کوئین الزبیتھ ایوارڈ؟….انیس فاروقی
آپ میں سے بہت سے قارئین کے ذہن میں یہ سوال ہوگا کہ یہ مشہور و معروف ایوارڈ کیا ہے؟ آیئے اس پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔
کینیڈا نے ملکہ الزبتھ کے ساتھ الحاق کی چاندی ہونے کے موقع پر میں ایک عدد یادگاری پن جاری کی جس کے ساتھ ایک عدد سرٹیفیکیٹ بھی دیا جاتا ہےاور اس کے دینے کا اختیار تمام مممبران پارلیمنٹس کو ہے کہ وہ اپنی مرضی سے رضاکاروں، کینیڈین آرمڈ فورسز کو یا ان افراد کو جنہوں نے معاشرے کی بہتری میں اپنا مثبت کردار ادا کیا ہے وہ ان کو بھی یہ دے سکیں۔
تاہم جس طرح پاکستانی کمیونٹی میں اسے بانٹا جا رہا ہے تو لگتا ہے اس کے لئے کسی بھی قسم کی خصوصی خدمات یا کارہائے نمایاں انجام دینے کی چنداں ضرورت نہیں ہوتی۔
اب یہ راز کیسے کھلا تو اس کے پیچھے ایک چھوٹی سی بائیو گرافی لکھی جا سکتی ہے ، کہ اس کا راقم کو کیسے پتہ چلا تو چلیں آپ کو بھی بتاتے ہیں۔
ایک دن ایک دانا دوست نے فون کرکے کہا کہ آپ کو فلانی جگہ اتنے بجے پہنچنا ہے اور آپ کے لئے کوئین الزبتھ ایوارڈ(پن) کا انتظام ہے، تو یقین مانیں ایک لمحے کو تو اپنے آپ کو پرنس فلپ سمجھ بیٹھا اور اپنی کینیڈا میں گزاری ہوئی پوری زندگی ایک فلم کی طرح فلیش بیک کی طرح گزرتی چلی گئی۔
ساتھ میں اللہ کا شکر بھی ادا کیا کہ بالآخر برسوں کی محنت اور کوئی نیکی کام آئی اور حکومت نے بھی اس ناچیز کی کاوشوں کو سراہنے کا فیصلہ کر لیا۔
اس دوران بہت سے اپنے کارہائے نمایاں یاد آئے ، اردو کی پہلی ویب سائٹ، ا ہزاروں کالمز، ٹی وی کی اینکری ، تجزیہ کاری، انٹرویوز، لیکن کیا کیجئے کہ پھر بھی دل مطمئن نہیں ہو رہا تھا کہ سرکار کو ایسا کیا نظر آیا کہ یہ ایوارڈ عطا کر دیا۔۔
خیر صاحب وہ دن بھی آگیا اور ہم سج دھج کر اپنا سب سے بہترین والا نیلا سوٹ پہن روانہ ہوئے ،راستے میں گاڑی کے شیشے میں کئی بار بچے کھچے بال بھی چیک کئے اور وہاں دی جانی والی اسپیچ کی پریکٹس بھی کی، ماں باپ کی دعائیں اور بیگم کا تعاون والا جملہ تقریر کے شروع میں ہی ڈال دیا۔
واضح رہے کہ ہم نے اس ایوارڈ کی خبر کو انتہائی سیغہ راز رمیں کھا کہ کہیں کوئی سجن سازش کرکے یا فون وغیرہ کرواکے یہ رکوا نہ دیں۔ بہر حال ممبر پالیمنٹ (نام خفیہ) کے دفتر پہنچے تو وہاں کچھ اور لوگ بھی پہلے سے موجود تھے، ہم سمجھے کہ ہمارے اعزاز میں ایک چھوٹی سی تقریب سہی پر کچھ لوگ بلائے گئے ہیں اور یوں ایک مختصر لیکن باوقار تقریب میں یہ گواہان بھی اس عظیم موقع پر شامل ہوں گے۔
تھوڑی ہی دیر میں ہماری ملکہ الزبیتھ سے والہانہ عقیدت اور وفاداری والے غبارے سے اس وقت ہوا نکل گئی جب پتہ چلا کہ یہ سب لوگ بھی اپنی اپنی پن لینے وہاں موجود ہیں، ایم پی کی سیکریٹری سے معلومات حاصل کیں تو پتہ چلا کہ یہاں روزانہ کوئی درجن بھر لوگ یہی ایوارڈ لینے جمع ہوتے ہیں، جن میں کوئی مارگیج ایجنٹ، ایک پردے کی دوکان والے صاحب، ایک جیل سے ضمانت پہ رہا حضرت، ایک شہر کی معروف رقاصہ اور ایسے ہی ملتے جلتے شعبے کے لوگ شامل تھے۔
خیر کینیڈا کی ڈائیورسٹی پہ رشک تو آیا لیکن کوئین الزبیتھ ایوارڈ کے بعد والی اسپیچ کے سارے سہانے سپنے چکنا چور ہوگئے۔ ایک صاحب نے تو یہ کہہ کر اور دل توڑ دیا کہ ان کا یہ تیسرا ایوارڈ ہے۔
کیا کیا خواب دیکھے تھے کہ گھر پہنچتے ہیں انسٹا گرام، فیس بک ، ٹک ٹاک پر یہ خبر بریک کرنی ہےپھر پاکستان رشتہ داروں کو فون کرکے اطلاع دینی ہے کہ ہمارا بھی اب برٹش رائل فیملی سے ایک ناطہ ہے، اور آسکر ایوارڈ ، نوبل انعام اور تمغہ حسن کارکردگی سے کہیں بڑھ کر کوئین الزبیتھ ایوارڈ ملا ہے۔
ایک لمحے کو تو یوں بھی لگا تھا کہ شاید اب ہمیں کوئی الگ پاسپورٹ بھی ملے گا جس کی بہت عظمت والی اہمیت ہوگی۔ لیکن یہ ماحو ل دیکھ کر تو اندھا بانٹے ریوڑیا ں وا لا محاورہ دماغ میں گونجنے لگا۔۔
ہم نے تو یہاں تک سوچ لیا تھا کہ اس پن کو بیچ کر ہماری آنے والی نسلیں ارب پتی بن جائیں گی، لیکن کسی کمبخت نے فیس بک مارکیٹ پلیس پر نقد اڑتالیس روپے برائے فروخت لگا کر یہ خواب بھی توڑ دیا۔
اب کوئین الزیبتھ والی پن اس ڈبیا میں پڑی ہے جس میں کفلنگ، ٹائی پن اور ہئیر پن رکھی جاتی ہے۔
آخر میں آپ سے میرا یہ دکھ بھرا کالم پڑھنے کے بعد بس اتنی گزارش ہے کہ پاکستان سے تشریف لائی ہوئی کسی بھی سیلیبریٹی تک یہ المناک حقیقت کو نہ پہنچنے دیا جائے، ورنہ ان کے خواب بھی چکنا چور ہو جائیں گے اور ان کے میزبان کے پاس بھی مہمان کی خوشنودی کے لئے کچھ نہیں بچے گا ۔
تاہم مثبت رپورٹنگ کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اتنا ضرور عرض ہے کہ تازہ ترین خبروں کے مطابق مایہ ناز پاکستانی اینکر سہیل وڑائچ بھی یہ ایوارڈ پاکر ہماری صفوں میں شامل ہو چکے ہیں، مزید کی جلد ہی فہرست سامنے آجائے گی ، شاید اسی طرح ہمارے درجات بلند ہوتے رہیں گے، مہمانوں کا کیا ہے انہیں کون سا سچائی کا پتہ چلےگا۔
آپ اکثر سوچا کرتے تھے نا کہ یہ کوئین الزبیتھ ایوارڈ ہے کیا؟ تو امید ہے جواب مل گیا ہوگا!