
جمیلا (اے ون نیوز)سپین کے شہر جمیلا کی مقامی حکومت نے عوامی سپورٹس سینٹرز میں مذہبی تقریبات کے انعقاد پر پابندی عائد کر دی، جس سے مقامی مسلم کمیونٹی شدید متاثر ہوگی۔ یہ مراکز برسوں سے عید الفطر اور عید الاضحیٰ جیسے اسلامی تہواروں کے لیے استعمال ہوتے تھے۔
یہ فیصلہ قدامت پسند پاپولر پارٹی کی حکومت نے، دائیں بازو کی جماعت ووکس کی تجویز پر کیا، جو اسے ’عیسائی اقدار کے تحفظ کی کامیابی‘ قرار دے رہی ہے۔ حکومتی اعلان کے مطابق اب یہ مراکز صرف ورزشی سرگرمیوں یا بلدیہ کے زیرِ اہتمام تقریبات کے لیے مخصوص ہوں گے، جبکہ مذہبی، سماجی اور ثقافتی سرگرمیوں پر مکمل پابندی ہوگی جو ’بلدیہ سے غیر متعلق‘ سمجھی جائیں۔
اس فیصلے پر اسپین کے اندر اور عالمی سطح پر سخت تنقید کی جا رہی ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنان اور مسلم تنظیموں نے اسے ادارہ جاتی اسلاموفوبیا قرار دیتے ہوئے فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اسپین کی وزیر برائے مہاجرین ایلمہ سائیز نے اس اقدام کو ’شرمناک‘ کہا، جبکہ اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی برائے اسلاموفوبیا میگوئل موراتیونس نے اسے مذہبی آزادی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا۔
اسپین کی اسلامی کمیونٹیز کے اتحاد کے سیکریٹری جنرل محمد الغیدونی کے مطابق یہ اقدام اسپین کے آئین اور مذہبی آزادی کے قوانین سے متصادم ہے، اور مسلم تقریبات کو ’غیر مقامی‘ قرار دینا کھلے تعصب کی علامت ہے۔