اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

مظفر آباد، بچوں کی پورن ویڈیو بنا کر ڈارک ویب پر فروخت کرنےوالا گروہ بے نقاب

اسلام آباد(اے ون نیوز)وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان میں بچوں کا جنسی استحصال کرنے ( چائلڈ پورنوگرافی) اور ان کی ویڈیوز بناکر ڈارک ویب پر فروخت کرنے والے گینگ کا سراغ لگایا گیا، جس کا سرغنہ ایک جرمن باشندہ ہے، جبکہ دو افراد کو گرفتار اور 10بچوں کو بازیاب کرایا گیا ہے۔

اسلام آباد میں وزیرمملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے ڈائریکٹر جنرل نیشنل کرائمز اینڈ انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیشنل گینگ، جس کا سرغنہ جرمن باشندہ ہے، کا سراغ لگایا گیا ہے، مظفر آباد میں بچوں کا جنسی استحصال کر رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مظفرآباد میں ایک چھوٹا سا کلب بنایا گیا تھا، جہاں 6 سے 10 سال کے بچوں کو مختلف کھیل سکھانے کے لیے ایک سہولت بنائی گئی تھی، یہاں جدید ترین کیمرے بھی لگائے گئے تھے۔

طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ یہاں غریب گھرانوں کے بچوں کو پہلے پیسے دے کر اور پھر بلیک میل کرکے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور ان کی ویڈیوز کو ڈارک ویب پر ہزاروں ڈالر کے عوض روزانہ کی بنیاد پر بیچا جاتا تھا، اور یہ قبیح سرگرمی دنیا بھر میں یہ گینگ لائیو آپریٹ کرتا تھا اور اس سارے معاملے کو اور لائیو ویڈیوز کو فروخت کرنے کا سارا کام ایک جرمن کررہا تھا۔

طلال چوہدری نے مزید کہا کہ ہم اس شخص تک پہنچنے کے لیے ضروری قانونی طریقہ کار اختیار کر رہے ہیں، 50 بچے اس گینگ کے ہاتھوں متاثر ہوئے، جو بچے وہاں سے بازیاب کرائے گئے ہیں ان میں سے 6 بچوں کو چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے حوالے کیا گیا۔

انہوں نےکہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ کچھ بچوں کے اہل خانہ بھی اس گھناؤنے دھندے میں ملوث پائے گئے، ان کے خلاف بھی، چاہے یہ بچوں کے والدین ہیں یا دیگر رشتے دار، کارروائی شروع کردی گئی ہے۔

طلال چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ بچوں کے جنسی استحصال کی اطلاع انٹرنیشنل ادارہ ’ نیشنل سینٹر فار مسنگ اینڈ ایکسپلائیٹڈ چلڈرن ’ دیتا ہے اور اس پر ہماری نیشنل کرائمز اینڈ انویسٹی گیشن ایجنسی فوری کارروائی کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب تک 178 ایف آئی آرز بچوں کے استحصال اور دیگر معاملات سے متعلق درج کی گئی ہیں، 197 افراد کو گرفتار کیا گیا اور 14 لوگوں کو سزا بھی ہوئی ہے۔

وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ 23 مئی کو پانچ گھنٹے طویل آپریشن کیا گیا، جس میں 2 گرفتاریاں ہوئیں اور 10 بچے برآمد ہوئے، جن میں سے 6 بچوں کو چائلڈ پروٹیکشن میں بھیجا گیا۔

اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل این سی سی آئی اے وقار الدین سید نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ اسپیشل برانچ نے ہمیں اطلاع دی کہ مظفر آباد کے گاؤں دین پناہ میں ایک غیر ملکی شخص آتا جاتا ہے، جس کی سرگرمیاں بڑی مشکوک ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ہم نے اسپیشل برانچ کے ساتھ مل کر وہاں کارروائی کی، 22 اور 23 مئی کی رات کو ہم نے وہاں آپریشن کیا، جس کے نتیجے میں وہاں سے 2 افراد گرفتار ہوئے اور بچے بھی برآمد کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے، جہاں یہ گینگ بچوں کا جنسی استحصال کرکے ویڈیوز (مواد) بنا بھی رہا تھا اور انہیں عالمی مارکیٹ میں فروخت بھی کررہا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب ہم وہاں گئے تو وہاں ایک فائٹنگ اسکول بنا ہوا تھا، جہاں بچوں سے مختلف جسمانی سرگرمیاں کرائی جاتی تھیں، جرمن شہری یہاں آکر باقاعدہ ٹریننگ دیتا تھا، ویڈیوز جرمن شہری کو بھجوائی جاتی تھیں جو انہیں ڈارک ویب پر فروخت کرتا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ بچوں سے زیادتی کے کیس میں سزا بھی بڑھا دی گئی ہے، اب 14 سے 20 سال تک سزا ہوگی اور ضمانت اور صلح بھی نہیں ہو سکے گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button