
لاہور / اسلام آباد (اے ون نیوز)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے 5 اگست کو ملک گیر احتجاج کے اعلان کے بعد، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مختلف شہروں میں کریک ڈاؤن کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریوں کا آغاز کر دیا ہے۔
لاہور سے 300 سے زائد کارکن گرفتار
ذرائع کے مطابق لاہور میں پولیس نے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے اور 300 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کیا۔ گرفتاریاں رات گئے سے شروع ہوئیں، جن میں پارٹی عہدیداروں اور متحرک کارکنوں کو نشانہ بنایا گیا۔
پی ٹی آئی رہنما اکمل خان باری کے گھر پر بھی چھاپہ مارا گیا، تاہم وہ فرار ہونے میں کامیاب رہے جبکہ ان کے بھائی محمود اللہ خان کو گرفتار کر لیا گیا۔
اکمل باری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پرامن احتجاج سے خوفزدہ ہو کر بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئی ہے۔ اُن کے بقول "پرامن آواز کو دبانے کے لیے ریاستی طاقت کا استعمال فسطائیت کی بدترین مثال ہے۔”
اسلام آباد میں 950 سے زائد گرفتاریاں
اسلام آباد میں بھی صورتحال کشیدہ رہی۔ ذرائع کے مطابق 950 سے زائد افراد کو گزشتہ تین دنوں میں حراست میں لیا گیا۔ پولیس نے ریڈ زون کے داخلی راستوں، اہم سڑکوں اور احتجاجی مقامات پر سیکیورٹی سخت کرتے ہوئے بڑی تعداد میں کارکنوں کو روکا اور گرفتار کیا۔
پولیس حکام کے مطابق گرفتار افراد میں وہ کارکنان شامل ہیں جو مبینہ طور پر امن و امان کو خراب کرنے کی منصوبہ بندی میں شامل تھے۔
پی ٹی آئی کا ردعمل
پی ٹی آئی قیادت نے ان اقدامات کو جمہوریت پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کارکنوں کو دبانے کے لیے غیر قانونی ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔
ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ ’’پرامن احتجاج ہر پاکستانی کا آئینی حق ہے، لیکن حکومت انتقامی کارروائیوں کے ذریعے اس حق کو سلب کر رہی ہے۔‘‘
عوامی ردعمل اور سیاسی ماحول
5اگست کو ہونے والا یہ احتجاج نہ صرف پی ٹی آئی کارکنوں بلکہ سیاسی تجزیہ نگاروں کے لیے بھی مرکز نگاہ بنا ہوا ہے، کیونکہ یہ ملک میں سیاسی کشیدگی کو مزید بڑھا سکتا ہے۔