۔ اور میں نے تجھے جان بوجھ کر بلا سبب پیٹا تھا تاکہ تو یاد رکھے’’مظلوم کبھی بھی بھولا نہیں کرتے‘‘ استاد نے مامون کو دوبارہ نصیحت کرتے ہوئے کہا،کبھی کسی پر ظلم نہ کرنا،ظلم ایک آگ ہوتی ہے جو مظلوم کے دل میں کبھی بھی نہیں بُجھتی، چاہے جتنے بھی سال کیوں نہ گزر جائیں۔
لندن کا ’’ احمد شاہیا‘‘ فیصلہ کرچکا،اگر وہ نہیں ،توکوئی بھی نہیں،ملک ٹوٹتا ہے توٹوٹ جائے،عوام مرتے ہیں تو مرجائیں لیکن اس کے سہولت کار ،اس کے ہینڈلرز سوچ لیں،سمجھ لیں،ظلم ایک آگ ہوتی ہے جو مظلوم کے دل میں کبھی بھی نہیں بُجھتی، چاہے جتنے بھی سال کیوں نہ گزر جائیں۔