سینئر صحافی منصور علی خان نے کہاہے کہ تحریک عدم اعتماد والی رات افواہیں اُڑائیں گئیں کہ عمران خان کو تھپڑا پڑا ہے جبکہ حقیقت میں ایسا کچھ بھی نہیں ہوا جبکہ عدم اعتماد کے بعد جنرل باجوہ کی عمران خان سے دو ملاقاتیں بھی ہوئیں اور اس میں کوئی سخت بات نہیں ہوئی ۔
سینئر صحافی منصور علی خان نے اپنے یوٹیوب چینل پر وی لاگ شیئر کیاہے جس میں انہوں نے جنرل باجوہ کے مختلف امور پر خیالات اور بیانات ذرائع سے جاری کیے ہیں ، صحافی منصور علی خان کا کہناتھا کہ تحریک عدم اعتماد والی رات کیا ہوا، کیا عمران خان کو تھپڑا پڑاتھا؟ سوشل میڈیا پر چلایا گیا کہ عمران خان کو تھپڑپڑا ہے ، جبکہ تحریک عدم اعتماد والی رات ایسا کچھ بھی نہیں ہوا تھا ۔
ان کا کہناتھا کہ اسی رات ایک اور سازشی تھیوری چلی تھی کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو ہٹا کر جنرل فیض کو آرمی چیف لایا جارہاہے تو یہ بھی من گھڑت خبر تھی ، بلکہ اس کے بعد بتایا گیا کہ تحریک عدم اعتماد کے بعد بھی جنرل باجوہ کی عمران خان کے ساتھ دو ملاقاتیں ہوئیں ،جس میں کوئی ایسی سخت بات نہیں ہوئی ۔
ذرائع نے بتایا کہ عد م اعتماد والی رات جو کچھ قاسم سوری نے تحریک کے ساتھ کیا تھا اس پر جنرل باجوہ کا کہناتھا کہ انہیں اس بارے میں کچھ معلوم نہیں تھا ، یہ بہت خفیہ رکھا گیا تھا ، اس پلان کے بارے میں مجھے علم نہیں تھا ، تحریک عدم اعتماد کی ووٹنگ سے ایک دن یا دو دن پہلے عمران خان نے جنرل باجوہ سے کہا تھا کہ میں جو کچھ بھی کروں گا وہ آئین میں رہ کر وں گا ۔