اہم خبریںپاکستانتازہ ترین

تحریک لبیک پاکستان نے گزشتہ رات کیا مطالبات رکھے اور حکومت نے کیا جواب دیا؟ ذرائع نے بتادیا

لاہور(اے ون نیوز)نجی ٹی وی نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ شب 2 بجے تک معاملات خوش اسلوبی سے آگے بڑھ رہے تھے مگر پھرا چانک ڈیڈلاک پیدا ہوا اور تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے مطالبہ کیا کہ وہ صرف ادارے سے مذاکرات کرے گی مگر جواب میں ادارے کی طرف سے ڈیمانڈ رکھی گئی کہ پہلے دھرنا ختم کیا جائے مگر ٹی ایل پی نے نہ مانی۔

حکومتی ذرائع کے مطابق ٹی ایل پی کی قیادت کو یہ بتادیا گیا تھا کہ اُنہیں ریلی کی اجازت نہیں دی جاسکتی اور نہ ہی ماضی کی طرح ان کو کوئی سہولت یا رعایت دی جائے گی، اُنہیں ہرصورت میں احتجاج ختم کرنا ہوگا۔

اس دوران ٹی ایل پی کے مارچ میں موجودکارکنوں کی تعداد بھی کم ہوگئی،کل رات بھی غیر سرکاری سطح پر ٹی ایل پی کو انگیج کیا جارہا تھا مگر سرکاری ذرائع کے مطابق ٹی ایل پی نے شرط رکھی کہ اُن کے گرفتار کارکنوں کو فوری طور پر رہا کیا جا ئے، مرنے والے کارکنوں کو دیت اور زخمیوں کو معاوضہ دیا جائے، ضبط کیا گیا قیمتی سامان اور رقم واپس کی جائے جس میں بہت سارا سونا اور کیش شامل ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ ٹی ایل پی نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ حکومتی وزرا جنہوں نے سخت زبان استعمال کی ہے وہ اپنے الفاظ پر معافی مانگیں مگر ذرائع کے مطابق اس بات چیت کے دوران ٹی ایل پی کو یہ جواب دیا گیا کہ وہ کارکن جو بے گناہ ہیں، انہیں تو رہا کردیا جائے گا مگر تشدد میں ملوث کارکنوں کو قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑیگا، اُن کی فوری رہائی نہیں ہوسکتی جبکہ دیت اور معاوضے کے مطالبے پر جواب دیا گیا کہ متعدد پولیس اہلکار بھی ٹی ایل پی کے تشدد کا نشانہ بنے ہیں۔

اس دوران حکومت یہ بھی باور کراتی رہی کہ ٹی ایل پی کو آگے بڑھنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی کیونکہ ٹی ایل پی کا پُرتشدد احتجاج اور مظاہروں کا ایک ماضی ہے اس لیے بات چیت اُس وقت ہی آگے بڑھے گی جب ٹی ایل پی احتجاج ختم کرے گی۔

مزید بتایا گیاکہ سرکاری ذرائع کے مطابق ٹی ایل پی نے یہ بھی مؤقف اختیار کیا کہ وہ اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے جا کر صرف احتجاجی مراسلہ دے کر احتجاج ختم کردے گی مگر ٹی ایل پی کے ماضی کے پس منظر میں اس کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔

حکومتی ذرائع نے بتایا کہ اس سب کے باوجود گزشتہ شب 2 بجے تک معاملات خوش اسلوبی سے آگے بڑھ رہے تھے مگر پھرا چانک ڈیڈلاک پیدا ہوا اور ٹی ایل پی نے مطالبہ کیا کہ وہ صرف ادارے سے مذاکرات کرے گی مگر جواب میں ادارے کی طرف سے ڈیمانڈ رکھی گئی کہ پہلے دھرنا ختم کیا جائے مگر ٹی ایل پی نے نہیں مانی اور مطالبات دہرائے توقانون نافذ کرنے والے ادارے جو پہلے سے تیار بیٹھے تھےانہوں نے آپریشن کے ذریعے احتجاج ختم کروادیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button