
مستونگ (اے ون ٹی وی نیوز)بلوچستان کے ضلع مستونگ میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا ہے، جہاں سات سال قبل پسند کی شادی کرنے والے جوڑے کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا۔ مقتولین میں حاملہ خاتون اور اس کا شوہر شامل ہیں، جنہیں مبینہ طور پر خاتون کے بھائیوں نے فائرنگ کرکے موت کے گھاٹ اتارا۔
لیویز حکام کے مطابق، مقتول محمد شعیب خان، جو کہ بلوچستان کے ضلع پنجگور کے علاقے چتکان کا رہائشی تھا، اپنی اہلیہ اور بھائی کے ہمراہ کوئٹہ کا سفر کر رہا تھا۔ راستے میں مستونگ کے علاقے لکپاس نوشکی کراس کے قریب انہوں نے ایک نجی ہوٹل میں رات گزارنے کے لیے قیام کیا۔ اسی دوران چند مسلح افراد ہوٹل پہنچے اور میاں بیوی پر اندھا دھند فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں دونوں موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔
تحقیقات کے مطابق محمد شعیب خان نے تقریباً سات سال قبل کوئٹہ کے علاقے ہزار گنجی کی رہائشی بے نظیر سے کورٹ میرج کی تھی۔ یہ شادی لڑکی کے خاندان کی مرضی کے خلاف ہوئی تھی، جس کے بعد دونوں میاں بیوی کو مسلسل خطرات لاحق رہے۔ کچھ عرصہ قبل فریقین میں وقتی صلح ہو گئی تھی، اور بظاہر تعلقات معمول پر آ گئے تھے۔
لیویز ذرائع کا کہنا ہے کہ خاتون کے بھائیوں نے حالیہ دنوں میں مقتولین سے رابطہ کیا اور ایک خاندانی دعوت کے لیے انہیں کوئٹہ بلایا۔ مقتول جوڑا کوئٹہ کی طرف سفر پر نکلا لیکن راستے میں رات ہو جانے کے باعث لکپاس میں قیام کیا۔ صبح سویرے ہی حملہ آوروں نے فون کے ذریعے ان کی لوکیشن معلوم کی اور واردات انجام دی۔
واقعے کی اطلاع ملنے پر لیویز فورس موقع پر پہنچی، لاشوں کو ضابطے کی کارروائی کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا، اور جائے واردات سے شواہد اکٹھے کیے گئے۔ ابتدائی تحقیقات کے بعد قتل کا مقدمہ درج کر کے ملزمان کی تلاش کا آغاز کر دیا گیا ہے، تاہم اب تک کسی گرفتاری کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
اس دل سوز واقعے نے ایک بار پھر بلوچستان اور پاکستان بھر میں پسند کی شادی کے بعد لاحق خطرات اور غیرت کے نام پر قتل جیسے سنگین مسائل کو اجاگر کر دیا ہے۔ حاملہ خاتون کا قتل انسانی ہمدردی کے بنیادی اصولوں کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے، جس کی شدید مذمت کی جا رہی ہے۔