اہم خبریںپاکستانپنجابتازہ ترین

آمروں نے صادق و امین والی شرط اپنے لئےکیوں نہیں ڈالی؟چیف جسٹس پاکستان

تاحیات نااہلی سے متعلق کیس میں چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ پارلیمان میں بیٹھ کر 326لوگ قانون سازی کرتے ہیں، پہلے کم ہوتے تھے،آمروں نے صادق و امین والی شرط اپنے لئےکیوں نہیں ڈالی؟

سپریم کورٹ  میں تاحیات نااہلی سے متعلق کیس کی براہ راست سماعت ہوئی،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 7رکنی بنچ نے سماعت کی،جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان بنچ میں شامل ہیں،جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمدعلی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی بھی لارجر بنچ کا حصہ ہیں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ آپ آرٹیکل 62 اور 63دونوں کی پہلی سطر پڑھیں،وکیل خرم رضا نے کہاکہ عدالت نے صرف 62ون ایف کی تشریح کرنی ہے،جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ آپ کہتے ہیں 62اور 63کو ملا کر تشریح نہیں کر سکتے،

جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ  قتل اور اغوا جیسے کیسز میں تو بندہ دوبارہ الیکشن کا اہل ہو جاتا ہے،وکیل خرم رضا کا اسلامی اصولوں کا حوالہ دیا، چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ آپ اسلام  کی بات کرتے ہیں تو پھر اس کی سپورٹ میں کوئی دلیل بھی دیں،توبہ اور راہ راست، صراط مستقیم پر واپس آنے کا اصول اسلام میں ہے،شروع میں تو چند ہی لوگ مسلمان تھے،اس طرح تو خلفائے راشدین پھر واپس آ ہی نہیں سکتے تھے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ  چلیں موضوع بدل دیتے ہیں،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ آئین کا تقدس اس وقت ہی ہوگا جب ہم اس کا تقدس مانیں گے،ایک تصور ہے منافق کا، منافق کافر سے برا ہوتا ہے،کافر کو پتہ نہیں ہوتا، منافق کو پتہ ہوتا ہے پھر بھی کرتا ہے،

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ پارلیمان میں بیٹھ کر 326لوگ قانون سازی کرتے ہیں، پہلے کم ہوتے تھے،آمروں نے صادق و امین والی شرط اپنے لئےکیوں نہیں ڈالی،جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ عدالتی ڈیکلیریشن کسی قانون کی بنیاد پر دیا جاتا ہے،وہ قانون اب کہتا ہے یہ مدت 5سال ہوگی،خرم رضا نے کہاکہ پارلیمانی بحث میں تسلیم کیا گیا 62ون ایف مدت پر خاموش ہے،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ نااہلی کی یہ شقیں ایک ڈکٹیٹر نے شامل کیں؟

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button