
اسلام آباد (اے ون نیوز) ملک میں چینی کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے تمام شوگر ملز مالکان اور چینی برآمد کرنے والوں کا تفصیلی ریکارڈ فوری طور پر طلب کر لیا ہے۔
چیئرمین کمیٹی جنید اکبر کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں چینی کی قیمتوں، برآمدات اور حکومتی پالیسیوں پر سخت سوالات اٹھائے گئے۔ کمیٹی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عوام کو مصنوعی مہنگائی کے ذریعے نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔
قیمتوں میں ہوشربا اضافہ
اجلاس میں انکشاف ہوا کہ کراچی میں چینی 210 روپے فی کلو اور ہری پور میں 215 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہی ہے، جبکہ قومی اوسط قیمت 173 روپے فی کلو بتائی جا رہی ہے۔
سرکاری اعداد و شمار پر اعتراض
کمیٹی نے وزارت فوڈ سیکیورٹی کو گمراہ کن اعداد و شمار پیش کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ گزشتہ 10 برسوں میں 5.09 ملین ٹن چینی کی برآمد کی اجازت دی گئی، لیکن درحقیقت صرف 3.92 ملین ٹن برآمد ہوئی۔
برآمدات اور سبسڈی پر سوالات
کمیٹی ارکان نے سوال اٹھایا کہ چینی برآمد کرنے والوں کو سبسڈی کیوں دی گئی؟ ایس آر او کے ذریعے راتوں رات ٹیکس چھوٹ کیسے دی گئی؟ اور شوگر مل مالکان کے نام اب تک کیوں چھپائے جا رہے ہیں؟
چیئرمین پی اے سی نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ فوری طور پر شوگر مل مالکان اور ڈائریکٹرز کی فہرست کمیٹی میں جمع کروائی جائے، بصورت دیگر تحریکِ استحقاق لائی جائے گی۔
زرمبادلہ اور ذخائر کی صورتحال
وزارت صنعت کے مطابق چینی کی برآمد سے 40 کروڑ ڈالر زرمبادلہ حاصل ہوا، اور 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی آئندہ سال کے لیے محفوظ رکھی گئی ہے۔ حکومت نے 7.9 لاکھ ٹن چینی تین مراحل میں برآمد کرنے کی منظوری دی تھی۔
وزیراعظم کی کمیٹی تشکیل
چینی کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے بعد وزیراعظم نے ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار کی سربراہی میں ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی ہے، جو بحران کی وجوہات کا جائزہ لے گی۔