امریکی سائنس دانوں نے حیران کن دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے تاریخ میں پہلی بار ایک انسان کے بجائے حیوان سے سافٹ ویئرز کی مدد سے بات کی ہے۔دنیا بھر کے مختلف ماہرین حشریات کئی سال سے ان کوششوں میں مصروف ہیں کہ وہ جانوروں اور حشریات سے بات کریں یا ان کی باتیں سمجھ سکیں، لیکن آج سے پہلے تک ایسی تمام کوششیں ناکام دکھائی دیتی تھیں۔
لیکن اب امریکی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ریاست الاسکا میں پائی جانے والی ہمبیک وہیل سے بات کی ہے۔بزنس انسائیڈر کے مطابق تحقیقی جریدے میں شائع رپورٹ میں بتایا گیا کہ ماہرین نے الاسکا کے پانیوں میں پائی جانے والی وہیل سے گفتگو کے لیے ریکارڈ شدہ آوازیں بھیجیں جنہیں خصوصی سافٹ ویئر کی مدد سے تیار کیا گیا تھا۔
ماہرین نے سافٹ ویئر کی مدد سے وہیل کی آوازوں سے مماثلت رکھنے والی ریکارڈ شدہ آوازیں وہیل کے قریب بھیجیں، جنہیں سننے کے بعد پانی میں موجود وہیل آواز کی طرف متوجہ ہوئی۔ماہرین کے مطابق وہیل ان کی بھیجی گئی آوازوں کے قریب آئی اور ہر آواز پر اس نے اپنا ردعمل دیا اور تقریباً 20 منٹ تک وہیل سائنس دانوں کی بھیجی گئی آوازوں سے بات کرتی رہی۔سائنس دانوں کی جانب سے بھیجی گئی آوازیں مصنوعی طریقے سے خصوصی سافٹ ویئرز کے ذریعے تیار کی گئی تھیں، جنہیں ماہرین دیگر جانوروں کی آوازیں تیار کرنے کے لیے بھی استعمال کر رہے ہیں۔
ماہرین کی جانب سے بھیجی گئی آوازوں پر وہیل نے بھی جواب دیا اور یہ پہلا موقع ہے کہ کسی حیوان نے انسان کی جانب سے تیار کی گئی مصنوعی آوازوں کو سن کر اپنا رد عمل دیا۔ماہرین نے بتایا کہ انہوں نے تیار کی گئی آوازوں میں خیر و عافیت اور خیر مقدم کی آوازیں بھیجی تھیں، جن کے جواب میں وہیل نے بھی ایسے ہی جوابات دیے۔