2006کی بات ہےمایہ ناز اور معروف کھلاڑی زنیڈین زیڈان فرانس کی فٹ بال ٹیم کے کپتان تھے،اٹلی کے ساتھ فائنل ہورہا تھا،کروڑوں شائقین میچ دیکھ رہے تھے،جونہی میچ اختتامی مراحل میں داخل ہورہا تھا دل کی دھڑکنیں تیز ،سانسیں بند ہورہی تھیں۔فرانسیسی عوام نے تاریخی جشن منانے کی تیاریاں مکمل کرلی تھیں،95فیصد چانس تھے فرانس فاتح رہے گا۔
یہ عالم گیر سچائی ہے جب آپ جیت رہے ہوں تو مخالف سمت سے سازش ضرور ہوتی ہے،آپ اس کو ایسے بھی کہہ سکتے ہیں نااہلی حسد کو اور حسد سازش کو جنم دیتا ہے۔ڈی کی جانب تیزی سے دوڑتے ہوئے ایک اٹالین کھلاڑی نے زیڈان کو گالی نکال دی۔یہ وہ نازک لمحہ ہوتا ہے جب ایک کپتان یا لیڈر کا امتحان ہوتا ہے کہ اس نے ایک سیکنڈ میں فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ وہ مخالف کیخلاف کیا ردعمل دے ؟ اس کے اسی فیصلے سے اس کی تاریخ جڑی ہوتی ہے،اس کے کامیابی یا ناکامی کا اعلان ہونا ہوتا ہے۔زیڈان کا غصہ برداشت سے باہر ہوگیا،وہ تحمل کا مظاہرہ نہ کرسکا،رکا،پیچھے مڑا اور اٹالین کھلاڑی کو ٹکر دے ماری۔ریفری نے انہیں ریڈ کارڈ دکھا کر کھیل سے باہر کردیا۔
نتیجہ کیا نکلا،فرانس جیتا ہوا میچ ہار گیا۔زیڈان نے ایک گالی برداشت نہ کی لیکن بعد میں کروڑوں گالیاں کئی سال کھاتا رہا،تاریخ میں زندہ نہ رہ سکا۔صرف چند منٹ تھے ،صبر کرلیتا،میچ جیت کر اس کھلاڑی کو ہزاروں گالیاں نکال سکتا تھا،پیٹ لیتا اسے۔پوری فرانس کی عوام اس اٹالین کھلاڑی کی ماں ،بہن ایک کرسکتی تھی۔زیڈان کانام تاریخ میں امر ہوسکتا تھا لیکن اس نے سنہری موقع ضائع کردیا۔زندگی میں چانس چانس کبھی ملتے ہیں جب آپ کا بروقت فیصلہ آپکو شہرت کی بلندیوں تک لے جاتا ہے۔کپتان ایک لیڈر ہوتا ہے،ایک لیڈر میں صبر،تحمل،برداشت کا مادہ ہونا چاہیے،جو آدمی برداشت نہیں کرسکتا وہ کبھی آگے نہیں بڑھ سکتا۔سقراط کی درس گاہ کا ایک ہی اصول تھا، وہ تھا برداشت۔سورۃ آل عمران میں ہے’’ اور جو لوگ غصہ کو پی جاتے ہیں اور لوگوں سے درگزر کرتے ہیں تو ایسے نیک لوگوں سے اللہ محبت کرتا ہے‘‘۔
نبی مہربان ﷺ نے ایک مرتبہ اشج عبدالقیس سے کہا کہ اے اشج !تیرے اندر دو ایسی خوبیاں ہیں جو اللہ کو بہت پسند ہیں ایک برداشت کرنا اور دوسری سمجھداری۔ایک اور مقام پر میرے آقاﷺ نے فرمایا پہلوان ،طاقتور اور بہادر وہ انسان نہیں ہے جو اکھاڑے میں کسی کو اٹھا کر پٹخ دے یا پھر کسی کو پچھاڑدے بلکہ اصلی پہلوان اور اصلی طاقتور تو وہ انسان ہے جو غصہ کی حالت میں اپنے آپ پر قابو رکھے۔گاما پہلوان کے سر پر ایک دکاندار نے وزن کرنےوالا باٹ دے مارا۔ گامے پہلوان کے سرسے خون کے پھوارے پھوڑ پڑے۔ گاما پہلوان مفلر سے سر کو لپیٹ کر چل پڑا۔ کسی پوچھنے والے نے پوچھاجناب گاماپہلون ہمیں آپ سے ایسی بزدلی کی امید نہ تھی تو گامے نے مسکراکر کہا کہ جناب مجھے میری طاقت نے نہیں میری برداشت نے پہلوان بنایا ہے اور جب تک میری یہ برداشت رہے گی میں رستم زمان رہوں گا۔
جناب عمران خان صاحب ! اس میں کوئی دوسری رائے نہیں،آپ بہت بڑے لیڈر ہیں،دلیر ہیں،ہمت والے ہیں ،بہادر ہیں،کروڑوں افراد آپکے پیروکار ہیں،لوگ آپکی خاطر جانیں قربان کرنے کیلئے تیار ہیں،آپکے ایک اشارے پر لوگ سڑکوں پر نکل آتے ہیں،جن میں خواتین ،بوڑھے افراد اوربچے بھی شامل ہوتے ہیں۔آپ سے گزارش ہے تھوڑا سا برداشت بھی کرلیا کریں،مخالفین کے ہر سوال کا جواب دینا ضروری نہیں ہوتا،آپ کاٹارگٹ صرف اپنی منزل ہونی چاہیے،راستے میں بھوکنے والے اگر ہر کتے کو پتھر مارنے لگو گے تو منزل پر جانا مشکل ہوجائے گا۔کپتان ! آپ تو ٹیسٹ کرکٹر ہیں، کیا ہر گیند پر چھکا مارا جاتا ہے ؟ بہت ساری گیندیں تو روکی جاتی ہیں،کچھ گیندوں کودیکھ کر تو بیٹ اوپر کرلیا جاتا ہے انہیں تو روکنا بھی گوارہ نہیں ہوتا،کچھ پر سنگل،کچھ پر ڈبل۔
چھکا تو اس وقت مارنا ہوتا ہے جب بائولر کمزور بال دے،ایک اچھابلے باز ہمیشہ بائولر کی کمزور بال کا انتظار کرتا ہے۔جناب کپتان! اب تک قوم نے نواز شریف کو بھول جانا تھا لیکن آپ اسے زندہ رکھے ہوئے ہیں،ان کا ذکر کرنا کیوں نہیں چھوڑ دیتے ،آپ نےتقریروں میں تنقید کرکرکے بلاول ،مریم کو لیڈر بنا دیا ہے،یہ آپکا معیار نہیں۔فوج پر بار بار تنقید بھی مناسب نہیں،اپنے چاہنے والوں کو زیادہ امتحان میں نہ ڈالیں۔ آپ قوم کو جو ڈیلیور کرنا چاہتے ہیں اس کا ذکر کریں، اداروں کی جس طرح اصلاحات کرنا چاہتے ہو وہ بتائیں،ملکی معیشت کی بہتری کے نسخے بتائیں،ملک کے فرسودہ نظام کو تبدیل کرنے کاذکر کریں۔
آپ جیت رہے ہیں،یہ عالمگیر سچائی ہے جب کوئی جیت رہا ہوتا ہے تو اس کیخلاف سازشیں ہوتی ہیں،لیڈر کا کام ہےان سازشوں کی پروا کئے بغیر اپنے سفر کو جاری رکھے۔چرچل نے کہا تھااگر آپ راستے میں ہر بھونکنے والے کتے کو پتھر مارنے لگیں توآپ کبھی منزل پر نہیں جاسکتے ۔جو کچھ کررہے ہو وہ خاموشی سے بھی ہوسکتا ہے ،بھڑکیں مارنے کی کیا ضرورت ؟کپتان پلیز ! برداشت کا پہاڑ بن جائیں،یہ منزل آسا ن نہیں،ہر سوال کا جواب دینا ضروری نہیںہوتا،صرف اپنی منزل پر نظر رکھیں۔کروڑوں افراد آپ سے بہت ساری توقعات وابستہ کئے ہوئے ہیں۔
نوٹ ،اے ون ٹی وی اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ ہمیں03334049991پر ویٹس اپ کریں۔