اہم خبریںپاکستانپنجابتازہ ترین

فیض حمید،عمران خان وقت کے” فرعون“تھے،بلاول بھٹو زرداری

چنیوٹ (اے ون نیوز)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں گورنر راج سے متعلق پارٹی میں کوئی بات نہیں ہوئی، تاہم تحریکِ انصاف اپنی سیاست کے ذریعے ایسے حالات پیدا کر رہی ہے جن سے وفاقی حکومت کو سخت فیصلے لینے پر مجبور ہونا پڑ سکتا ہے۔

چنیوٹ کے علاقے رجوعہ سادات میں پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری سید حسن مرتضیٰ کے والد کے انتقال پر تعزیت اور فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ گورنر راج آئینی آپشن ضرور ہے مگر نہ اس پر کوئی فیصلہ ہوا ہے اور نہ ہی پارٹی کے اندر کوئی باقاعدہ مشاورت کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحریکِ انصاف کی سیاست مسلسل اشتعال انگیزی اور محاذ آرائی پر مبنی ہے، اور وہ ایسے حالات پیدا کرنے میں مصروف ہے جس سے ملک میں سیاسی تنا¶ بڑھ رہا ہے۔انہوں نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ر) فیض حمید کو سنائی گئی 14 سال قید کی سزا کو تاریخی فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک انتہائی اہم پیش رفت ہے جس سے طاقت کے غلط استعمال اور سیاسی مداخلت کے دروازے بند ہوں گے۔

بلاول نے کہا کہ مزید تحقیقات اور ری انویسٹی گیشن بھی متوقع ہے، اور یہ فیصلہ واضح پیغام ہے کہ کوئی شخص قانون سے بالاتر نہیں۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اپنی سیاسی زندگی میں انہوں نے دو افراد کو اپنے وقت کا ”فرعون“ بنتے دیکھا—ایک عمران خان جو وزیراعظم ہوتے ہوئے سیاسی مخالفین کو جیل بھیجنے کی دھمکیاں دیتے رہے، خواتین تک کو نشانہ بنایا، اور طاقت کے نشے میں سیاسی ماحول کو زہر آلود کیا۔ دوسرا فیض حمید جس نے سیاست، میڈیا اور اداروں میں مداخلت کو معمول بنا کر ملک کے اندر عدم توازن پیدا کیا۔

آج دونوں قانون اور تاریخ کے سامنے جوابدہ ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان کے دورِ حکومت میں مخالفین اور ان کے گھروں کی خواتین تک کو نشانہ بنا کر انتہائی منفی روایت قائم کی گئی، اور آج وہ خود اسی سیاسی رویے کے نتائج بھگت رہے ہیں۔آئینی اصلاحات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت کا قیام پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز کے درمیان چارٹر آف ڈیموکریسی میں کیا گیا وعدہ تھا جسے پورا کیا گیا۔

27ویں ترمیم کے ذریعے آئینی عدالت میں تمام صوبوں کی برابر کی نمائندگی کو یقینی بنایا گیا، اور اس عدالت کا پہلا چیف جسٹس جنوبی پنجاب سے تعلق رکھتا ہے، جو پیپلز پارٹی کے دیرینہ م¶قف کی جیت ہے۔انہوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت این ایف سی ایوارڈ میں ایسی تبدیلی چاہتی تھی جس سے صوبوں کے مالی اختیارات متاثر ہوتے، مگر پیپلز پارٹی نے اس کی سخت مخالفت کی اور اس فیصلے کو رکوا کر صوبوں کے حقوق کا تحفظ کیا۔ ان کے مطابق اگر یہ تجویز منظور ہو جاتی تو سب سے زیادہ نقصان پنجاب سمیت تمام صوبوں کے عوام کو ہوتا۔

بلاول بھٹو زرداری نے واضح کیا کہ 28ویں ترمیم یا نئے صوبوں کے قیام سے متعلق پیپلز پارٹی سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کے معاشی مسائل کا بوجھ صوبوں یا عوام پر نہیں ڈالا جا سکتا، کیونکہ وفاق کے معاشی بحران کے اصل ذمہ دار عوام نہیں بلکہ اسلام آباد میں بیٹھے وہ بیوروکریٹس اور ایف بی آر ہیں جو سالہا سال اپنے ٹیکس اہداف پورے کرنے میں ناکام رہے۔ملکی معاشی صورتحال کے حوالے سے بلاول بھٹو نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت نے ملک کو ڈیفالٹ کے خطرے سے نکالا اور معاشی استحکام کی بنیاد رکھی۔

البتہ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ ایکسپورٹس میں اضافے پر توجہ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبہ ملک کی معاشی ریڑھ کی ہڈی ہے، اور سندھ میں چھوٹے کسانوں کو ڈی اے پی اور یوریا پر سبسڈی دے کر ان کی مدد کی گئی، اسی طرح پورے ملک میں زرعی شعبے کو مضبوط بنانا وقت کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ملک کے معاشی بحران کے حل کے لیے اپنا کردار ادا کرتی رہے گی، اور یہ امید کی جا رہی ہے کہ آج کے عدالتی فیصلے کے بعد ملک میں سیاسی انجینئرنگ، مداخلت اور غیر آئینی اقدامات کے دروازے ہمیشہ کے لیے بند ہو جائیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button