
تل ابیب(اے ون نیوز) اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ جانے والے امدادی بیڑے کو اپنی بحری ناکہ بندی توڑنے کی اجازت نہیں دے گا۔
وزارتِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ ’اسرائیل کسی بھی جہاز کو جنگی علاقے میں داخل نہیں ہونے دے گا اور نہ ہی بحری ناکہ بندی کو توڑنے کی اجازت دے گا‘۔
اسرائیلی وزارت خارجہ نے الزام عائد کیا کہ یہ فلوٹیلا حماس کے مقاصد پورے کرنے کے لیے منظم کیا گیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ جہازوں کو اسرائیل کی بندرگاہ عسقلان پر لنگر انداز ہونے کی اجازت دی جائے گی، جہاں سے امداد غزہ منتقل کی جاسکتی ہے۔
اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ ’اگر بیڑے کے شرکا کا اصل مقصد انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد پہنچانا ہے نہ کہ حماس کی مدد کرنا، تو اسرائیل ان جہازوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ عسقلان مرینہ پر آ کر امداد اتاریں، جہاں سے یہ امداد فوری اور مربوط طریقے سے غزہ منتقل کر دی جائے گی‘۔
یہ فلوٹیلا، جسے ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ کا نام دیا گیا ہے، اس ماہ کے آغاز میں تیونس سے غزہ کے لیے روانہ ہوا تھا، اس میں فلسطین حامی کئی نمایاں کارکن شامل ہیں جن میں سوئیڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں۔ اس بیڑے کا مقصد اسرائیلی محاصرے کو توڑنا اور غزہ میں براہِ راست امداد پہنچانا ہے۔
بیڑے میں پاکستانی شہری بھی موجود ہیں جن میں سابق سینیٹر مشتاق احمد اور آزاد کشمیر حکومت کے وزیر اطلاعات پیر مظہر سعید شاہ بھی شامل ہیں۔
بیڑے کے منتظمین کا کہنا تھا کہ روانگی سے قبل اس کی دو کشتیوں کو ڈرون حملوں کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل جون اور جولائی میں امدادی کارکنوں نے دو مرتبہ سمندر کے راستے غزہ پہنچنے کی کوشش کی لیکن اسرائیلی فوج نے انہیں گرفتار کرلیاتھا۔