
دوحہ(اے ون نیوز)اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر فضائی حملہ کرکے مقبوضہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی مرکزی قیادت کو نشانہ بنایا۔
دوحہ میں کتارا کے علاقے میں مقامی وقت کے مطابق سہ پہر کئی دھماکے سنے گئے جس کے بعد فضا میں دھوں اُڑتا دکھائی دیا۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی فضائیہ نے دوحہ میں حماس کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنایا۔
حملے کے فوری بعد عرب میڈیا نے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی فضائی حملے میں حماس کے سینیئر رہنما خلیل الحیہ شہید ہوگئے تاہم الجزیرہ نے حماس ذرائع کے حوالے سے بتایاکہ اجلاس میں موجود حماس کے رہنما اسرائیلی حملے میں محفوظ رہے۔
حماس ذرائع کے مطابق فضائی حملے کے وقت حماس کے متعدد رہنماؤں کا اجلاس جاری تھا اور اجلاس میں حماس رہنما غزہ جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر کی تجویز پر غور کر رہے تھے۔
اُدھر عرب میڈیا نے بتایاکہ اسرائیلی بمباری کے دوران اجلاس میں حماس کے پانچ سینیئر رہنما موجود تھے جن میں خالد مشعل، خلیل الحیہ، زاہر جبارین، محمد درویش اور ابو مرزوق شامل ہیں۔
حماس کی جانب سے جاری بیان میں اسرائیلی حملے میں 6 افراد کی شہادت کا اعلان کیا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ حملے میں مرکزی قیادت محفوظ رہی تاہم خلیل الحیہ کے بیٹے سمیت 6 افراد شہید ہوگئے۔
شہدا میں خلیل الحیہ کے دفتر کے ڈائریکٹر بھی شامل ہیں۔
قطری وزارت داخلہ نے بتایاکہ اسرائیلی فضائی حملے میں ایک سکیورٹی افسر شہید اور ایک زخمی ہوگیا۔
اسرائیلی عہدیدار کا کہنا ہے کہ اس حملے سے پہلے امریکا کو اعتماد میں لیا گیا تھا اور امریکا نے حملے میں مدد بھی فراہم کی ہے۔
قطر نے اسرائیلی کارروائی کو قطر کی سالمیت اور خود مختاری پر حملہ قرار دیا ہے اور قطری وزارت خارجہ کے مطابق یہ مجرمانہ حملہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چند روز قبل جنگ بندی کی تجاویز دیتے ہوئے حماس سے کہا تھا کہ وہ آخری وارننگ دے رہے ہيں جبکہ 31 اگست کو اسرائیلی آرمی چیف نے بیرون ملک مقیم حماس رہنماؤں کو بھی نشانہ بنانے کی دھمکی دی تھی۔