تل ابیب(اے ون نیوز)حماس کے راکٹوں کا مقابلہ کرنے والا اسرائیلی آئرن ڈوم سسٹم کیسے کام کرتا ہے؟
حماس کے مزاحمت کاروں اور اسرائیلی فورسز کی جھڑپیں چوتھے روز بھی جاری ہیں۔
اس دوران حماس کی جانب سے اسرائیلی سرزمین پر ہزاروں راکٹ برسائے گئے ہیں اور صہیونی ریاست اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے آئرن ڈوم سسٹم پر انحصار کرتی ہے۔
اسرائیل کے لیے یہ میزائل دفاعی نظام بہت اہمیت کا حامل ہے جس کا استعمال کئی برسوں سے کیا جا رہا ہے۔
اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس نظام سے راکٹ حملوں سے 95.6 فیصد تک تحفظ ملتا ہے۔
اس نظام کی تیاری 2007 میں شروع ہوئی جبکہ اس کی آزمائش 2008 اور 2009 میں ہوئی جس کے بعد 2011 میں اولین بیٹریز کو تعینات کیا گیا۔
اس کے بعد سے اس نظام کو متعدد بار اپ گریڈ کیا جا چکا ہے۔
یہ نظام کیسے کام کرتا ہے؟
آئرن ڈوم مجموعی طور پر 10 بیٹریز پر مشتمل نظام ہے جن میں سے ہر ایک میں 3 سے 4 میزائل لانچر موجود ہوتے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ ان بیٹریز کو ایسے مقامات پر تعینات کیا گیا ہے جس سے اسرائیل کے 60 اسکوائر میل کے رقبے پر آبادی کو راکٹوں، مارٹر اور ڈرون وغیرہ سے 90 فیصد سے زیادہ تحفظ ملتا ہے۔
یہ سسٹم آنے والے راکٹ، میزائل یا دیگر کو گرانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جس میں ایک راڈار موجود ہے جو راکٹوں کو شناخت کرتا ہے۔
اس کے بعد اگر سسٹم کو لگتا ہے کہ راکٹ خطرہ بن سکتا ہے تو اس سے میزائل فائر کرکے راکٹ کو فضا میں تباہ کیا جاتا ہے۔
یہ سسٹم چند گھنٹوں میں کسی بھی جگہ لگایا جا سکتا ہے اور میزائل انٹرسپیٹرز تیزی سے حرکت کر سکتے ہیں۔
میزائل انٹرسپیٹرز 3 میٹر لمبے اور 90 کلو گرام وزنی ہیں اور 11 کلو گرام بارودی مواد کو 4 سے 70 کلومیٹر دور تک بھیج سکتے ہیں۔
فضائی دفاعی نظام کے برعکس یہ سسٹم بنیادی طو رپر کم بلندی پر پرواز کرنے والے راکٹوں کو ہدف بنانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
مگر اس کا استعمال اسرائیل کو بہت مہنگا پڑتا ہے اور ہر میزائل کی قیمت 40 ہزار ڈالرز ہے تو حماس کے ہزاروں راکٹوں کے جواب میں اس کا استعمال اسرائیلی معیشت کو کافی مہنگا ثابت ہو رہا ہے۔