اسلام آباد (اے ون نیوز) تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان جب سپریم کورٹ میں اپنے وکلا سے مشاورت کر رہے تھے تو انہیں اسد عمر، شاہ محمود قریشی اور فواد چوہدری کی گرفتاریوں کا بتایا گیا تو وہ چونک گئے، جب ایک وکیل نے انہیں بتایا کہ 40 لوگوں کے مرنے کی اطلاعات ہیں تو وہ غصے میں آگئے اور کہا کہ یہ مجھے پہلے کیوں نہیں بتایا تاکہ میں عدالت کے سامنے یہ باتیں رکھتا۔
ویب سائٹ اردو نیوز کے مطابق کمرہ عدالت میں عمران خان اپنے وکلا سے مشاور ت کیلئے بیٹھے تو صحافی بھی آگئے۔ اس دوران انہیں اسد عمر ، شاہ محمود قریشی اور فواد چودھری کی گرفتاری کا بتایا گیا تو وہ شدید شاک میں نظر آئے اور وکلاء سے مخاطب ہو کر کہا ’تم لوگوں نے مجھے بتایا کیوں نہیں کہ یہ سب ہوا ہے تو میں عدالت کے سامنے بات کرتا۔
باہر کی صورت حال بتاتے ہوئے ایک وکیل نے کہا کہ ’اب تک 21 لوگ جان سے گئے ہیں جن کی تصدیق ہوئی ہے جب کہ 40 کی اطلاعات ہیں۔‘ یہ بات سن کر عمران خان ایک بار غصہ میں آئے کہ ’پہلے کیوں نہیں بتایا؟ مجھے یہ سب باتیں عدالت کو بتانے کی ضرورت تھی۔‘
عمران خان سے سوال ہوا کہ کیا آپ کور کمانڈر لاہور کے گھر پر دھاوا بولے جانے کی مذمت کرتے ہیں تو انھوں نے کہا کہ ’جب مجھے کچھ پتا ہی نہیں ہے تو میں کیا کہہ سکتا ہوں۔
چیف جسٹس کے سیاسی مخالفین کے ساتھ مذاکرات کے حکم پرپوچھے گئے سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا ہک ’جب وہ آئین کی بات ہی نہیں کرتے تو ان سے کیا مذاکرات ہو سکتے ہیں؟ ہم الیکشن چاہتے ہیں اور وہ الیکشن سے بھاگ رہے ہیں۔ آئین تو کہتا ہے 90 دن میں الیکشن ہو۔ آئین بحال کریں پھر دیکھتے ہیں۔
ایک غیر ملکی صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ کی گرفتاری ایک حاضر سروس فوجی آفیسر پر لگائے گئے الزامات کی وجہ سے ہوئی؟ اس پر عمران خان نے کہا کہ ’وہ الزامات نہیں ہیں بلکہ حقائق ہیں۔