اسلام آباد(اے ون نیوز)سپریم کورٹ نے نیب قوانین کو کالعدم قراردے دیا.
چیف جسٹس نے فیصلہ پڑھ کر سنایا،فیصلہ کثرت رائے سے دیا گیا،چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی بنچ نے 5 ستمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا.
نیب قوانین میں ترامیم سے متعلق کیس میں 54 سماعتیں ہوئی تھیں،سابقہ حکومت کی جانب سے نیب ترامیم کو پی ٹی آئی کے چئیرمین نے چیلنج کیا تھا،مخدوم علی خان نے نیب ترمیم کے حق میں جبکہ خواجہ حارث نے مخالفت میں دلائل دئیے تھے.
سپریم کورٹ نے نیب ترامیم سے متعلق مختصر فیصلہ سنایا،تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا.
سپریم کورٹ نے فیصلہ میں آمدن سے زائد اثاثوں کی تعریف تبدیل کرنے کی شق بھی کالعدم قراردے دیا،بے نامی کی تعریف سے متعلق نیب ترمیم بھی کالعدم قرار،سپریم کورٹ نے مقدمہ ثابت کرنے کا بوجھ نیب پر ڈالنے کی شق بھی کالعدم قرار دے دی.
سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کی متعدد شقوں کو آئین کے برعکس قرار دےدیا،کالعدم قرار دی شقوں کے تحت نیب قانون کے تحت کاروائی کرے فیصلہ،عوامی عہدوں پر بیٹھے تمام افراد کے مقدمات بحال، آمدن سے زیادہ اثاثہ جات والی ترامیم سرکاری افسران کی حد تک برقرار رہیں گی.
پلی بارگین کے حوالے سے کی گئی نیب ترمیم کالعدم قرار،احتساب عدالتوں کے نیب ترامیم کی روشنی میں دیے گئے احکامات کالعدم قرارنیب کو سات دن میں تمام ریکارڈ متعلقہ عدالتوں بھیجنے کا حکم.
تمام تحقیقات اور انکوائریز بحال کرنے کا حکم،سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیس کا دو ایک سے فیصلہ سنادیا،جسٹس منصور علی شاہ کا چیف جسٹس عمر عطابندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن سے اختلاف