قاہرہ(اے ون نیوز) قدیم مصری تہذیب سے اگرچہ کئی عجیب و غریب ممی دریافت ہوئی ہیں لیکن اب ایک ممی کو کھولے بغیر معلوم ہوا ہے کہ اسے 49 قیمتی تعویز گنڈوں سے سجایا گیا تھا جن میں ایک بھنورے کی شکل دوسرا دل بھی شامل ہے جو مکمل طور پر سونے کا بنا ہوا ہے۔
نوعمر لڑکے کو 2300 سال قبل ممی میں ڈھالا گیا تھا جسے ایکسرے اور دیگر ا?لات سے دیکھا گیا ہے۔ چونکہ مصری، بلیوں کی طرح بھنوروں کو بھی مقدس تصور کرتے تھے اور اسی وجہ سے ایک سونے کا بھنورا بنا کر اسے دل کے قریب لگایا گیا ہے۔ اسے غالباً دوسرے دل کے طور پر نصب کیا گیا ہے۔
1916 میں دریافت ہونے والی یہ ممی قاہرہ کے عجائب گھر میں کھلے بغیر رکھی تھی اور 300 قبل مسیح میں بطلیموسی عہد میں بنائی گئی تھی۔ اب جامعہ قاہرہ کی سحرسلیم اور ان کے ساتھیوں نے اسے ڈجیٹل انداز میں پرت در پرت کھولا ہے۔ اس میں ایکسرے، سی ٹی (کمپیوٹرٹوموگرافی) کے ساتھ ساتھ ہائی ریزولوشن کے سینکڑوں ایکس رے لئے گئے تو معلوم ہوا کہ 21 اقسام کے 49 قیمتی تعویز اور گنڈے بھی جسم میں لگائے گئے ہیں۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ لڑکے کے سینے کے جوف میں تین سینٹی میٹر سونے کا دل لگایا گیا تھا۔ الٹی ران میں ایک چیرا لگا کر دو انگلیوں کی شکل کا ایک اور تعویز بھی رکھا گیا ہے۔ جبکہ جسم کے دیگر مقامات پر سونے، قیمتی پتھر اور نیم قیمتی معدنیات وغیرہ کی بنی اشیا بھی موجود ہیں۔
قیاس ہے کہ دل اور دیگر اشیا کو دوسری دنیا کے سفر اور تحفظ کے لیے پہنائے گئے ہیں۔ پروفیسر سحر کے مطابق اس لڑکے کے اہلِ خانہ نے لڑکے کے تحفظ کے لیے بہت خرچ کیا ہوگا اسے قیمتی سینڈل بھی پہنائے گئے ہیں تاکہ یہ تابوت سے باہرآکر بحفاظت سفر کرسکے۔