اہم خبریںتازہ تریندنیا

مصر میں امن مذاکرات جاری،حماس کے مطالبات سامنے آ گئے

شرم الشیخ(اے ون نیوز)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ غزہ امن منصوبے پر مصر میں جاری مذاکرات میں حماس نے مستقل جنگ بندی، اور اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا سمیت دیگر مطالبات پیش کر دیے۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق حماس نے مصر میں جاری جنگ بندی مذاکرات کے دوران اپنی بنیادی شرائط و مطالبات کی تفصیلات جاری کر دیں۔

حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے کہا کہ اس کا وفد ایک ایسے معاہدے تک پہنچنے کے لیے ’ تمام رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوشش کر رہا ہے’ جو ’ غزہ کے عوام کی امنگوں’ پر پورا اترے۔

فوزی برہوم کے مطابق حماس کے اہم مطالبات یہ ہیں: مستقل اور جامع جنگ بندی، اسرائیلی افواج کا غزہ کے تمام علاقوں سے مکمل انخلا، انسانی و امدادی سامان کی بلا روک ٹوک فراہمی، بے گھر افراد کی اپنے گھروں کو واپسی، غزہ کی مکمل تعمیر نو کا فوری آغاز، جو ایک فلسطینی قومی ٹیکنوکریٹس کے ادارے کی نگرانی میں ہو اور قیدیوں کے تبادلے کا ایک منصفانہ معاہدہ۔

فوزی برہوم نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو پر الزام عائد کیا کہ وہ ’موجودہ مذاکرات کے مرحلے کو ناکام بنانے اور سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں‘، جیسا کہ وہ ’ تمام پچھلے مراحل کو بھی جان بوجھ کر ناکام بنا چکے ہیں۔’

انہوں نے مزید کہا کہ ’وحشیانہ فوجی طاقت، لامحدود حمایت اور غزہ میں نسل کشی کی جنگ میں مکمل امریکی شراکت داری کے باوجود وہ ایک جھوٹی فتح کی تصویر پیش کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے اور نہ ہی ہوں گے۔‘

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ایک سینئر حماس عہدیدار نےغزہ مذاکرات کی حساسیت کے باعث شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ مصر میں ثالثوں اور حماس کے وفد کے درمیان بات چیت کا دوسرا دن اختتام پذیر ہوا۔

حماس کے عہدیدار نے مزید بتایا کہ شرم الشیخ میں ہونے والے مذاکرات کے دوسرے دن توجہ اسرائیلی افواج کے انخلا کے نقشوں اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے شیڈول پر مرکوز تھی۔

حماس کے وفد نے مطالبہ کیا کہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے مراحل کو اسرائیلی فوج کے انخلا کے مراحل سے منسلک کیا جائے۔

وفد نے اس بات پر زور دیا کہ آخری اسرائیلی قیدی کی رہائی اس وقت ہی ہونی چاہیے جب قابض افواج کا مکمل انخلا عمل میں آ جائے۔

وفد نے مطالبہ کیا کہ جامع جنگ بندی کی بین الاقوامی ضمانتیں فراہم کی جائیں، جن میں اسرائیلی فوجیوں کے مکمل انخلا کو شامل کیا جائے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز مصر کے ساحلی شہر شرم الشیخ میں غزہ میں تقریباً دو سال سے جاری جنگ کے خاتمے کیلئے حماس اور اسرائیل کے وفود کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا آغاز ہوگیا تھا۔

المونیٹر نے مصری ذرائع ابلاغ کے حوالے سے رپورٹ کیا تھا کہ ریاستی انٹیلی جنس سے منسلک القاہرہ نیوز کے مطابق وفود ’ زیر حراست افراد اور قیدیوں کی رہائی کے لیے زمینی حالات کی تیاری’ پر بات چیت کر رہے تھے ، جو کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کی گئی جنگ بندی کی تجویز کے مطابق ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ’مصری اور قطری ثالث دونوں فریقوں کے ساتھ مل کر ایک طریقہ کار قائم کرنے پر کام کر رہے ہیں‘ تاکہ غزہ میں زیر حراست یرغمالیوں کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں موجود فلسطینی قیدیوں کا تبادلہ کیا جا سکے۔

انتہائی سخت سیکیورٹی میں بند کمروں کے اندر مذاکرات ہو رہے ہیں، جہاں ثالث دونوں فریقوں کے درمیان پیغامات پہنچا رہے ہیں، یہ مذاکرات قطر میں اسرائیل کی جانب سے حماس کے اہم مذاکرات کاروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کے صرف چند ہفتے بعد ہو رہے ہیں۔

حماس کے وفد کی قیادت سینئر مذاکرات کار خلیل الحیہ کر رہے ہیں، جو دوحہ میں ہونے والے اس حملے سے بچ گئے تھے، ایک مصری سیکیورٹی ذریعے کے مطابق مذاکرات سے قبل حماس کے وفد نے مصری انٹیلی جنس حکام سے ملاقات بھی کی تھی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button