
اسلام آباد(اے ون نیوز) قومی اسمبلی نے انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترمیم منظور کرلی، جس کے تحت مسلح افواج اور سول آرمڈ فورسز کو کسی بھی شخص کو پہلے تین ماہ، اور جے آئی ٹی کی منظوری سے مزید تین ماہ حراست میں رکھنے کا اختیار دے دیا گیا۔
بل کے مطابق زیر حراست شخص کے خلاف تحقیقات مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کرے گی، جس میں پولیس، فوجی و سول انٹیلی جنس ایجنسیوں اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نمائندے شامل ہوں گے۔
جے یو آئی (ف) اور پی ٹی آئی نے بل کو "کالا قانون” قرار دے کر مخالفت کی جبکہ پیپلز پارٹی کے نوید قمر کی ترمیم کے ذریعے "محض شک” کے بجائے "ٹھوس شواہد” کی شرط شامل کی گئی۔
اپوزیشن نے بل کو 9/11 کے بعد امریکی دباو پر بنائے گئے قوانین کا تسلسل قرار دیا، جبکہ حکومت کا مو¿قف ہے کہ یہ قانون دہشت گردی اور سنگین جرائم کے خاتمے کے لیے ضروری ہے۔