
لاہور(اے ون ٹی وی)بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کے بعد دریائے راوی، چناب اور ستلج میں سیلاب سے تباہی مچ گئی۔
سیلاب کے باعث بستیاں ڈوب گئیں، وزیرآباد کے گلی محلے اور بازار زیر آب آگئے، پانی دکانوں اور مکانات میں داخل ہو گیا۔کمشنر گوجرانوالہ ڈویژن نوید حیدر نے سیلاب کے باعث 15 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی۔
نوید حیدر کے مطابق سیالکوٹ کےعلاقے سمڑیال میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد جاں بحق ہوئے، گجرات میں سیلاب کے باعث 4، نارووال میں 3 افراد جاں بحق ہوئے، گوجرانوالہ میں ایک اور حافظ آباد میں سیلاب کے باعث 2 افراد جاں بحق ہوئے۔
سیلاب کے باعث پانی گوردوارہ کرتار پور دربارمیں بھی داخل ہوگیا، کرتار پور کوریڈور بھی زیر آب آگیا، کرتارپور دربار کے 1600 ملازمین کو ریسکیو کر لیا گیا۔ہیڈ قادر آباد پر پانی کا دباؤ کم کرنے کے لیے منڈی بہاوالدین اور علی پور چھٹہ کے مقام پر 2 شگاف ڈال دیے گئے۔
لاہور،قصور، سیالکوٹ، فیصل آباد، نارووال اور اوکاڑہ میں فوج طلب کرلی گئی، وزیراعظم نے گجرات،سیالکوٹ اورلاہورمیں ممکنہ اربن فلڈنگ سے نمٹنے کے لیے فوری انتظامی اقدامات کی ہدایت بھی کردی۔
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق دریائےراوی میں جسڑ کے مقام پر 70 سال اور شاہدرہ کےمقام پر37 سال بعد پانی آیا ہے۔دریائے چناب میں سیلاب سے پلکھو نالا بپھر گیا، گنجائش سے زیادہ پانی سے نالا اوور فلو ہوگیا، سیلابی ریلا وزیرآباد شہر میں داخل ہونے سے کئی دیہات اور نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔
گوجرانوالہ میں چار سے پانچ ایکڑ زرعی زمین زیر آب آگئی، دیہات سے لوگوں نے اپنی مدد کے تحت نقل مکانی کی۔منڈی بہاؤالدین اورعلی پور چٹھہ کے مقام پر دو شگاف ڈال دیے گئے، حافظ آباد کے گاؤں سجادہ میں سیلابی ریلا پل بہا کر لے گیا، مظفرگڑھ میں کئی دیہات زیرآب آگئے، بڑا سیلابی ریلا اگلے دو سے تین روز میں گزرے گا۔
رنگ پور، مراد آباد، ٹھٹھہ سیالاں سمیت کئی بندوں میں دراڑیں پڑگئیں، ضلعی انتظامیہ کے مطابق بندوں کی مضبوطی کے لیے کام جاری ہے، ڈی جی پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ دریائے چناب میں ایک دہائی بعد اونچے درجے کا سیلاب آیا ہے، انفرا اسٹرکچر کو نقصان پہنچنے کا خدشہ نہیں۔
دریائے راوی میں شاہدرہ اور ہیڈبلوکی پر پانی کی سطح میں اضافہ ہونے لگا، شاہدرہ پر آج رات بڑا سیلابی ریلا گزرنے کاخطرہ ہے۔سیلابی پانی سے نارروال کے کئی دیہات زیر آب آگئے جبکہ ہزاروں ایکڑپر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں، شکر گڑھ نارروال روڈ بھی ڈوب گئی۔
قلعہ احمد آباد میں ریلوے ٹریک سیلاب کی زد میں آگیا جس سے ٹرینوں کی آمد و رفت معطل ہوگئی، نارووال میں 21 مقامات پر ریسکیو آپریشن جاری، ساہیوال کےنواحی علاقے میں دریائی کٹاؤسے مین جی ٹی روڈ سمیت مختلف مقامات پر پانی سڑک کے ساتھ بہنے لگا۔
فیصل آباد کی تحصیل تاندلیانوالہ میں 25 دیہات متاثر ہونے کا خدشہ، سیلاب متاثرین کی ریلیف کیمپ منتقلی شروع کردی گئی۔
دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب، دریائی بیلٹ پر مختلف دیہات زیر آب آگئے، بہاول نگر میں کپاس اور دھان کی فصلوں کو نقصان پہنچا، کئی رابطہ سڑکیں بہہ گئیں۔
قصور اور گنڈا سنگھ والا میں بھی کئی علاقے زیر آب آگئے، گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کے بہاؤ نے گاؤں کے گاؤں گھیر لیے، انتظامیہ کی وارننگ اور اعلانات کے باوجود کئی مکین گھروں اور مویشیوں کو چھوڑنے پر تیار نہیں۔
وہاڑی کے علاقے میلسی میں حفاظتی بند ٹوٹنے سے کئی دیہات اور فصلیں زیر آب آگئیں، عارف والا میں دریائی بیلٹ میں مزید بستیاں اور کئی ایکڑ اراضی زیرآب آگئیں۔
سیالکوٹ میں گزشتہ روز کی ریکارڈ بارشوں کے ساتھ دریائے چناب میں شدید طغیانی، برساتی نالے بپھر گئے، شہر کے وسط سے گزرنے والے 25 ہزار گنجائش والے نالے میں 46 ہزار کیوسک سے زائد پانی آگیا۔
رنگ پورہ، نکہ پورہ، ڈیفنس روڈ سمیت کئی اہم علاقے زیرآب آگئے، کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل، انٹرنیٹ اورموبائل فون سروس بھی متاثر۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ دریائے چناب میں ہیڈ خانکی کے مقام پر 10 لاکھ کیوسک کا ریلہ ہے، خانکی اور قادر آباد میں مزید طغیانی آئے گی، لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے، 2 لاکھ 10 ہزار سے زائد لوگوں کو ریسکیو کیا جاچکا ہے، آئندہ 2 روز میں پیدا ہونے والی ممکنہ صورتحال کے پیش نظر پوری طرح تیار ہیں۔