پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ مختلف وزرا اور سیکرٹریز ہر سال 650 سے زائد خدام اورمعاونین کو مفت حج پر بھیجتے ہیں۔
چیئرمین پی اے سی نور عالم نے اس حوالے سے اجلاس میں کہا کہ خدام اورمعاونین کی مد میں کیسے اتنے لوگوں کو بھجوایا جاسکتا ہے؟
اجلاس میں کمیٹی ارکان نے بتایا کہ وزرا، سیکرٹری اور دیگر افسران ہرسال اپنوں کو مفت حج پربھیجتے ہیں۔
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ وزرا اور سیکرٹریز نے کتنے افراد کو مفت حج پر بھیجا اس کی رپورٹ دی جائے۔
چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نور عالم خان نے کہا ہے کہ ان کاوعدہ ہے کہ حکومتی خرچ پر حج ختم کروایا جائے گا، قرضوں میں ڈوبے ملک میں ایسی سہولیات عوام پربوجھ ہیں، عام آدمی ٹیکس دیتاہے اوریہ ٹیکس کی رقم پرحج کرتےہیں ۔
نورعالم خان نے کہا کہ ایسے کوئی مفت حج ہوتاہے نہ کرنے دیں گے، اگر کسی وزیر، سیکرٹری یا ایم این اے کا خاندان مفت حج پر گیا تو پیسے وصول کر کے رقم حکومت پاکستان کے خزانے میں جمع کروائی جائے گی۔
اجلاس میں سیکرٹری مذہبی امورنے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کوبتایاکہ نواب آف بہاولپور نے 1906 میں 6 جائیدادیں سعودی عرب میں خریدیں، ان میں بہاولپور سے جانے والے عازمیں حج کومفت ٹھہرایاجاتاتھالیکن اب ان پراپرٹیرز کاکچھ پتہ نہیں اوریہ سعودی عرب کے محکمہ اوقاف کے زیر انتظام ہیں۔
پی اے سی نےاس معاملے پر سیکرٹری دفترخارجہ سے رپورٹ طلب کرلی۔