
واشنگٹن(اے ون نیوز)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ جاری تجارتی کشیدگی کو مزید بڑھاتے ہوئے درآمدی اشیا پر اضافی 25 فیصد ٹیرف نافذ کر دیا ہے۔
اس اضافے کے بعد بھارت پر عائد مجموعی امریکی ٹیرف 50 فیصد تک جا پہنچا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ یہ فیصلہ ایک ایگزیکٹو آرڈر کے تحت کیا گیا ہے، جس کا مقصد بھارت کے تجارتی رویے کا سدباب کرنا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت روس سے براہ راست اور بلاواسطہ تیل درآمد کر رہا ہے، جس پر امریکی حکومت نے کئی بار تشویش کا اظہار کیا تھا۔
امریکی انتظامیہ کے مطابق روسی تیل کی خریداری یوکرین میں جاری جنگ کو تقویت دے رہی ہے اور بھارت اس صورت حال کو نظرانداز کر رہا ہے۔ اسی تناظر میں صدر ٹرمپ نے بھارت پر مزید اقتصادی دباؤ ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کہا کہ بھارت اچھا تجارتی شراکت دار نہیں رہا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بھارت روسی تیل نہ صرف بڑی مقدار میں خرید رہا ہے بلکہ اسے دیگر ممالک کو فروخت کرکے منافع بھی حاصل کر رہا ہے، جس سے جنگی مشین کو ایندھن فراہم ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی یہ پالیسی ناقابل قبول ہے، اور اسی لیے مزید ٹیرف عائد کرنا ناگزیر ہو گیا ہے۔