عمران خان کو مکمل طور پر آئیسولیشن میں رکھا ہوا ہے ، کسی کو ملاقات کی اجازت نہیں ، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی

پشاور (اے ون نیوز )وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ عمران خان کو چار نومبر سے اب تک مکمل طور پر آئیسولیشن میں رکھا ہوا ہے اور کسی بھی شخص کو ان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی ، یہ ایک نہایت تشویشناک صورتحال ہے۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ وہ خود پرسوں اڈیالہ جیل گئے اور مطالبہ کیا کہ کسی کی بھی کم از کم دو منٹ کی ملاقات کی اجازت دی جائے مگر اس جائز مطالبے کو بھی نظرانداز کر دیا گیا۔
انہوں نے اعلان کیا کہ منگل کے روز تمام پارلیمنٹیرینز پہلے اسلام آباد ہائی کورٹ جائیں گے اور اس کے بعد عمران خان کی بہنوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے اڈیالہ جائیں گے۔ وزیراعلیٰ مزید بتایا کہ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ صوبہ خیبرپختونخوا چار نومبر کو این ایف سی اجلاس میں اپنے حق کے حصول کے لیے بھرپور انداز میں اپنا مقدمہ لڑے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ سابقہ فاٹا کا انتظامی انضمام تو ہو چکا ہے مگر مالیاتی انضمام ابھی تک نہ ہو سکا جو صوبے کے ساتھ بڑی ناانصافی ہے۔
اتوار کے روز وزیر اعلیٰ ہاو¿س پشاور میں ایک اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد سہیل آفریدی کا کہنا تھا کہ 2018 سے 2025 تک کا ہمارا جائز این ایف سی شیئر نہیں دیا جا رہا، سابقہ فاٹا کے صوبے میں انضمام کے باوجود این ایف سی کے ہمارے شیئر میں اضافہ نہیں کیا گیا اور اس طرح این ایف سی شیئر اس وقت عملاً ساڑھے تین صوبوں میں تقسیم ہو رہا ہے جو آئین کے سراسر خلاف ہے۔ دوسری جانب این ایف سی کے اربوں روپے کے بقایاجات بھی صوبے کو ادا نہیں کیے جا رہے جو صوبے کے ساتھ کھلی نا ینصافی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ صوبے کے حق کے لیے عوامی سطح پر شعور اجاگر کرنے کے لیے کل تمام جامعات میں سیمینارز اور نوجوانوں کے سیشنز منعقد کیے جائیں گے تاکہ صوبے کے ساتھ روا رکھے گئے امتیازی سلوک پر عوام کو آگاہ کیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس معاملے پر تمام پارٹیز کے پارلیمانی لیڈرز کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا کیونکہ یہ کسی ایک پارٹی یا موجودہ صوبائی حکومت کا نہیں بلکہ پورے صوبے کا حق ہے اور اس کے لیے سب کو متحد ہو کر آگے بڑھنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ تمام مکاتب فکر کے لوگوں کو بھی صوبے کے جائز حقوق کے حصول میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
اس موقع پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبے کے حقوق کی جدوجہد اپنی جگہ اور انصاف کے حصول کے لیے احتجاج اپنی جگہ ہے، صوبائی حکومت انصاف کے حصول کے لیے پرامن احتجاج کر رہی ہے۔ مخالفین چاہتے ہیں کہ ہم تصادم کی طرف جائیں مگر ہم نے ہمیشہ پرامن راستہ اختیار کیا مگر اس کے باوجود بھی ہمارے پرامن کارکنان پر گولیاں چلائی گئیں۔ ایک دوسرے سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا کہ صوبے میں گورننس اور سروس ڈلیوری بہتر تھی تب ہی پی ٹی آئی کو تیسری مرتبہ حکومت ملی۔ لہذا وفاقی حکمران صوبائی حکومت کے خلاف پروپیگنڈا کرنے کے بجائے اپنی کارکردگی پر توجہ دیں۔
وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ وفاق ہمارے تین ہزار ارب روپے سے زائدکے بقایاجات روک کر بیٹھا ہے جبکہ آئی ایم ایف رپورٹ کے مطابق وفاق میں 5300 ارب روپے کی کرپشن ہوئی۔ ملک میں ٹیکسٹائل انڈسٹری تقریباً بند ہو چکی ہے، صنعتکار اور نوجوان ملک چھوڑ رہے ہیں، یہی وفاق کی اصل کارکردگی ہے۔ امن کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم نے بارہا واضح کیا ہے کہ جو حل ہم بتا رہے ہیں ا±س پر عمل کیا جائے تو ملک میں امن بحال ہو سکتا ہے اور قائم بھی رکھا جا سکتا ہے لیکن افسوس کہ بند کمروں میں ہونے والے فیصلوں نے ہمیشہ امن کو نقصان پہنچایا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ بٹھا کر ایک دیرپا اور مو¿ثر پالیسی تشکیل دی جائے تاکہ امن کے مسائل کا مستقل حل نکالا جا سکے۔ وزیراعلیٰ نے جائداد سے متعلق ایک سوال کے جواب میں واضح کیا کہ تیراہ میں موجود خاندانی زمین کے علاوہ ان کی کوئی ذاتی زمین نہیں ہے۔ ایسے بے بنیاد ڈراموں کا مقصد صرف عوام کو گمراہ کرنا اور اصل مسائل سے توجہ ہٹانا ہے۔




